بھارت،ریاست منی پور کی عدالت کا اروم شرمیلا کی رہائی کا حکم،اروم شرمیلا مسلح افواج کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کیلیے 14 سال سے بھوک ہڑتال پر ہیں

بدھ 20 اگست 2014 09:14

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء) بھارت کی شمالی مشرقی ریاست منی پور کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن اروم شرمیلا کی رہائی کا حکم دیا ہے۔اروم شرمیلا منی پور میں مسلح افواج کو حاصل خصوصی اختیارات کے خاتمے کیلیے 14 سال سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔منی پور میں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ نافذ ہے جس کے تحت مسلح افواج کو بے پناہ اختیارات حاصل ہیں اور فوج پر کارروائیوں کے دوران زیادتی کے الزامات لگتے رہتے ہیں۔

اروم شرمیلا نے اس قانون کو ختم کروانے کے لیے نومبر سنہ 2000 میں اپنی بھوک ہڑتال شروع کی تھی لیکن ریاستی حکومت نے ان کے خلاف خودکشی کی کوشش کا مقدمہ قائم کیا کیونکہ تعزیراتِ ہند کے تحت اپنی جان لینے کی کوشش قانوناً جرم ہے۔

(جاری ہے)

ان کے وکیل کھائدام منی کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اروم شرمیلا کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں اور صرف الزام کی بنیاد پر انھیں حراست میں نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ حکومت اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ وہ خود کشی کرنا چاہتی ہیں۔

عدالت نے کہا کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ایک سیاسی مطالبہ کر رہی ہیں۔"عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اروم شرمیلا کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں اور صرف الزام کی بنیاد پر انھیں حراست میں نہیں رکھا جاسکتا کیونکہ حکومت اس الزام کو ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے کہ وہ خود کشی کرنا چاہتی ہیں۔ اروم شرمیلا منی پور کے ایک ہسپتال کے سکیورٹی وارڈ میں داخل ہیں جہاں انھیں نلکی کے ذریعہ خوراک دی جاتی ہے۔

ان کے وکیل کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں کہ ریاستی حکومت عدالت کے اس فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی یا نہیں۔اروم شرمیلا کے خلاف اسی نوعیت کا ایک مقدمہ دلی کی ایک عدالت میں بھی قائم ہے جس کی سماعت جلد ہی شروع ہونے والی ہے۔ذیلی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ اروم شرمیلا پر امن انداز میں اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے انسانی حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کر رہی تھیں۔ادارے کے مطابق انھیں گرفتار کیا ہی نہیں جانا چاہیے تھا اور ان کے خلاف باقی مقدمات کو بھی ختم کر دیا جانا چاہیے۔

متعلقہ عنوان :