اسلام آباد دنگل کا منظر پیش کررہاہے جہاں لوگ آپس میں دست و گریبان ہیں ،سراج الحق، پاکستان جس تباہی کی طرف بڑھ رہاہے پوری قوم اور سیاسی قیادت کو صدق دل سے استغفار کرنا چاہیے، آئین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے اجتماعی تو بہ کی ضرورت ہے ، اس بار آئین ملیا میٹ کر دیا گیا تو پھر دوبارہ نہیں بن سکے گا، جلسہ عام سے خطا ب

بدھ 20 اگست 2014 09:09

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20اگست۔2014ء)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ اسلام آباد دنگل کا منظر پیش کررہاہے جہاں لوگ آپس میں دست و گریبان ہیں جن کے ہاتھوں میں ڈنڈے اور آنکھوں میں غصے کی شرار ے ہیں لیکن اس آگ پر پانی ڈالنے والے کم اور تیل ڈالنے والے زیادہ ہیں۔ پاکستان جس تباہی کی طرف بڑھ رہاہے پوری قوم اور سیاسی قیادت کو صدق دل سے استغفار کرنا چاہیے۔

آئین اور جمہوریت کو بچانے کے لیے اجتماعی تو بہ کی ضرورت ہے ۔ اگر اس بار آئین ملیا میٹ کر دیا گیا تو پھر دوبارہ نہیں بن سکے گا۔ جس تباہی کا آج ملک و قوم کو سامناہے وہ ان نااہل حکمرانوں اور جرنیلوں کی وجہ سے ہے جو 68 سال تک بار بار اقتدار پر مسلط رہے لیکن عوام کے مسائل کے حل کی طرف توجہ نہیں دی گئی ۔

(جاری ہے)

اب تو یورپین یونین بھی حکمرانوں کو مشورہ دے رہی ہے کہ لڑنے کی بجائے اپنے آئین پر عمل کریں جس میں تمام مسائل کا حل موجود ہے ۔

میں کسی ایسے انقلاب کا حامی نہیں جو قرآن و سنت سے ہٹ کر ہو۔ خیبر پی کے اسمبلی میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد قواعدو ضوابط کے مطابق ارکان کا حق ہے جس سے انہیں کوئی نہیں روک سکتا ۔ ریڈ زون کی سیکورٹی فوج کے حوالے کرنا حکومت کا غیر مناسب فیصلہ ہے ، حکومت کو اپنے اعصاب مضبوط رکھنے چاہئیں۔ سیاسی مسائل طاقت سے نہیں سیاسی سوجھ بوجھ سے حل ہوتے ہیں۔

قومی قیادت کو اب ذاتی اور پارٹی مفادات سے ہٹ کر ملک بچانے کے لیے ایک ہو جاناچاہیے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد میں جلسہ عام سے خطا ب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم ، امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر ابراہیم خان ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ، ضلعی امیر سعید احمد عباسی ، عبدالرزاق عباسی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

سراج الحق نے کہاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں غریبوں، مجبوروں اور محروموں کا پاکستان اور اسلام کا قلعہ بنانے کے لیے قائد اعظم کے ادھورے ایجنڈے کو پورا کرنے کے لیے کمر کس لی ہے ۔ کشمیر کے پہاڑوں ، بلوچستان کے ریگزاروں تک پہنچوں گا اور عوام کو اس پاکستان کے لیے تیار کروں گا جس کے لیے ہمارے بڑوں نے قربانیاں دی تھیں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام سیاسی پنڈتوں اور برہمنوں کو اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جنہوں نے انہیں 68 سال سے اپنا بوجھ اٹھانے پر مجبور کر رکھاہے ۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں انگریز وں کا دیا ہوا وی آئی پی کلچر تمام بیماریوں کی جڑ ہے جب تک و ی آئی پی کلچر ،وڈیرہ شاہی اور جاگیرداری کا خاتمہ نہیں ہو جاتا ، پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے مسائل کا حل مارشل لاء نہیں اگر حکمران سیاسی مسائل کو سیاسی انداز میں حل کرتے تو آج فیصلوں کا رخ پنڈی کی طرف نہ ہوتا ۔

ہم اب بھی بے لوث ثالثی کے لیے تیا ر ہیں لیکن کسی کے ایلچی بنیں گے نہ کسی سرکاری کمیٹی میں شامل ہوں گے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری محبتوں کا مرکز پاکستان ہے جسے ہم بیت اللہ ، مسجد نبوی اور بیت المقدس کے بعد روئے زمین پر مقدس ترین جگہ سمجھتے ہیں جبکہ حکمرانوں اور اپوزیشن کا قبلہ واشنگٹن ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم تماشائی بننے کی بجائے ملک کو بحران سے نکالنے کی مخلصانہ کوشش کریں گے ۔

انہوں نے ایبٹ آباد کے عوام کو نومبر میں مینار پاکستان پر ہونے والے جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں شرکت کی بھی دعوت دی ۔نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم نے کہاکہ ملک میں غریب کے لیے تعلیم ، صحت اور روزگار کے دروازے بند ہیں ۔وہ پاکستان جو دنیا بھر میں اناج ، گھر اور سونے کی چڑیا کے نام سے جانا جاتاہے اس میں ہماری بیٹیاں بہنیں اپنے بچوں سمیت دریاؤں میں چھلانگیں لگا کر خود کشیاں کررہی ہیں ۔

پروفیسر محمد ابراہیم نے اپنے خطاب میں کہاکہ ملک میں فوجی اپریشنوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا ۔ ڈھاکہ میں فوجی آپریشن کرتے وقت بھٹو نے کہاتھاکہ” شکر ہے کہ پاکستان بچ گیا “مگر پاکستان بچانہیں دو لخت ہو گیا ۔آج ملک میں جو اپریشن ہو رہے ہیں وہ کسی طرح بھی قومی مفاد میں نہیں ۔ فوج اگر لڑنا چاہتی ہے تو یہودیوں کے خلاف اعلان جہاد کرے ۔

امیر العظیم نے کہاکہ یہاں جمہوریت کے نام پر تماشا لگا ہوا ہے ۔ یہ جمہوریت نہیں بلکہ بچہ جمورا ہے ہر بار ایک مداری آتاہے ڈگڈگی بجا تاہے لیکن عوام کے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہوجاتاہے ۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما سابق نائب ضلعی ناظم ایبٹ آباد جنید تنولی ، محمد رفیق ، نوران شاہ ، اسرار اور اورنگزیب سمیت علاقے کی معروف سیاسی سماجی شخصیات نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔