امریکی طلبا ء کی اکثر یت بنکو ں کی مقروض،بہت سے مقروض افراد کی عمریں 65 سال یا اسے بھی زیادہ ہو چکی ہیں،یونیورسٹی ختم ہوئی دہائیاں گزر گئیں لیکن قرضہ واپس نہیں کیا، رپو رٹ

پیر 15 ستمبر 2014 09:12

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔15ستمبر۔2014ء)دنیا بھر میں تعلیم کے لیے قرضے لینا ایک عام سی بات ہے۔ تاہم بعض اوقات اس رقم کی واپسی ایک مسئلہ بن جاتی ہے اور امریکا کے کچھ سابق طالب علم ابھی تک اس قرضے کو نہیں چکا سکے، جو انہوں نے دوران تعلیم لیا تھا۔ایک تازہ جائزے کے مطابق امریکی یورنیوسٹیوں سے فارغ ہونے والے ایسے طالب علموں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے، جنہوں نے ڈگری مکمل کرنے کے لیے قرضے تو لیے تھے لیکن کئی برس گزر جانے کے باوجود بھی ابھی تک قرضے واپس نہیں کر سکے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹی کا دور ختم ہوئے دہائیاں گزرنے کے باوجود ایسے عمر رسیدہ افراد ایک بڑی تعداد میں موجود ہیں، جو ابھی تک دوران تعلیم لیے جانے والے قرضے کو چکانے کی کوششوں میں ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے بہت سے ایسے ہیں، جو ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ان افراد کو سوشل سیکورٹی کی مد میں ملنے والی رقم دی جاتی ہے۔

بہت سے بوڑھے افراد کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کا گزارا اسی سوشل سکیورٹی پر ہوتا ہے۔احتساب کے امریکی ادارے کے مطابق بہت سے مقروض افراد کی عمریں 65 سال یا اسے بھی زیادہ ہو چکی ہیں۔

مزید یہ کہ انہی افراد کی وجہ سے اس مد میں دیے جانے والے بحٹ کو اربوں ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ 2005ء میں خسارہ 2.8 ارب ڈالر تھا جبکہ 2013ء میں یہ بڑھ کر 18.2 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سینئر شہریوں کو اس بناء پر شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ قرضے کی وصولی کے لیے ان کو ملنے والی سوشل سکیورٹی کے علاوہ دیگر فوائد میں بھی کمی کی جا سکتی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سینئر شہریوں سے قرضے کی واپسی کا عمل اتنا آسان نہیں ہے۔دنیا بھر میں تعلیم کے دوران طلبہ کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا جاتا ہے۔ یہ قرضہ اس شرط کے ساتھ دیا جاتا ہے کہ ڈگری مکمل ہونے اور نوکری ملنے کے بعد اسے مختلف اقساط میں واپس کیا جائے گا۔ تاہم طلبہ کی مخصوص تعداد اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی اس رعایت کا نا جائزہ فائدہ اٹھاتی ہے اور وقت پر اقساط ادا نہیں کیے جاتے۔

متعلقہ عنوان :