ایبولا وائرس کے مریضوں میں تین گنا اضافہ ہو سکتا ہے، ڈبلیو ایچ او کا انتباہ، نومبر کے آغاز میں ہی مغربی افریقہ میں اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی بیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے، اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ویکسین اور دیگر ادویات ابھی تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہیں اور وہ اتنی بڑی آبادی کے لیے کئی ماہ تک دستیاب نہیں ہو سکیں گی، وباء کے خلاف احتیاطی اقدامات کیے جانے چاہیئں،رپورٹ

بدھ 24 ستمبر 2014 07:48

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24ستمبر۔2014ء)عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایبولا وائرس کی روک تھام کے لیے فوری طور پر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو نومبر کے اوائل میں ہی اس وباء میں مبتلاء ہونے والے افراد کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔جرمن خبر رساں ادارے نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حوالے سے بتایا ہے کہ نومبر کے آغاز میں ہی مغربی افریقہ میں اس بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھتی ہوئی بیس ہزار تک پہنچ سکتی ہے۔

منگل کے دن یہ پیش گوئی ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں جاری کردہ ایک تازہ رپورٹ میں کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں لندن کے امپیریل کالج کے ماہرین نے بھی ریسرچ کی ہے۔رواں برس فروری میں مغربی افریقی ممالک سے پھوٹنے والی اس وبا میں اب تک 5800 افراد متاثر ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر کیس گنی، لائبیریا اور سیرالیون میں نوٹ کیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کے مطابق یہ وباء اب تک کوئی اٹھائیس ہزار افراد کو ہلاک بھی کر چکی ہے۔منگل کو جاری کی جانے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ آبادی کی عادات، وہاں کے نظام صحت اور اس وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کیے جانے والے غیر موٴثر اقدامات کی وجہ سے اس انفیکشن سے بہت زیادہ افراد متاثر ہو سکتے ہیں۔ مزید کہا گیا ہے، ”ہنگامی طور پر موٴثر تدابیر اور اقدامات کے بغیر ایبولا وائرس سے متاثر اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔

کہا گیا ہے کہ خطرہ ہے کہ اس وائرس کے نتیجے میں ہفتہ وار سینکڑوں یا ہزاروں افراد تک پہنچ سکتا ہے۔مغربی افریقہ کے تین ممالک گنی، لائبیریا اور سیرالیون ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور وہاں سے لوگ بڑی تعداد میں ایک ملک سے دوسرے ملک سفر کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اس وباء میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ان ممالک میں مختلف تنازعات کے باعث نہ صرف ماہر طبی اہکاروں کا فقدان ہے بلکہ وہاں کا صحت عامہ کا شعبہ بھی کمزور ہے۔

رپورٹ کے مطابق نائجیریا میں یہ بیماری اتنی تیزی سے نہیں پھیل سکی ہے کیونکہ وہاں کا ہیلتھ سسٹم ان ممالک کی نسبت زیادہ مضبوط ہے۔اقوام متحدہ کے اس ادارے نے یہ بھی کہا ہے کہ اس بیماری سے نمٹنے کے لیے ویکسین اور دیگر ادویات ابھی تجرباتی مراحل سے گزر رہی ہیں اور وہ اتنی بڑی آبادی کے لیے کئی ماہ تک دستیاب نہیں ہو سکیں گی۔ اس لیے عالمی ادارہ صحت نے زور دیا ہے کہ اس وباء کے خلاف احتیاطی اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :