مختلف سیاسی و مذہبی ، قوم پرست جماعتوں اورسول سو سائٹی نے ایم کیو ایم کے نئے انتظامی یونٹس قائم کرنے کے مطالبے کو مسترد کردیا،مطالبہ ملک اور جمہوریت کے خلاف سازش ہے، ایسے مطالبات پاکستان کو کمزور کرنے ،نفرتیں بڑھانے اور انتشار پھیلانے کے مترادف ہیں۔پاکستان میں 20 صوبے بنانے کا مطالبہ 18کروڑ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے برابر ہے، کل جماعتی کانفرنس کا اعلامیہ

بدھ 24 ستمبر 2014 07:27

کراچی ( ا ٓن لائن) مختلف سیاسی و مذہبی ، قوم پرست جماعتوں اورسول سو سائٹی نے ایم کیو ایم کے نئے انتظامی یونٹس قائم کرنے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے ملک اور جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے مطالبات پاکستان کو کمزور کرنے ،نفرتیں بڑھانے اور انتشار پھیلانے کے مترادف ہیں۔پاکستان میں 20 صوبے بنانے کا مطالبہ 18کروڑ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے برابر ہے ۔

یہ بات منگل کوجمعیت علماء پاکستان کے شاہ اویس نورانی اور قومی عوامی تحریک کے ایاز لطیف پلیجو کی صدرات میں” انتظامی صوبے اور سندھ کی تقسیم کا مطالبہ ،سندھ، ملک ،جمہوریت اور امن کے خلاف سازش “ کے عنوان سیبیت الر ضوان میں منعقدہ کل جماعتی کانفرنس کے اعلامیہ میں کہی گئی ۔اے پی سی میں سندھ کی مختلف سیاسی و مذہبی قوم پرست سول سو سائٹی اور دیگر جماعتوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کل جماعتی کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہر یار مہر ،جماعت اسلامی کے محمد حسین محنتی ،جمعیت علماء اسلام ( ف ) کے خالد محمود سومرو،سابق وزراء اعلیٰ لیاقت جتوئی،غلام ارباب رحیم ، مسلم لیگ ( ن ) سندھ کے صدراسماعیل راہو،رکن سندھ اسمبلی عرفان اللہ مروت ،حاجی شفیع محمد جاموٹ،تحریک انصاف کے نادر اکمل لغاری ،ورکز پارٹی کے یوسف مستی خان ،نیشنل پارٹی کے حی بلوچ،سندھ یو نائٹیڈ پارٹی کے سیدغلام شاہ ،مسلم لیگ فنکشنل کی مہتاب اکبر راشدی،خیر محمد مگسی،جئے سندھ قومی محاذ ( جسقم ) کے الہی بخش بکک اور دیگر نے بھی خطاب کیا ،اے پی سی کے شرکاء کامتفقہ اعلامیہ پڑھتے ہوئے ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ الطاف حسین کا سندھ اور پاکستان کو تقسیم کرنے اور 20 صوبے بنانے کا مطالبہ سندھ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے 18 کروڑ عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے برابر ہے ،اور ایسے مطالبات سے سندھ میں ترقی ،ہم آہنگی کے بجائے انتشار کو ہوا ملے گی ۔

اور عالمی طاقتوں کی ہدایت پر لسانی تضادات بڑھانے کی وجہ سے خدا نخواستہ نہ ختم ہونے والے ٹکڑے اور فسادات جنم لیں گے۔سندھ میں بسنے والے تمام اور ملک کے تمام بیٹے بیٹیاں محبت ،جمہوریت ،ترقی اور امن چاہتے ہیں ، سندھ اور پاکستان کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں اور نہ ہونے دیں گے ہم سب اس قسم کے مطالبات کی مذمت کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس سندھ میں بسنے والے سرائیکی سندھی اردو بلوچی ،پشتو اورپنجابی بولنے والے بھائیوں میں بھائی چارہ اور اخوت چاہتی ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سیاسی ٹکڑاؤ ذاتی اور پارٹی مفادات اور عالمی ایجنڈا کے لئے سندھ اور ملک کو داؤ پر نہ لگایا جائے ۔

بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے ،12 مئی 22مئی ،9 اپریل نشتر پارک اور دیگر بھیانک جرائم اور قتل عام میں ملوث افراد کو گرفتار کیا جائے ۔شاہ اویس نورانی نے کہا کہ ہم کسی صورت بھی سندھ کی تقسیم نہیں چاہتے ہیں اس مسئلے پر تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہیں ۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ دھمکیوں کے زریعے مطالبات نہیں منوائے جاتے ایم کیو ایم اگرصوبے چاہتی ہے تو پارلیمنٹ کے ذریعے آکر بات کرئے ،ایسے مطالبات سے نفرتیں بڑھتی ہیں ا گر کسی کو طاقت کے ذریعے حق منوانا ہے تو ہمیں بھی طاقت کا اتنا ہی حق حاصل ہے انہوں نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کے حوالے سے پیپلز پارٹی کوئی بھی بات برداشت نہیں کر ئے گی۔

اپوزیشن لیڈرشہر یار مہر نے کہا کہ ایم کیو ایم کے بیان کو سنجیدہ نہ لیا جائے،اس حوالے سے سندھ اسمبلی میں قرار دا پیشں کریں گے وہاں معلوم ہو جائے گا کہ کون سندھ کے ساتھ ہے اور کون نہیں ہے۔اسماعیل راہو نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی بھی صورت قبول نہیں ہے،یہ نفرتین بڑھانے کے مترادف ہے جوکہ ملک کے خلاف ہے ۔خالد محمود سومرو نے کہا کہ سندھ باب اسلام تھا اور ہے گا سندھ کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں ۔

کراچی سندھ کا سر ہے اس کو کوئی نہیں کاٹ سکتا ہے ،غلام ارباب رحیم نے کہا کہ اس وقت ملک میں کوئی اور ایشو چل رہا ہے لیکن باتیں کچھ اور ہو رہی ہیں ۔سندھ میں پاکستان بنتے وقت زیادہ لوگ آئے اور ان کو اپنے سینے سے لگایا سندھ کے لوگوں نے انصار کا رویہ اختیار کیا تھا۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ سندھ ہماری دھرتی ماں ہے اس کی ہم عزت کرتے ہیں ہم مہاجروں کو مہاجر نہیں کہتے ہیں بلکہ وہ بھی سندھی ہیں ہم چاہتے ہیں آئیں اور وہ ہمارے گلے سے لگ جائیں۔

محمد حسین محنتی نے کہا کہ سندھ میں بہت سے مسائل ہیں لیکن سندھ کی ترقی کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے سندھ کا بجٹ لوگوں کی جیب میں چلا جاتا ہے ۔کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔نادر اکمل لغاری نے کہا کہ سندھ کی تقسیم کسی صورت نہیں ہو سکتی ہے کراچی کسی کی جائیداد نہیں ہے اور اس کو کوئی تقسیم نہیں کر سکتا ہے ۔عرفان اللہ مروت نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کہنے پر کبھی سندھ تقسیم نہیں ہوگا۔ یہاں پر آباد تمام زبانیں بولنے والے افراد خود کو سندھی کہتے ہیں ہر حکومت ایم کیو ایم سر پر بیٹھا لیتی ہے سندھ میں ایک عرصے سے گورنر تبدیل نہیں ہو ا ہے کیا سندھ میں اتنا قابل اور کوئی شخص نہیں ہے جو گورنر بن سکے ۔