18 اکتوبر کو مزار قائد پر پیپلزپارٹی کا جلسہ سارے ریکارڈ توڑ دے گا، قائم علی شاہ، جس طرح 18 اکتوبر 2007ء کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے استقبال کیلئے لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی اور سیاچن سے بھی لوگ آئے تھے، اسی طرح بلاول بھٹو زرداری کے جلسے میں بھی پورے ملک سے لوگ آئیں گے،وزیر اعلیٰ سندھ کا اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 1 اکتوبر 2014 07:28

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1اکتوبر۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ 18 اکتوبر مزار قائد پر ہونے والا پیپلزپارٹی کا جلسہ سارے ریکارڈ توڑ دے گا۔ جس طرح 18 اکتوبر 2007ء کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے استقبال کے لیے لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی اور سیاچن سے بھی لوگ آئے تھے، اسی طرح بلاول بھٹو زرداری کے جلسے میں بھی پورے ملک سے لوگ آئیں گے۔

اس جلسہ عام میں بلاول بھٹو زرداری اپنا آئندہ کا پروگرام عوام کو پیش کریں گے۔ وہ منگل کو چیف منسٹر ہاوٴس میں پیپلزپارٹی سندھ کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی سندھ کے سیکرٹری جنرل سینیٹر تاج حیدر، صوبائی وزراء جام مہتاب ڈاہر اور روبینہ قائم خانی وقار مہدی، راشد حسین ربانی، حاجی مظفرعلی شجرہ، پروین قائم خانی اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ کونسل کے اجلاس میں 18 اکتوبر کے جلسے کی تیاریوں کے حوالے سے غور کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ یہ جلسہ تاریخی نوعیت کا ہوگا۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے عہدیداران اور کارکن بہت پرجوش ہیں اور وہ بلاول بھٹو زرداری کی نوجوان قیادت میں ایک نئی روح اور نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔

یہ وہی جذبہ ہے، جو شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے وقت تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے پارٹی کی قیادت سنبھالی تھی تو اس وقت ان کی یہی عمر تھی، جو آج بلاول بھٹو زرداری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ ذوالفقارعلی بھٹو کی عوام کے لیے قربانی کی وجہ سے پاکستان کے عوام پیپلزپارٹی کو ووٹ دیتے ہیں۔

پیپلزپارٹی میں شہید بھٹو کا جذبہ ہے جنہوں نے بچے کچے پاکستان کو استحکام دیا۔ اسے ایٹمی طاقت بنایا اور اسے اسلام کا قلعہ بنادیا۔ ان کی صاحبزادی شہید بے نظیر بھٹو نے پاکستان کے لیے عظیم قربانی دی۔ بلاول بھٹو کا تعلق اسی خانوادے سے ہے اور بلاول اپنے شہید قائدین کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ بلاول بھٹو زرداری 18 اکتوبر سے ہی اپنے سیاسی سفر کا آغاز کررہے ہیں لیکن ان کے دوچار اقدامات نے پاکستان کے لوگوں کے دل مول لیے۔

چنیوٹ کے سیلاب متاثرین سے ملنے گئے تو انہیں بتایا گیا کہ متاثرین سیلابی پانی کے دوسری طرف رہتے ہیں۔ بلاول متاثرین سے ملنے کے لیے اس طرح گندے پانی میں اتر گئے، جس طرح کسی شاعر نے کہا ہے کہ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق۔ غریب خواتین اور مرد ان سے لپٹ گئے کیونکہ انہیں بلاول میں شہید بی بی کی صورت نظر آئی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی بلاول بھٹو زرداری قادرپور بند اور توڑی بند پر موجود نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے پاس پہنچ گئے اور مٹی پر بیٹھ کر ان کے ساتھ دکھ سکھ بانٹا۔

بلاول نے ہمیں ہدایت کی کہ ان لوگوں کو تمام ضرورتیں فراہم کی جائیں۔ اسی طرح بلاول مٹی میں بھی سیکورٹی کے بغیر پہنچ گئے اور قحط کے متاثرین کے ساتھ وقت گزارا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسی ہی نوجوان قیادت پاکستان کے عوام کو پیش کررہے ہیں، 18 اکتوبر کا جلسہ ایک ترقی پسند اور لبرل پارٹی کا جلسہ ہوگا جو سارے ریکارڈ توڑ دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت عوام میں رہتی ہے۔

ہمارے پاس ایئرکنڈیشن کنٹینر نہیں ہیں۔ پیپلزپارٹی کے پاس بے مثال جاں نثار ہیں، انہیں پتہ ہے کہ پارٹی کی قیادت بھی کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سانحہ 18 اکتوبر ایک بہت بڑی سازش تھی۔ سانحہ کی جگہ کو صاف کردیا گیا تھا اور پولیس نے پہلے ہی ایف آئی آر درج کرلی تھی۔ ہم حکومت میں آنے کے بعد اگر کچھ لوگوں کو اس میں ملوث کرتے تو کہا جاتا کہ ہم بدلہ لے رہے ہیں لیکن ہم بدلہ نہیں لینا چاہتے۔

یہ کیس ابھی بھی ہے اور اس پر تحقیقات ہورہی ہے۔ اس سوال پر کہ کیا بلاول بھٹو زرداری کو سیکورٹی خدشات نہیں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بلاول کو خطرات ہیں اور میں کس کس کا نام لوں کہ فلاں فلاں سے خطرات ہیں لیکن بلاول بھٹو زرداری میں ایک جذبہ ہے اور خدا پر توکل ہے۔ اس سوال پر کہ کیا بلاول بھٹو زرداری نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے؟ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری جب سکھرمیں سیلابی بندوں کے دورے پر گئے تھے، تو انہوں نے اس بات کی تعریف کی تھی کہ سندھ حکومت نے اچھا کا کیا ہے۔

ان سے پوچھا گیا کہ جلسے سے پہلے بھرتیوں پر پابندیاں ختم کی گئی ہیں۔ کیا یہ جلسے کو کامیاب بنانے کی پالیسی ہے؟ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ہم لوگوں سے غلط وعدے نہیں کرتے ہیں۔ ہم نے گزشتہ حکومت میں 3لاکھ لوگوں کو روزگار دیا۔ یہ غریبوں کا حق تھا جو ہم نے دیا۔ ہم نے شہید بی بی کا یہ وعدہ پورا کیا کہ روزگار سب کے لیے۔ اس وقت تو کوئی جلسے نہیں ہورہے تھے۔

غریبوں کو ان کا حق دینے کا جلسوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عوام پیپلزپارٹی کی قربانیوں کی وجہ سے محبت کرتے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا سندھ کونسل کے اجلاس میں ارکان نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کی طرح صوبائی قیادت بھی لوگوں سے معافی مانگے؟ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ سندھ کونسل کے اجلاس میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ اجلاس میں صرف 18اکتوبر کے جلسے کی بات ہوئی۔ کونسل کے ارکان اس جلسے کے حوالے سے بہت پرجوش تھے اور ان کے جذبے کا عالم یہ ہے کہ تقریباً 100فیصد کونسل ارکان نے اجلاس میں شرکت کی۔