سانحہ ملتان کا زمہ دار کون ؟،سانحہ ملتان‘کارکن بے ہوش ہوتے رہے ، رہنما خطاب کرتے رہے ،خطرے کی گھنٹی اسی وقت بجنا شروع ہوگئی تھی جب شاہ محمود قریشی کے جوش خطابت کے دوران ڈی جے بٹ کی جانب سے درخواست کی گئی کہ دو افراد بے ہوش ہوگئے ہیں ایمبولینس اور پانی بھیجا جائے لیکن شاہ صاحب نے ہاتھ کے اشارے سے صرف ایک جواب دیا’خاموش‘

اتوار 12 اکتوبر 2014 09:06

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اکتوبر۔2014ء )ملتان میں تحریک انصاف کے جلسے کے بعد بھگدڑ مچنے سے 7 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔ جلسے کے دوران بھی کارکن گھٹن کے باعث بے ہوش ہوتے رہے مگر رہنما خطاب کرتے رہے۔ملتان میں تحریک انصاف کے جلسے کے دوران ہی گرمی اور رش سے کارکنوں کی حالت غیر ہوتی رہی، اور ان میں سے کئی بے ہوش بھی ہوگئے۔

خطرے کی گھنٹی اسی وقت بجنا شروع ہوگئی تھی جب شاہ محمود قریشی کے جوش خطابت کے دوران ڈی جے بٹ کی جانب سے درخواست کی گئی کہ دو افراد بے ہوش ہوگئے ہیں ایمبولینس اور پانی بھیجا جائیلیکن شاہ صاحب نے ہاتھ کے اشارے سے صرف ایک جواب دیا’خاموش‘۔تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی تقریر کے دوران اور سنگین مناظر دیکھنے کو ملے۔

(جاری ہے)

خان صاحب کو سننے والے گرمی کے مارے بے ہوش ہوتے رہے۔

کارکنوں نے کچھ لوگوں کو اسٹیج پر منتقل بھی کیالیکن تحریک انصاف کے چئیرمین کی تقریر کو بریک نہ لگا۔خان صاحب کی تقریر کے بعد جلسہ ختم ہوا تو لوگوں کی بڑی تعداد ایک ساتھ مرکزی گیٹ کی جانب بڑھی۔رش،،بدنظمی اور بھگدڑ کی وجہ سے جلسہ گاہ کے حسین آگاہی گیٹ پر کھڑے افراد مجمع کے پیروں تلے دب گئے۔ریسکیو اداروں نے فوری پر طبی امداد کے لیے زخمی ہونے والوں کو نشتر اسپتال پہنچایا، جن میں سے سات افراد جان سے چلے گئے۔ شاہ محمود قریشی نے بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ بھگدڑ ہماری وجہ سے نہیں مچی،لیکن وہ یہ بھول گئے کہ ایمبولینس اور پانی بھجوانے کی درخواست کس نے مسترد کی تھی