ایبولا وائرس،دنیا میں ایبولا سے ہلاکتیں 4000 سے تجاوز کر گئیں، آٹھ اکتوبر تک اس وباء میں مبتلاء ہونے والے 4ہزار 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں،عالمی ادارہ صحت،وباء کے خلاف عالمی اقوام کی طرف سے دی جانے والی مالی امداد ناکافی ہے، اقوام متحدہ ، ایبولا کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے فوری طور پر ہنگامی ایکشن کی ضرروت ہے، امریکی حکومت

اتوار 12 اکتوبر 2014 09:20

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اکتوبر۔2014ء)ایبولا وائرس سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد چار ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے گزشتہ روز بتایا کہ آٹھ اکتوبر تک اس وباء میں مبتلا ہونے والے 4ہزار 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس کے اوائل میں مغربی افریقی ممالک سے پھوٹنے والی اس مہلک بیماری سے کْل سات ممالک میں آٹھ ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

ایبولا وائرس میں مبتلا افراد کی ہلاکتوں میں تیزی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس وباء کے خلاف عالمی اقوام کی طرف سے دی جانے والی مالی امداد ناکافی ہے۔ ادھر امریکی حکومت نے کہا ہے کہ ایبولا کے پھیلاوٴ کو روکنے کے لیے فوری طور پر ہنگامی ایکشن کی ضرروت ہے۔حالیہ اعدادوشمار کے ظاہر کرتے ہیں کہ اب تک اس وائرس کے نتیجے میں 4024 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ اس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں لائبیریا، گنی اور سیئیرالیون شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اخراج خون کی بیماری کے نتیجے میں سینیگال میں آٹھ جبکہ امریکہ میں ایک ہلاکت واقع ہو چکی ہے۔ادھر نیویارک کے جے ایف کے ہوائی اڈے پر ایبولا کے مریضوں کی سکریننگ شروع کی جا رہی ہے۔ہوائی اڈے پر ایبولا سے متاثرہ ملکوں لائبیریا، سیئرالیون اور گنی سے آنے والوں مسافروں کا درجہ حرارت دیکھا جائے گا اور انھیں چند سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔

آنے والے دنوں میں نیویارک ہی کے نیوآرک، شکاگو کے اوہیئر، واشنگٹن کے ڈلس اور ایٹلانٹا کے ہوائی اڈوں پر بھی سکریننگ شروع کی جائے گی۔یہ قدم امریکی ریاست ٹیکسس میں ایبولا سے متاثرہ مریض کی ہلاکت کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ ٹامس ڈنکن لائبیریا سے امریکہ آئے تھے اور ان میں ایبولا کی تشخیص امریکہ پہنچنے کے بعد ہی ہوئی۔عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایبولا کے ہاتھوں اب تک 4033 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس مرض کے اب تک کل 8399 کیس سامنے آ چکے ہیں جن میں زیادہ تر مغربی افریقہ میں ہیں۔

لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے ملک میں قرنطینہ نافذ کرنے کے لیے ہنگامی حالت کا نفاذ کر رکھا ہے۔تاہم ملک کے قانون دانوں نے صدر کو اضافی اختیارات دینے سے انکار کر دیا ہے اور ایک قانون دان نے بوفل چیمبرز نے خبردار کیا کہ یہ اضافی طاقت ملک کو ایک ’پولیس سٹیٹ‘ بنا دے گی۔اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ میں کام کرنے والے طبی عملے میں سے 233 افراد اس مرض کے پھیلنے کے بعد سے ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ سپین میں ایبولا کے دو مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والی نرس کو بھی یہ مرض لاحق ہو چکا ہے جن کی حالت نازک مگر مستحکم بتائی جاتی ہے۔سپینش وزیراعظم ماریونو رخوئے نے جمعے کو اس مرض کے اثرات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کی جن کے ملک میں سات افراد کو ایبولا کے شبے میں زیر نگرانی ہیں ان میں دو حجام شامل ہیں جن کا اس نرس سے تعلق رہ چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :