قبائلی عوام نے ملک کی بقاء کی جنگ لڑی، دہشت گردی کی جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں، اب ہمارا بھی فرض ہے فاٹا عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں،سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے سیفران ،افسوس قبائلی علاقوں کے حالات بہتر نہیں، بیرون ملک سے آنیوالی امدا د اگر صحیح معنوں میں عوام پر خرچ کی جائے تو علاقے کی قسمت بدل سکتی ہے،سینیٹر صالح شاہ ، قائمہ کمیٹی اجلاس میں یو ایس ایڈ کی طرف سے فاٹا انفراسٹرکچر پروگرامز کیلئے دیئے گئے 38 ارب سے شروع و مکمل ہونے والے منصوبہ جات بارے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی

جمعہ 31 اکتوبر 2014 07:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اکتوبر۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے کہاہے کہ قبائلی عوام نے ملک کی بقاء کی جنگ لڑی، دہشت گردی کی جنگ میں بے شمار قربانیاں دیں، اب ہمارا بھی فرض ہے فاٹا عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں،سینیٹر صالح شاہ نے کہاہے کہ افسوس قبائلی علاقوں کے حالات بہتر نہیں، بیرون ملک سے آنیوالی امدا د اگر صحیح معنوں میں عوام پر خرچ کی جائے تو علاقے کی قسمت بدل سکتی ہے، جبکہ قائمہ کمیٹی اجلاس میں یو ایس ایڈ کی طرف سے فاٹا انفراسٹرکچر پروگرامز کیلئے دیئے گئے 38 ارب سے شروع و مکمل ہونے والے منصوبہ جات بارے تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی ۔

منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین سینیٹر صالح شاہ کی زیر صدارت ہوا۔

(جاری ہے)

اجلا س میں سینیٹر ز احمد حسن ، سردار علی خان ، اور ہلال الرحمن کے علاوہ وفاقی وزیر برائے سفیران عبدالقادر بلوچ ، قائمقام سیکرٹری سفیران سہیل قدیر صدیقی ،سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ فاٹا سیکرٹریٹ ، بریگیڈر طارق محمود ، کرنل وسیم بابر ، جی ایم ایف ڈبلیواو محمد اقبال ، ڈائریکٹرجنرل پراجیکٹ فاٹا سیکرٹریٹ سید امتیاز حسین شاہ اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

سید امتیاز حسین ڈائریکٹر جنرل پراجیکٹ فاٹا سیکرٹریٹ نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان منصوبہ جات کا آغاز 2010 میں شروع کیا گیا اور تین شعبوں میں بحالی و ترقیاتی کام شروع کیا گیا جن میں سڑکوں کی تعمیر، بجلی کے نظام کی بہتری و بحالی اور پانی کے وسائل جن میں ڈیمز کی تعمیر کے علاوہ کام کو موجودہ سیکورٹی رسک کے باوجود مقرر وقت میں ختم کرنا شامل تھا ایف ڈبلیو او کو ان منصوبہ جات کی ذمہ داری دی گئی جب کہ پی ا یم یو فاٹا سیکرٹریٹ میں قائم کیا گیا ۔

سید امتیاز حسین شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹانک جنڈولہ ماکین روڈ جو 109 کلومیٹر پر مشتمل ہے 3850 ملین روپے کی لاگت ڈیڑھ سال میں تعمیر کیا گیا کھور گومل وانا روڈ جو 105 کلو میٹر پر مشتمل ہے 3944 ملین روپے کی لاگت سے ڈیڑھ سال میں مکمل کیا گیا وانا شاکی ماکین روڈ کی مرمت اور توسیع جو 73 کلومیٹر پر مشمل تھی 3521 ملین روپے کی لاگت سے ایک سال تین ماہ میں مکمل کی گئی ڈی آئی خان ٹانک روڈ کی مرمت اور توسیع کو 56 کلو میٹر پر مشتمل تھی 3732 ملین روپے کی لاگت سے ایک سال تین ماہ میں مکمل کی گئی جنڈولہ پل کی تعمیر ایک سال میں 350 ملین روپے میں گئی اس کے علاوہ مختلف 9 نئے اور پرانے پلوں کی تعمیر و مرمت بھی کی گئی ہے لڑکیوں اور لڑکوں کیلئے کیڈٹ اور دیگر سکول بنائے گئے ہیں اور چار بڑے ہسپتال بھی بنائے ہیں اس کے علاوہ دیگرپل جن میں مرغی بند پل کوٹکی پل کنڈی پل کے علاوہ 58 دیہاتوں کیلئے بجلی کی لائنوں کی بحالی و مرمت پر 1022 ملین روپے خرچ کیے گئے ۔

وانا بجلی گھر کی اپ گریڈیشن پر 445 ملین روپے خرچ کیے گئے گھومل زیم ڈیم سے وانا بجلی گھر کی ٹرانسمشن کی 132Kv لائن کی تعمیر پر 696 ملین روپے خرچ کیے گئے کنڈی ڈیم کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ ابھی فیزبلیٹی نہیں بنی فیز بلیٹی بننے کے بعد یو ایس ایڈاوکے کرے گا تو فنڈز ملیں گے اُنہوں نے کہا کہ ہسپتال سکول اور بہت سے ٹریننگ سنٹر یو ایس ایڈ کے فنڈ سے بنا دیئے گئے مگر سٹاف کی بہت کمی ہے یہ کمیٹی حکومت سے سفارش کرے کہ فاٹا سیکرٹریٹ کے عوام کی فلاح وبہبود اور انفراسٹرکچر کو قائم و دائم رکھنے کیلئے وہاں پر سٹاف کو پورا کرے۔

قائمہ کمیٹی نے ایف ڈبلیو او کی فاٹا سیکرٹریٹ میں فاٹا انفراسٹرکچر منصوبوں کی تکمیل و کارکردگی پر تسلی کا اظہا رکیا او رفاٹا میں قائم مختلف ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینز کے ساتھ اُن منصوبہ جات کی جگہوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ۔فاٹا ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 2007 سے لیکر 2015 تک یو ایس ایڈ کے فراہم کردہ گیارہ ارب روپے کی ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے کمیٹی کو ڈائریکٹرجنرل پراجیکٹ نے تفصیلی آگاہ کیا۔

کمیٹی نے بہت سی سکیموں پر تحفظات کا اظہار کیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو دی گئی۔ بریفنگ کے مطابق بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا وجود حقیقت میں موجود ہی نہیں ایک کرکٹ میچ کرانے پر 40 لاکھ کیسے خرچ آ سکتے ہیں اور وہ بھی وانا جیسے علاقوں میں جہاں انتہائی غریب لوگ رہتے ہوں فائلوں کے پیٹ بھرنے کیلئے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ لڑکو ں اور لڑکیوں کے پرائمری سکول کے فرنیچر ، غیر نصابی سرگرمیوں اور کھیلوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے فرضی ٹریننگ سنٹر قائم کیے گئے مختلف فصلوں کی کاشت کی آگاہی کی میں مد میں لاکھوں روپے فراڈ کیا گیا مکئی اور آلو وہاں کی پیداوار بھی نہیں ہے اور ورکشاپ کا بتا کر لاکھوں کا فراڈ کا کیا گیا حکومت پاکستان اور غیر ملکی ڈونرز نے ان علاقوں کے عوام کی قربانیوں کے صلے میں اربوں روپے ترقیاتی منصوبوں کے لئے فراہم کیے مگر بہتر حکمت عملی او رموثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے تمام فنڈ کا بڑا حصہ زبانی جمع خرچ کی مد میں کرپشن کی نظر ہو گیا 2009 سے آج تک ہمارے علاقوں میں اپریشن شروع ہے جنوبی وزیرستان میں ڈویلپمنٹ کے نام پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی ہے قائمہ کمیٹی نے فاٹا کی ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینزاور وفاقی وزیر کے ساتھ مل کر سیمپل کے طورپر کچھ سکیموں کی جگہوں کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ حقیقت پر مبنی سکیمیں عوام کے سامنے لائی جا سکیں۔

متعلقہ عنوان :