سپریم کورٹ کا قانون ہے کہ کال کوٹھڑی میں عمر قید گزارنے والے قتل کے مجرم کو پھانسی نہیں دی جا سکتی،جسٹس اعجاز افضل،ملزمان پر جرح ایک آرٹ ہے جو عام آدمی نہیں جانتا،جسٹس دوست محمد خان

جمعہ 31 اکتوبر 2014 08:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اکتوبر۔2014ء)سپریم کورٹ میں اکرم بنام اسرار قتل کے مقدمے میں پانچ رکنی شریعت اپلیٹ بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سپریم کورٹ کا قانون ہے کہ پھانسی کی کال کوٹھڑی میں عمر قید گزارنے والے قتل کے مجرم کو پھانسی نہیں دی جا سکتی جبکہ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملزمان پر جرح ایک آرٹ ہے جو عام آدمی نہیں جانتا۔

اگر ایک ملزم شریک ملزم کے سامنے جرم سے انکار کر دے تو اس پر جرح ضروری ہو جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ ریمارکس جمعرات کے روز دیئے ہیں سماعت شروع ہوئی تو ملزم اکرم کے والد پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ان کے بیٹے کو پھانسی کی کوٹھڑی میں بند ہوئے17 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے وہ اپنا وکیل کرنا چاہتے ہیں اس لئے مہلت دی جائے اس پر جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ سپریم کورٹ کا قانون ہے کہ پھانسی کی کال کوٹھڑی میں عمر قید گزارنے والے ملزم کو پھانسی نہیں دی جا سکتی ۔ آپ کا بیٹا تو عمر قید سے بھی زیادہ قید کاٹ چکا ہے ۔آپ نے چونکہ وکیل مقرر کرنا ہے اس لئے سماعت ملتوی کررہے ہیں بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ عنوان :