القاعدہ کے دہشت گردوں پر بتائے گئے تشدد سے کہیں زیاد بھیانک تشدد کیا گیا،امریکی سینیٹ کمیٹی ،سی ائی اے نے تفتیش کیلئے جو طریقے اختیار کیے وہ عالمی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کیخلاف ہیں ، غیر انسانی تشدد میں ملوث افراد کیخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے، رپورٹ میں استد عاء

جمعرات 11 دسمبر 2014 08:32

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11دسمبر۔2014ء)امریکی سینیٹ کمیٹی کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ دہشت گردوں پر بتائے گئے تشدد سے کہیں زیادہ بھیانک تشدد کیا گیا ، اور کوئی مفید معلومات بھی نہیں مل سکیں ، اس سلسلے میں سی آئی اے نے وائٹ ہاوس اور کانگریس کو بھی دھوکے میں رکھا ، رپورٹ امریکی سی آئی اے کے تفتیشی پروگرام کی 5 سال کی تحقیقات کے بعد ریلیز کی گئی ہے ، سینیٹ کی انٹیلی جنس کمیٹی کی جاری کردہ رپورٹ 500 صفحات پر مشتمل ہے ، جسے کمیٹی کی سربراہ ڈیان فینسٹین نے سینیٹ میں پیش کیا ،رپورٹ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران القاعدہ کے گرفتار رہنماوں اور دیگر قیدیوں پر تشدد اور ان سے حاصل ہونے والی معلومات پر مشتمل ہے۔

رپورٹ کے مطابق سی ائی کی جانب سے القاعدہ کے گرفتار دہشت گردوں پر دوران تفتیش کیا جانے والا تشدد اْس سے کہیں زیادہ بھیانک تھا کہ جس کا اعتراف کیا جاتا تھا ، اور اس سے کوئی مفید انٹیلی جنس معلومات بھی نہیں مل سکی تھیں۔

(جاری ہے)

سی آئی اے نے اس سلسلے میں نہ صرف وائٹ ہاؤس بلکہ کانگریس تک کو دھوکے میں رکھا اور اپنے تفتیشی پروگرام کا زیادہ تر حصہ دو غیر متعلق کنٹریکٹر سے آپریٹ کرایا گیا۔

سی آئی اے کے موجودہ ڈائریکٹر جان برینن کا کہنا تھا کہ تفتیشی طریقہ کار میں خامیاں تھیں تاہم انہوں نے ان کارروائیوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں کیے جانے والے ان حربوں کے نتیجے میں امریکی شہروں کو دہشت گرد حملوں سے محفوظ رکھنے میں مدد ملی۔رپورٹ پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی خوفناک سزاوں اور ان کے تفتیشی طریقہ کار سے دنیا بھر میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر کوئی دلائل دینے کی بجائے امید کرتے ہیں کہ اس ظالمانہ طریقہ کار کو اب اختیار نہیں کیا جائے گا اور اب یہ ماضی کا حصہ ہے۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے خبردار کیا کہ رپورٹ منظر عام پر آنے سے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں اور امریکی شہریوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔وائٹ ہاوس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے ردعمل کو سامنے رکھتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی سفارت خانوں سمیت دیگر عمارتوں کی سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

اْدھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ سی ائی اے نے تفتیش کے لیے جو طریقے اختیار کیے وہ عالمی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہیں اور اس غیر انسانی تشدد میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے، جس کے جواب میں ، امریکی محکمہ انصاف نے ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے رپورٹ میں کوئی ایسی بات نہیں جس کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی جائے۔

متعلقہ عنوان :