امریکا، بالٹی مور، امدادی کام میں مسلم رضاکار شریک،ڈاوٴن ٹاون مسجد کے امام حسن کی اپیل پر ڈاکٹر محسن انصاری کی قیادت میں ’اکنا ریلیف‘ کے رضاکار، دو ٹرکوں کے ہمراہ، بالٹی مور پہنچے، بالٹی مور میں شہریوں سے پر امن رہنے کی اپیل،تحقیقات کر رہے ہیں آیا پولیس حراست میں ہلاک شدہ سیاہ فام نوجوان کی گرفتاری میں ملوث پولیس اہلکاروں پر فردِ جرم عائد کی جائے یا نہیں،حکام

ہفتہ 2 مئی 2015 08:14

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2015ء) امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر، بالٹی مور میں سیاہ فام نوجوان کے پولیس حراست میں ہلاکت کے بعد بھڑک اٹھنے والے ہنگاموں سے متاثرہ علاقے میں امدادی کاموں میں مقامی مسلمان بھی شریک ہوگئے ہیں۔مسلم رضاروں کی ٹیم نے دو سنیئر ہاوٴسز میں دو ٹرک امدادی سامان تقسیم کیا۔ بالٹی مور ڈاوٴن ٹاون مسجد کے امام حسن کی اپیل پر امریکی مسلمانوں کے سماجی ادرے، ’اکنا ریلیف‘ کے چیئرمین ڈاکٹر محسن انصاری کی قیادت میں مسلم نوجوانوں کی ایک ٹیم دو ٹرکوں کے ہمراہ گزشتہ شام بالٹی مور پہنچی تھی۔

شہر میں دوکانیں نذرآتش کئے جانے اور کرفیو کے باعث دو سینئر ہاوٴسز میں خوراک، پانی اور سنیٹری اشیاء کی قلت ہوگئی تھی۔امریکی مسلم رضاکاروں کی ٹیم نے سینئر افراد میں کھانے پینے اور سنیٹری اشیاء تقسیم کئے، جس کے بعد، ان رضاکاروں نے شہر کا دورہ بھی کیا۔

(جاری ہے)

’اکنا‘ رضاکار ٹیم کے سربراہ نے اس موقع پر ’وائس آف امریکہ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بحیثیت مسلمان، وہ اپنا فرض ادا کرنے یہاں آئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ اس علاقے میں موجود معاشی ناہمواری کے خلاف ہیں، جس کا نتیجہ، بقول اْن کے، اس قسم کے دنگا فساد کی شکل میں نمودار ہوتا ہے۔ڈاکٹر انصاری نے بتایا کہ ان کی ’ڈیزاسسٹر ریلیف ٹیم‘ بھی بالٹی مور پہچ رہی ہے جو مقامی حکام کے ساتھ مل کر شاہراہوں اور جلی ہوئی دکانوں کی صفائی کا کام مکمل کرے گی۔ بالٹی مور میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران، مسلمان اور بعض پاکستانی امریکن کے بزنس کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اس وقت، صورتحال کنڑول میں بتائی جاتی ہے۔ تاہم، پولیس کی بھاری نفری شہر میں تعینات ہے۔ رات کا کرفیو بھی جاری ہے اور لوگوں کے پرامن احتجاج کا سلسلہ بھی، جس کی وجہ سے فضاء میں تناوٴ محسوس کیا جاسکتا ہے ادھرامریکہ کے مشرق میں واقع شہر بالٹیمور میں حکام نے شہریوں سے امن اور صبر کی اپیل کی ہے جبکہ تفتیشی افسر اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے ایک سیاہ فام نوجوان کی گرفتاری میں ملوث پولیس اہلکاروں پر فردِ جرم عائد کی جائے یا نہیں۔

پولیس نے اس واقعے پر اپنی تحقیقی رپورٹ ریاست کے اٹارنی کے دفتر میں جمع کروا دی تھی۔ پولیس کی اندرونی تحقیقات کے نتائج عام نہیں کیے گئے۔ اس کیس پر پولیس کی رازداری سے ان لوگوں کی مایوسی میں اضافہ ہوا ہے جنہیں شکایت ہے کہ پولیس 25 سالہ فریڈی گرے کی موت پر صاف گوئی سے کام نہیں لے رہی۔ گرے کا 19 اپریل کو ریڑھ کی ہڈی پر چوٹ لگنے سے انتقال ہو گیا تھا۔

ریاست کی اٹارنی میریلن موبسی نے جمعرات کو کہا کہ ان کا دفتر اس واقعے پر اپنی تحقیقات کر رہا ہے۔ ”ہم عوام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صبر اور امن سے رہیں اور نظام عدل کے عمل پر اعتماد رکھیں۔“ جمعرات کو مطاہرین نے بالٹیمور شہر کے مرکز میں ایک اور بڑا اور پرامن مظاہرہ کیا ہے۔ مگر رات دس بجے کرفیو شروع ہونے کے بعد سڑکوں کو خالی کر دیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ کرفیو مزید چند دن جاری رہنے کا امکان ہے۔ پیر کو فسادات پھوٹنے کے بعد شہر زیادہ تر پر امن رہا۔ تاہم خفیہ پولیس تحقیقات کی تفصیلات سامنے آنے کی صورت میں حکام شہر میں مزید بد امنی کے لیے تیار ہیں۔ فریڈی گرے جسے 12 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا، کی موت کی تفصیلات ابھی تک مبہم ہیں۔ کئی ذرائع ابلاغ کے ادروں نے کہا ہے کہ فریڈی گرے گرفتار ہونے کے بعد پولیس کی گاڑی میں سفر کے دوران زخمی ہوا۔

پولیس کی ایک دستاویز کے حوالے سے اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے کہا ہے کہ پولیس گاڑی کے دوسرے حصے میں سوار ایک قیدی نے گرے کے ”دیواروں کو پیٹنے“ کی آوازیں سنیں اور اس کے خیال میں وہ خود کو زخمی کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ وکلا کے مطابق گرے کی ریڑھ کی ہڈی گردن کے مقام پر 80 فیصد تک منقطع تھی۔ گرے کے خود اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کی تجویز سے اس کے اہلِ خانہ اور مظاہریں بہت برہم ہوئے ہیں۔ گرے کا کیس پولیس کا سیاہ فام افراد پر تشدد کا تازہ ترین واقعہ ہے جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے ہیں

متعلقہ عنوان :