زرعی قرضوں کا اجرا، بلوچستان، آزاد کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان سے امتیازی سلوک برتنے کا انکشاف، وفاقی اکائیوں میں پنجاب، سندھ اورخیبر پختونخوا بڑے مستفید ہونے والوں کے طور پر سامنے آئے ہیں، 5سال میں جاری 380.592 ارب روپے کے مجموعی قرضوں میں سے 308.92 ارب روپے صرف پنجاب کے کاشت کاروں کو ملے

ہفتہ 2 مئی 2015 08:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2015ء) ملک کے سرکاری و نجی بینکوں کی طرف سے زراعت کیلئے کاشت کاروں کو جاری ہونے والے زرعی قرضوں کے اجرا میں بلوچستان، آزاد جموں و کشمیر، فاٹا اور گلگت بلتستان کے ساتھ امتیازی سلوک برتنے کا انکشاف ہوا ہے زرعی قرضوں سے سب سے زیادہ استفادہ کرنے والی وفاقی اکائیوں میں پنجاب، سندھ اورخیبر پختونخوا بڑے مستفید ہونے والوں کے طور پر سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

زرعی مقاصد کیلئے گزشتہ 5سال میں جاری کیے گئے 380.592 ارب روپے مجموعی قرضوں میں سے 308.92 ارب روپے صرف پنجاب کے کاشت کاروں کو دستیاب ہوئے ہیں، 48.832 ارب روپے سندھ کے کاشت کاروں کو فراہم کئے گئے ہیں جبکہ اس عرصے کے دوران خیبر پختونخوا کو 19.326 ارب روپے ، بلوچستان کو81کروڑ25لاکھ روپے ، گلگت بلتستان کو ایک ارب 25 کروڑ58 لاکھ روپے جبکہ آزاد جموں و کشمیر کو ایک ارب41کروڑ43لاکھ روپے کا زرعی قرض مل سکا ہے گزشتہ 5 سال میں وفاق کی مذکورہ بالا اکائیوں کو فراہم کیے گئے قرضوں کی تفصیلات کے مطابق سال 2010 میں69ارب56کروڑ روپے ، سال 2011 میں 65 ارب45کروڑ روپے ، سال2012میں 64 ارب 13 کروڑ روپے ، سال2013میں 71ارب10کروڑ روپے ، سال2014میں 81ارب93کروڑ روپے جبکہ رواں سال2015کے پہلے 9 ماہ جو لائی تا مارچ کے دوران 28 ارب40کروڑ روپے کے قرضوں کا اجرا ممکن ہوسکا ہے۔