لاہور، پنجاب میں دہشتگردوں کے800 ’سہولت کار‘گرفتار،گرفتار افراد میں سے اکثریت کا تعلق لشکر جھنگوی اور سپاہ محمد سے ہے،تیرہ سو افراد کی نشاندہی ، گرفتاری کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل حراست میں لیے گئے افراد میں سے زیادہ کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے

ہفتہ 2 مئی 2015 08:04

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2015ء) پنجاب میں دہشتگردوں کے800 ’سہولت کار‘گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتار ہونے والے افراد میں سے اکثریت کا تعلق لشکر جھنگوی اور سپاہ محمد سے ہے۔ قانون نافد کرنے والے اداروں نے صوبہ پنجاب سے آٹھ سے سو زائد ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور صوبے میں مختلف کالعدم تنظیموں کے ’سہولت کار‘ ہیں۔

گرفتار کیے جانے والے افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ایسے تیرہ سو افراد کی نشاندہی کی ہے جو مختلف کالعدم تنظیموں کے ’سہولت کار‘ ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اْن میں سے زیادہ کا تعلق جنوبی پنجاب کے علاقوں سے ہے۔

(جاری ہے)

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے جو رپورٹ وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی ہے اس میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے افراد میں سے اکثریت کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ، لشکر جھنگوی کے علاوہ سپاہ محمد سے ہے۔ رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے سے کالعدم جماعتوں کی تیسری یا چوتھی سطح کی لیڈرشپ سے تعلق رکھنے والے چالیس افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کے مطابق کالعدم تنظیموں کی نگرانی کے لیے نیٹ ورک کو بہتر بنانے کے لیے پنجاب پولیس کے ادارے سپیشل برانچ میں بھی بڑے پیمانے پر تنظیم نوکی جا رہی ہیں اور اس میں سویلین افراد کو بھی بھرتی کرنے سے متعلق کام ہو رہا ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق پنجاب اسمبلی کی طرف سے حال ہی میں منظور کیے جانے والے سات قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر چودہ ہزار سے زائد مقدمات درج کرنے پندرہ ہزار سے زیادہ افراد کو گرفتار کرکے اْن کے مقدمات عدالتوں میں بھجوا دیے ہیں۔

گرفتار ہونے والے افراد نے لاوڈ سپیکر ایکٹ، غیر قانونی اسحلہ اور وال چاکنگ سے متعلق قوانین کے خلاف ورزی کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق صوبہ بھر میں اب تک ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد مدارس کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جبکہ ان مدارس میں زیر تعلیم طلبا کے کوائف بھی اکھٹے کر لیے گئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں ایسے افراد کی تعداد 3500 سے زائد ہے جنہیں انسداد دہشت گردی کے فورتھ شیڈول میں رکھا گیا ہے جن کی مانیٹرنگ ایک خصوصی چپس کے ذریعے کی جانی ہے۔ رپورٹ میں اس اقدام پر عمل درآمد سے متعلق کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے

متعلقہ عنوان :