گلگت بلتستان ،دیامر میں خواتین کے ووٹ ڈالنے پر پابندی ،وادی داریل میں مقامی جرگے نے قانون ساز اسمبلی کے آٹھ جون کے انتخابات میں خواتین کی ووٹ ڈالنے پر پابندی لگادی

ہفتہ 2 مئی 2015 08:04

دیامیر (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔2 مئی۔2015ء) الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے تحت سیاسی جماعتوں کو خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کرنی ہے۔ پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے دو علاقوں میں خواتین کی ووٹ ڈالنے پر پابندی عائد کردی گئی ہیں۔ وادی داریل میں ہونے والے ایک مقامی جرگے نے گلگت بلتستان کے قانون ساز اسمبلی کے آٹھ جون کو ہونے والے انتخابات میں خواتین کی ووٹ ڈالنے پر پابندی لگادی ہیں۔

علاقے کے مقامی شخص قاسم نے میڈیا کو بتایا کہ جمعرات کو منعقد ہونے والے اس جرگے میں علاقے کے علما، پانچ مقامی مشران اور انتخابی امیدواران نے شرکت کی جن میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حیدر خان، پیپلز پارٹی کے دافر خان ، جے یو آئی (ف) کے رحمت خالق، پی ٹی آئی کے ڈاکٹر زمان اور آزاد امیدوار شمس الرحمان شامل تھے۔

(جاری ہے)

جرگے میں شریک افراد نے اس بات پر اتفاق اور عہد کیا کہ خواتین کو گھروں سے ووٹ کے لیے نکالنا علاقے کے رسم و رواج اور ثقافت کے خلاف ہے لہذا جرگے کی طرف سے انتخابات میں حصہ لینے والے ہر امیدوار سے پانچ پانچ افراد کی ضمانت لی گئی ہیں تا کہ الیکشن کے دن وہ اس پابندی کی خلاف ورزی نہ کرے اور خواتین کو پولنگ سٹیشن لانے سے گریز کریں۔

جرگے میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اس حلقہ انتخاب سے پی ٹی آئی کے امیدوار ڈاکٹر زمان نے اس پابندی کے حوالے سے بتایا کہ جرگے نے جو فیصلہ کیا ہے اسے ہم قبول کرتے ہیں کیونکہ یہاں پر خواتین کے لیے پولنگ سٹیشنز میں خواتین سٹاف نہیں ہوتی اور مرد بیٹھے ہوتے ہیں جو علاقے کی روایات کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق پچھلے انتخابات میں اس وجہ سے خونریز لڑائی ہوئی تھی جس میں تین افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اعداد و شمار کے مطابق داریل کے علاقے میں رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد بارہ ہزار پانچ سو پچاس ہے جو اس الیکشن میں اپنی رائے حق دہی سے محروم رہ جائیں گی۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس سے پہلے اس علاقے میں خواتین نے ووٹنگ میں حصہ لیا تھا۔ اس علاقے کے ایک مقامی شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دیامر کے ایک اور علاقے تانگیر میں خواتین کی ووٹنگ پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے اور وہاں الیکشن کے دن خواتین کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی۔

دوسری طرف گلگت بلتستان کے الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے بھی ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جس میں سیاسی جماعتیں خواتین کی انتخابی عمل میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کریں گے اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی انتخابی بے ضابطگی تصور ہوگی جس کے بنیاد پر ان کے خلاف قانونی اور قواعد کے مطابق کارروائی ہوگی جس میں امیدوار کا نااہل ہونا بھی شامل ہے۔واضح رہے کہ الیکشن کے دوران کوہستان سمیت محتلف علاقوں میں مقامی جرگوں کی طرف سے خواتین کی ووٹنگ پر پابندی لگانے کے واقعات ماضی میں بھی سامنے آتے رہے ہیں