وقار یونس کو عہدے سے ہٹانے کے لیے بنگلہ دیش نہیں جا رہا‘ شہریار خا ن،دورہ بنگلہ دیش کے کے اختتام پر پوری ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا،بی بی سی سے گفتگو

بدھ 6 مئی 2015 07:37

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 مئی۔2015ء)پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان نے کوچ وقاریونس کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹائے جانے کو خارج ازامکان قرار دے دیا ہے۔شہریارخان نے کہا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ وہ وقاریونس کے مستقبل کا فیصلہ کرنے ڈھاکہ جارہے ہیں،دورہ بنگلہ دیش کے کے اختتام پر پوری ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

شہریارخان نے ڈھاکہ روانگی سے قبل بی بی سی اردو سروس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وہ پہلے بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ بنگلہ دیش کے دورے کے اختتام پر ٹیم کی مجموعی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور اس کی روشنی میں فیصلے کیے جائیں گے لیکن اس مرحلے پر یہ تاثر درست نہیں کہ کوچ وقاریونس کو ان کے عہدے سے فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین سے پوچھا گیا کہ کیا ایسی کوئی تجویز زیرغور ہے کہ وقار یونس کو معاہدہ ختم ہونے سے قبل بقایاجات ادا کر کے رخصت کیا جائے تو انھوں نے اس کا جواب بھی نفی میں دیتے ہوئے کہا کہ دورے کے اختتام پر پوری ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔ اظہرعلی کو صرف ایک سیریز کے لیے کپتان مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے تینوں ون ڈے میچوں میں عمدہ بیٹنگ کی حالانکہ وہ اوپنر نہیں ہیں لہٰٰذا ایسے دلیر کپتان کو صرف ایک سیریز کے نتیجے کے بعد ہٹادینا مناسب بات نہیں ہے شہریارخان نے کہا کہ چونکہ پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ میں بھی کوارٹر فائنل ہارگئی اور پھر بنگلہ دیش کے دورے میں بھی اس کی کارکردگی مایوس کن رہی لہٰذا وقاریونس کو سخت تنقید کا سامنا ہے اور انھیں یہ سب کچھ سہنا پڑے گا۔

وہ اپنا کام کریں اور تھوڑی بہت کامیابی دکھائیں تو تنقید ختم ہوجائے گی۔شہریارخان نے کہا کہ وہ وقاریونس کی وجہ سے ڈھاکہ نہیں جا رہے ہیں بلکہ وہ ٹیم کا حوصلہ بڑھانے جا رہے ہیں کہ وہ آخری ٹیسٹ جیت کر عوام کے آنسو کسی حد تک پونچھ سکے۔بنگلہ دیش میں پاکستان کی کارکردگی مایوس کن رہی جس پر وقاریونس کو سخت تنقید کا سامنا ہیشہریار خان نے کہا کہ ان کے ڈھاکہ جانے کا بڑا مقصد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے حکام سے بات چیت کرنا ہے جس میں وہ ان سے کہیں گے کہ پاکستانی ٹیم متواتر بنگلہ دیش کا دورہ کر رہی ہے اب بنگلہ دیشی ٹیم کی باری ہے کہ وہ پاکستان کا دورہ کرے۔

اس کے علاوہ وہ بنگلہ دیش میں ممکنہ سہ فریقی ون ڈے سیریز کے بارے میں بھی بات کریں گے۔انھوں نے کہا کہ سری لنکا نے بھی پاکستان کے دورے میں دلچسپی ظاہر کر دی ہے لہذٰا وہ چاہیں گے کہ زمبابوے کی ٹیم کے دورہ پاکستان کے بعد دوسری ٹیمیں بھی پاکستان آئیں۔شہریار خان نے کہا کہ اظہر علی کو صرف ایک سیریز کے لیے کپتان مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ انھوں نے تینوں ون ڈے میچوں میں عمدہ بیٹنگ کی حالانکہ وہ اوپنر نہیں ہیں لہٰٰذا ایسے دلیر کپتان کو صرف ایک سیریز کے نتیجے کے بعد ہٹا دینا مناسب بات نہیں ہے۔

انھیں وقت دینا چاہیے۔شہریارخان نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ زمبابوے کی ٹیم کے دورہ پاکستان کے سلسلے میں تھوڑی بہت مالی مدد کر رہا ہے کیونکہ زمبابوے کی مالی حالت اتنی اچھی نہیں ہے لیکن ہمیں اس کی تعریف کرنی چاہیے کہ اس نے پاکستان کے دورے کا فیصلہ کیا ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے میڈیکل پینل کی کارکردگی سے متعلق سوال پر شہریار خان نے کہا کہ وہ فٹنس کے معاملے پر بالکل مطمئن نہیں ہیں اور یہ اتنا اہم معاملہ ہے جس پر بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :