سعودی عرب کی یمن میں پانچ دن کی جنگ بندی کی مشروط پیشکش،جنگ بندی کا مطلب ہو گا بمباری نہیں ہو گی، فائرنگ نہیں ہو گی اور فوجوں کی جگہ تبدیل نہیں ہو گی

جمعہ 8 مئی 2015 06:16

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8 مئی۔2015ء) سعودی عرب نے کہا ہے کہ وہ یمن میں شہریوں کو امداد کی فراہمی کے لیے پانچ دن کی جنگ بندی پر تیار ہے، تاہم حوثی باغیوں کو بھی لڑائی بند کرنا ہوگی۔سعودی وزیر خارجہ عبدالجبیر نے امریکی ہم منصب جان کیری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جنگ بندی کا اعلان کیا۔امریکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر حوثی باغی اور ان کے اتحادی اپنے حملے روک دیں تو جنگ بندی کے ساتھ ہی یمن میں امداد کی فراہمی جلد شروع ہو جائے گی۔

سعودی وزیر خارجہ کے بقول جنگ بندی کا دورانیہ قابل تجدید ہو گا۔امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یمن میں لاکھوں افراد کو خوراک اور ادویات کی فوری ضرورت ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے مشروط جنگ بندی کی پیشکش کے ساتھ یمن کو 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد دینے کا بھی اعلان کیا۔

(جاری ہے)

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوثی باغی اور سعودی عرب جنگ بندی کے نافذ العمل ہونے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق اس کے بعد سے اب تک لڑائی میں 1400سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔ حوثی باغیوں اور ان کے حمایتیوں کو معاہدے کی شرائط پر راضی کرنے کے لیے سفارت کاری کے لیے یہ کافی وقت ہو گا۔انھوں نے کہا کہ امدادی تنظیموں کو بھی یمن میں خوراک اور ادویات پہنچانے کی بہترین عملی حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے بھی وقت کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کا مطلب ہو گا کہ بمباری نہیں ہو گی، فائرنگ نہیں ہو گی اور فوجوں کی جگہ تبدیل نہیں ہو گی تاہم نیوز کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ عبدالجبیر نے اصرار کیا کہ معاہدے کے کارآمد ہونے کا انحصار حوثیوں اور ایران کی اس رضامندی پر ہو گا کہ وہ جنگ بندی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں مزید معلومات پیرس میں جمعے کو منعقد ہونے والے اجلاس میں دی جائیں گی جس میں عرب ممالک کے وزیر خارجہ بھی شریک ہوں گے۔امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ یمن میں لاکھوں افراد کو خوراک اور ادویات کی فوری ضرورت ہے۔اس سے پہلے گذشتہ روز بدھ کو یمن کی حکومت نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ ملک میں حوثی باغیوں کی پیش قدمی کو روکنے کے لیے غیر ملکی افواج کو زمینی مداخلت کی منظوری دے۔

اقوام متحدہ میں یمن کے مشن نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ممبران کے نام خط میں زمینی افواج کی مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی برادری یمن بالخصوص عدن اور طیعز کو حوثی باغیوں سے بچانے کے لیے زمینی افواج بھیجے۔یمن کی حکومت کا سلامتی کونسل کے ارکان کے نام خط ملک میں غیر ملکی افواج کی زمینی مداخلت کا قانونی جواز مہیا کرے گا۔

سعودی عرب کی سربراہی میں عرب ممالک کے اتحاد نے جب 26 مارچ کو یمن میں فضائی کارروائیاں شروع کی تھیں اس وقت بھی یمنی حکومت نے اقوام متحدہ سے اسی طرح کی منظوری طلب کی تھی۔سعودی عرب کی سربراہی میں عرب ممالک کے اتحاد نے جب 26 مارچ کو یمن میں فضائی کارروائیاں شروع کی۔ یمنی حکومت نے انسانی حقوق کے اداروں سے بھی کہا ہے کہ وہ نہتے یمنی باشندوں کے خلاف وحشیانہ کارروائیوں کا ریکارڈ اکٹھا کرے۔

یمنی حکومت نے کہا کہ وہ ہر ممکن کوشش کرے گی کہ حوثی باغیوں کو جنگی جرائم کے ارتکاب کی سزا مل سکے۔اقوامِ متحدہ میں یمن کے مندوب خالد الایمانی کی جانب سے سلامتی کونسل کے 15 ممبران کو بھیجے گئے خط میں ملک کے جنوبی شہر عدن کی بندرگاہ کیقریب ایک کشتی پر حوثی باغیوں کی گولہ باری کینتیجے میں کم سے کم 32 افراد کے ہلاک ہونے کا ذکر کیاگیا۔

متعلقہ عنوان :