شفقت حسین کی عمرکے تعین کے لئے عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست مسترد، سزا ئے موت بحا ل رکھنے کا حکم جا ری ، دنیا میں ایسا کوئی دستور نہیں سپریم کورٹمیں کیس کی سماعت مکمل ہو نے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے، جسٹس اطہر من اللہ

منگل 12 مئی 2015 08:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔12 مئی۔2015ء) اسلام آبادہائی کورٹ نے شفقت حسین کی جانب سے عمر کے تعین کے لئے عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست مسترد کرتے ہو ئے سزا ئے موت بحا ل رکھنے کا حکم جا ری کر دیا ۔اسلام آبائی ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے شفقت حسین سزائے موت عمل درآمد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کی سزائے موت پر عمل درآمد کے خلاف حکم امتناعی کی درخواست خارج کردی ہے۔

عدالت نے شفقت حسین کی جانب سے عمر کے تعین کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنانے کی درخواست بھی مسترد کردی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں شفقت حسین کی عمر کے حوالے سے جمع کرائے گئے شواہد کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے شفقت حسین کی عمر کے تعین کے حوالے سے درخواست پر فیصلہ 3 روز قبل محفوظ کیا تھا۔

(جاری ہے)

شفقت حسین کی عمر کے تعین کے حوالے سے ایک غیر سرکاری سماجی تنظیم کی جانب سے مہم چلائی گئی جس میں کہا گیا کہ قتل کے وقت شفقت حسین کی عمر کم تھی لہذا اس کی سزائے موت پر عمل درآمد روکا جائے۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے شفقت حسین کے وکیل طارق حسن کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ شفقت حسین جس کو سزائے موت کا حکم سنایا جا چکا ہے اس کے عمر کا تعین نہیں ہو سکا کیونکہ جرم کے وقت شفقت حسین کی عمر 15 سال تھی جس کی وجہ سے اسے سزائے موت نہیں دی جا سکتی ۔

عدالت عالیہ کے فاضل جج نے ریمارکس دیئے تھے کہ عدالت شفقت حسین کے عمر کا تعین اور دیگر معاملات کے حوالے سے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بعد کیا جائے گا ۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے تھے کہ دنیا میں ایسا کوئی دستور نہیں ہے کہ ٹرائل کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک کسی کیس کی سماعت مکمل ہو جائے اور پھر اس کیس کو ری اوپن کرنے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کیس سے متعلق دستاویزات بھی طلب کی تھیں ۔

متعلقہ عنوان :