7 سالہ بچے کے قتل میں ملوث مجرم شفقت حسین کی عمر کی تحقیقات بارے سماعت پر فیصلہ محفوظ ،کیا رحم کی اپیل میں حقائق کوچیلنج کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ پہلے ہی قرار دے چکی ہے کہ عمر کی تصدیق صرف عدالت فورم پر ہوسکتی یہ اور یہاں درخواست گزار صدر پاکستان کے پاس چلا گیا تھا، ریمارکس

جمعرات 21 مئی 2015 05:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔21 مئی۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 سالہ بچے کے قتل میں ملوث مجرم شفقت حسین کی عمر کی تحقیقات بارے سماعت پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ ایک رکنی بنچ کے فیصلہ کے خلاف دائر اپیل کا فیصلہ آئندہ چند روز میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔ بنچ کے سربراہ جسٹس نور الحق قریشی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کیا رحم کی اپیل میں حقائق کوچیلنج کیا جاسکتا ہے۔

سپریم کورٹ پہلے ہی قرار دے چکی ہے کہ عمر کی تصدیق صرف عدالت فورم پر ہوسکتی یہ اور یہاں درخواست گزار صدر پاکستان کے پاس چلا گیا تھا انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز دیئے ہیں۔ جسٹس نور الحق قریشی کی سربراہی میں ڈویژنل بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ شفقت حسین کے وکیل ڈاکٹر طارق جس نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ہدایت پر ایف آئی اے نے جرم کے وقت شفقت حسین کی عمرکے تعین کیلئے جو انکوائری کی اس کے خلاف سنگل بنچ کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس پر عدالت نے کہا کہ انکوائری میں عمر کا پتہ چل گیا تھا پھر بھی آپ نے انکوائری کو چیلنج کر رکھاہے۔ ڈاکٹر طارق حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ انکواری جوڈیشل فورم سے ہونی چاہیے تھی اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ آپ کے حق میں ائی تو آپ عدالت سے رجوع ہی نہ کرتے‘ جسٹس نور الحق قریشی نے اس دوران ڈاکتر طارق حسین سے استفسار کیا کہ جب عمر کا تعین صرف عدالتی فورم پر ہوسکتا ہے تو آپ صدر پاکستان کے پاس کیوں چلے گئے تھے۔

جس پر شفقت حسین کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے صدر سے رحم کی اپیل کی تھی۔ ڈاکٹر طارق نے مزید کہا کہ شفقت حسین کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ منسوخ کردیا گیا تھالیکن کسی نے کیا یہ نہیں بتایا گیا ۔ سماعت کے دوران جب ڈاکٹر طارق حسین نے ضیاء الله کیس کا حوالہ دینا چاہا تو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جس کیسکا حوالہ دے رہے ہیں یہ آپ کے خلاف جاتا ہے اس سے آپ کو کوئی مدد نہیں ملے گی۔

بعد ازاں فاضل عدالت نے انٹرا کورٹ اپیل کے قابل سماعت ہونے نہ ہونے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ جسٹس اطہر من الله پر مشتل سنگل بنچ نے قتل کے مجرم شفقت حسین کی عمر کے تعین کے لئے عدالتی فورم بنانے کی درخواست کومسترد کردیا تھا۔ 11 مئی کو سنگل بنچ عدالت نیشفقت حسین کی جانب سے دائر درخواست پر 19 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا تھا ۔ جس میں کہا گیا تھاکہ صابطہ فوجداری میں عمرکے تعین کیلئے عدالتی فورم کی تشکیل کی درخواستوں کی گنجائس نہیں ایسی درخواستیں عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد اٹھانے کا باعث بنتی ہیں سپریم کورٹ نے بھی شفقت حسین کی اپیل خارج کردی تھی۔