کراچی میں حالیہ جان لیوا گرمی کی لہر کی اصل وجوہات پر سائنسی بنیادوں پر تحقیق ہونی چاہیئے؛سابق ڈی جی موسمیات قمر زمان چوہدری، کوئلے کے پاور پلانٹس جہاں بھی موجود ہیں اس کی وجہ سے وہاں کے موسم پر برے اثرات پڑتے ہیں، مستقبل میں شدید گرمی کی لہر جیسے واقعات میں اضافہ اور اس میں مزید شدت آنے کے خطرات موجود ہیں؛خصوصی انٹرویو

اتوار 28 جون 2015 07:49

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔28 جون۔2015ء) سابق ڈی جی محکمہ موسمیات ڈاکٹر قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہکراچی میں حالیہ جان لیوا گرمی کی لہر کی اصل وجوہات پر سائنسی بنیادوں پر تحقیق کی جانی چاہیے کہ کوئلے کے پاور پلانٹس جہاں بھی موجود ہیں اس کی وجہ سے وہاں کے موسم پر برے اثرات پڑتے ہیں ۔ مستقبل میں شدید گرمی کی لہر جیسے واقعات میں اضافہ اور اس میں مزید شدت آنے کے خطرات موجود ہیں ۔

خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کراچی میں گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات کاجائزہ لینے کیلئے جو کمیٹی بنائی گئی ہے وہ خوش آئند ہے جس میں ممکنہ طور پر رونما ہونے والے موسمی خطرات کے اثرات کو کم کرنے کے حوالے سے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں گرمی کی شدت سے بچنے کیلئے مختلف اقدامات کئے جاسکتے ہیں جن میں سب سے اہم کمیونٹی کو شامل کرنا اور ان کو اس کے بارے میں آگاہی دینا ہے انہوں نے کہا کہ جن تعمیراتی منصوبوں سے موسم پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ان کو محدود کرنے کی ضرورت ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جہاں پر موسمی تبدیلی میں شدت رونما ہور اس کی اپنی خصوصیات ہوتی ہیں اس لئے اس کو سابق ریکارڈ سے موازنہ کرنا کافی نہیں ہے انہوں نے بھارت اور یورپ میں گرمی کی لہر سے ہونے والی اموات کے حوالے سے کہا کہ مئی کے آخری ہفتے میں بھارت کے شمال مغربی علاقوں میں گرمی کی شدت سے 2400اموات واقع ہوئی تھیں اس طرح 2003ء میں فرانس میں چودہ ہزار اموات ہوئیں جبکہ پورے یورپ میں 32ہزار موات ہوئی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :