ترکی اور امریکہ کا شام میں ’بفر زون‘ کے قیام کا منصوبہ، امریکہ ترکی سے مل کر شمالی شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف عسکری کارروائیوں کے منصوبوں پر کام کر رہا ، ترجمان امر یکی محکمہ خارجہ

بدھ 29 جولائی 2015 09:33

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جولائی۔2015ء)امریکہ نے کہاہے کہ وہ ترکی سے مل کر شمالی شام میں دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ امر یکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ شمالی شام میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کو شکست دینے اور کمزور اور تباہ کرنے اور ایک ایسا علاقہ بنانے کی کوشش ہے جہاں داعش کے اثرات نہ ہوں۔

‘ترکی اور امریکہ کی یہ بات چیت دولتِ اسلامیہ سے لڑائی کے بارے میں ترکی کی پالیسی میں حالیہ دنوں میں آنے والی تبدیلی کے بعد ہو رہی ہے۔ترکی نے جو ابتدائی طور پر شام میں اس شدت پسند تنظیم کے خلاف فوجی کارروائی سے گریزاں تھا، اب نہ صرف امریکہ کو حملوں کے لیے اپنا فوجی اڈہ استعمال کرنے کی اجازت دی ہے بلکہ خود بھی شام میں دولتِ اسلامیہ اور شمالی عراق میں پی کے کے کی پناہ گاہوں کے خلاف فضائی کارروائی کی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ان حملوں کے بعد شام میں کرد پیش مرگاہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ترکی نے سرحد سے متصل علاقوں میں انھیں بھی نشانہ بنایا ہے۔ترکی نے ان الزامات کی تحقیقات کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں کرد افواج اس کے حالیہ فوجی اہداف میں شامل نہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا بھی کہنا ہے کہ ترکی امریکہ کی مرضی سے عراق میں کرد جنگجووٴں پر فضائی حملے نہیں کر رہا۔

امریکہ اور ترکی کی جانب سے شام کے شمالی علاقے میں ’بفرزون‘ کے قیام کا منصوبہ امریکی ذرائع ابلاغ کی نامعلوم حکام سے بات چیت کے دوران سامنے آیا۔امریکی حکام کے مطابق ’دولتِ اسلامیہ سے پاک علاقہ‘ شام اور ترکی کی سرحد پر استحکام کو یقینی بنائے گا۔واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے تحت جو اطلاعات کے مطابق حتمی شکل اختیار کر چکا ہے، دریائے فرات کے مغرب میں 68 میل یا 109 کلومیٹر کے علاقے سے شدت پسندوں کا صفایا کر دیا جائے گا۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اس قسم کا منصوبہ شمالی شام میں دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکہ کی زیرِ قیادت فضائی کارروائیوں کے امکانات بڑھا دے گا۔ اس منصوبے سے کرد جنگجووٴں سے تعلقات کشیدہ ہونے کے بھی امکانات ہیں کیونکہ شمالی شام کے زیادہ تر علاقے کا کنٹرول ان کے پاس ہے اور وہ شام میں ترکی کی فوج کشی کے مخالف ہیں۔

متعلقہ عنوان :