کھلاڑیوں نے پریشر کی بجائے پلاننگ سے میچ کھیلے‘سینئر کھلاڑیوں نے ینگسٹر کو بہت سپورٹ کیا:اظہر علی،کھلاڑیوں نے سیریز عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ‘ انجریز کی وجہ سے ہماری ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، انڈر پریشر آنے کے باوجود عمدہ رسپانس دیکھنے کو ملا‘ یاسر شاہ نے بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیسٹ میچوں ‘ ون ڈے میں زبردست پرفارم کیا، پی سی بی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے گفتگو

بدھ 29 جولائی 2015 08:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جولائی۔2015ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان اظہر علی نے کہا ہے کہ سری لنکا کیخلاف آخری ون ڈے میچ میں ہماری ٹیم اچھی کارکردگی نہ دکھا سکی۔ پانچواں میچ جیت لیتے تو بہت رہتا تاہم اس ٹور میں پوری ٹیم کی ایفرٹس نظر آئیں۔ کھلاڑیوں نے پریشر کی بجائے پلاننگ سے میچ کھیلے۔ سینئر کھلاڑیوں نے ینگسٹر کو بہت سپورٹ کیا۔

سبھی سکور کارڈدیکھیں تو اللہ کا شکر ہے ایسی سیریز اور میچ بہت کم ہوتے ہیں۔ جن میں اوپر سے لیکر نیچے تک سب کی کنٹری بیوشن نظر آتی ہے۔ فیلڈنگ ‘ باؤلنگ اور بیٹنگ میں بہت بہتری آئی ہے۔ ہمیں سبکو ملکر ٹیم کی کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنا ہوگا۔ کامیابی میں ٹیم مینجمنٹ‘ شعیب ملک‘ حفیظ بھائی کے کردار کا اہم رول ہے۔

(جاری ہے)

سبھی کھلاڑی محنت کر رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پی سی بی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ اظہر علی نے کہا کہ سبھی کھلاڑیوں نے سیریز عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا کہ انجریز کی وجہ سے ہماری ٹیم کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا پھر بھی اگر آپ دیکھیں تو راحت علی نے بھی صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلا تھا۔ عرفان کابھی انجری کے بعد پہلا ٹور تھا اس کے بعد انور علی نے بہت زیادہ کرکٹ نہیں کھیلی تھی صرف زمبابوے کیخلاف سیریز میں حصہ لیا۔

ان تمام باتوں کے دوران انجری کی وجہ سے پیدا ہونیوالی مشکلات کے باوجود ٹیم کے کھلاڑیوں نے جس طرح کاردگی دکھائی وہ بہت عمدہ رہی۔ انڈر پریشر آنے کے باوجود عمدہ رسپانس دیکھنے کو ملا ۔ یاسر شاہ نے بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیسٹ میچوں ‘ ون ڈے میں زبردست پرفارم کیا۔ عماد وسیم بھی زبردست طریقے سے کھیلا۔ مجموعی طور پر پوری ٹیم نے کمبائنڈ ہوکر کھیلا۔

ایک سوال پر اظہر علی نے کہا کہ کھلاڑی کو مس فارمیٹ میں بھی کھیلنے کا موقعہ ملے اس کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ میرا بھی فوکس ہوتا ہے کہ جس فارمیٹ میں موقع ملے پرفارم کروں ۔ بطور کرکٹر کہیں بھی کرکٹ ہورہی ہوں ضرور دل کرتا ہے کھیلنے کو۔ دراصل بہترین جج سلیکٹر ہوتے ہیں جو دیکھتے ہیں کہ کونسے فارمیٹ میں کونسا کھلاڑی سوٹ کرے گا۔ ایک اور سوال پر کپتان نے کہا کہ میرے نزدیک لڑکوں نے بہت زیادہ کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو مزید پریکٹس کی ضرورت ہے پاکستان کے تینوں شعبوں میں بہتری آئی ہے۔ امید ہے ٹیم کامیابیوں کے تسلسل کو جاری رکھے گی