بجلی کی سپلائی،ڈیمانڈ میں 4500 میگاواٹ کا فرق،بلوں کی 82 فیصد ریکوری ہوتی ہے،وزیرخزانہ،حکومت 7003 میگاواٹ کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے،10 ہزار 603 میگاواٹ کے منصوبے 2017ء تک مکمل ہو جائیں گے،اسحاق ڈار، بجلی چوری کرنیوالوں کوسخت سزائیں دی جائیں،دعوے زمینی حقائق کے برعکس ہیں، شہریار آفریدی،واپڈا اہلکار اور صارفین ملوث ہیں، شیر اکبر خان، لوڈشیڈنگ عروج پر ہے،غوث بخش مہر، بے روزگاری کا تعلق لوڈشیڈنگ سے ہے،شیخ رشید،قومی اسمبلی میں بحث

بدھ 29 جولائی 2015 09:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔29 جولائی۔2015ء)وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں میں 82 فیصد ریکوری ہوتی ہے اور 18 فیصد ریکوری نہیں ہوتی اس پر توجہ دے رہے ہیں۔ بجلی کی سپلائی اور ڈیمانڈ میں 4500 میگاواٹ کا فرق ہے۔ اس وقت حکومت 7003 میگاواٹ کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے جبکہ 10 ہزار 603 میگاواٹ کے منصوبے بھی 2017ء تک مکمل ہو جائیں گے۔

ہماری حکومت 2018ء تک نہیں بلکہ اس سے آگے کی بھی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ منگل کے روز خالدہ منصور کی 23 مارچ 2015ء کو قومی اسمبلی میں پیش کردہ قرار داد پربحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے شہریار آفریدی نے ایوان میں کہا کہ بجلی چوری کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں لیکن متعلقہ وزارت کو اس میں کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے۔

(جاری ہے)

وزارت پانی و بجلی جو دعوے کرتی ہے وہ زمینی حقائق کے برعکس ہیں۔

خیبر پختونخوا میں 16 سے 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری ہے غریب عوام ایم این ایز کو گالیاں دیتی ہے۔ کے پی کے کے مختلف علاقوں میں خراب ٹرانسفارمروں کے لئے پیسے بھی ڈیپازٹ ہو چکے ہیں لیکن وہ ابھی تک ٹھیک نہیں ہوئے۔ نوشہرہ کوہاٹ میں ٹرانسفارمر مرمت کی ورکشاپس نہیں ہیں۔ فاٹا کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ بجلی چوری میں واپڈا کے اہلکار اور صارفین ملوث ہیں۔

صارفین کے ساتھ بجلی چوری میں واپڈا اہلکار ساتھ دیتے ہیں اور ان سے ماہانہ وصولی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ڈویژن میں ٹرانسفارمر کی ورکشاپ بننی چاہئے۔ غوث بخش مہر نے کہا کہ لوڈشیڈنگ عروج پر ہے۔ واپڈا اہلکار پیسے لے کر صارفین کو کنڈا لگا دیتے ہیں۔ سکھر میں بجلی ایک گھنٹہ ہوتی ہے اور دو گھنٹے نہیں ہوتی۔ شیخ رشید نے کہا کہ بے روزگاری کا تعلق لوڈشیڈنگ سے ہوتا ہے جہاں پر وزیر خزانہ ریونیو کی بہتری کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں وہاں پر الیکٹرک ریونیو کو بھی چیک کر لیں وزیر خزانہ گڈانی اور قاسم پورٹ کے بارے میں بتائیں کہ اب تک وہاں پر کیا کام ہوا سولر انرجی پر 23 سال سے کام ہو رہا ہے لیکن قوم کو بتایا نہیں گیا کہ ونڈ کس علاقے میں ہے جہاں پر سولر انرجی بن رہی ہے شیخ رشید نے کہا کہ آجکل تاجکستان کا نام لیا جا رہا ہے۔

کیا تاجکستان کی ٹیکنالوجی اتنی بہتر ہے۔ تاجکستان کے مقابلے میں ایران ایک اچھا پلیٹ فارم ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ حکومت اگر آی پی پیز کو پورے پیسے دے تو لوڈشیڈنگ کا بڑا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔ اسحاق ڈار بتائیں کہ آئی پی پیز کو کتنے پیسے دیئے گئے۔ آخر وزیر خزانہ ون ونڈو آپریشن کب شروع کرینگے جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کی چالیس سالہ تاریخ میں اس وقت انٹرسٹ ریٹ 7 فیصد ہے اگر کوئی انڈسٹری پاکستان میں آئے تو مزید بہتری کے لئے بھی ریلیف دینے کے لئے تیار ہوں۔

بجلی کے بلوں میں 82 فیصد ریکوری ہوتی ہے اور 18 فیصد ریکوری نہیں ہوتی اس پر توجہ دے رہے ہیں۔ بجلی کی سپلائی اور ڈیمانڈ میں 4500 میگاواٹ کا گیپ ہے۔ کوئی بھی حکومت اس گیپ کو اتنی جلدی پورا نہیں کر سکتی اس وقت حکومت 7003 میگاواٹ کے منصوبے مراحل میں ہیں جن میں تربیلا تھری اور فور سمیت سولر اور ونڈ کے مختلف منصوبے شامل ہیں جبکہ قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ 10603 میگاواٹ کا منصوبہ بھی 2017ء تک مکمل ہو گا۔

ہماری حکومت 2018ء تک نہیں بلکہ اس سے آگے کی بھی حکمت عملی کر رہی ہے۔ 14000 میگاواٹ کے مزید منصوبوں پر بھی کام چل رہا ہے جس میں دیمر بھاشا‘ داسو اور تربیلا فائیو شامل ہیں اور یہ منصوبہ بھی 2018ء کے بعد پاکستان میں دستیاب ہو گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ جاپان کے ادارے جیٹرو نے کہا ہے کہ جس طرح پاکستان درست سمت میں جا رہا ہے اس سے وسیع امکانات ہیں کہ پاکستان سرمایہ کاری کے حوالے سے دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہو گا۔