اسرائیل کا یہودی آبادکار کے خلاف پہلی بار انتظامی حراست کا استعمال،یہودی دہشت گرد کپر ایک فلسطینی بچے آگ لگانے کا الزام تھا

جمعرات 6 اگست 2015 09:13

یرو شلم (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6 اگست۔2015ء)اسرائیل نے ایک مشتبہ یہودی جنگجو کو بغیر کسی مقدمے کے جیل میں ڈالنے کا غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔خیال رہے کہ یہ قدم آتش زدگی کے ایک واقعے میں ایک فلسطینی بچے کی ہلاکت کے بعد اٹھایا گیا ہے اور اس یہودی پر آگ لگانے کا الزام ہے۔غرب اردن میں آباد یہودی موڈیچائے میئر کو چھ ماہ کے لیے انتظامی حراست میں لیا گیا ہے۔

ان پر ایک یہودی دہشت گرد گروپ کی جانب سے پرتشدد واقعات میں شامل ہونے کا الزام ہے۔اس سے قبل اسرائیل انتظامی حراست کا استعمال فلسطینیوں کے خلاف کرتا رہا تھا لیکن اس نے یہودی کے خلاف اس کا استعمال نہیں کیا تھا۔ غرب اردن میں آتشزدگی کے واقعے میں مشتبہ یہودی کے خلاف اس قسم کے حکم کا استعمال نیا قدم ہے جس کی منگل کو وزیراعظم بن یامین نتن یاہو کی سکیورٹی کابینہ نے منظوری دی۔

(جاری ہے)

غرب اردن کے دیوما میں ہونے والے اس حملے میں 18 ماہ کے بچے علی سعد دوابشہ کی موت ہو گئی اور ان کے تین رشتے دار بری طرح زخمی ہو گئے۔زخمیوں میں اس بچے کے والدین اور چار سالہ بھائی شامل ہیں اور اس حملے کا الزام یہودیوں پر عائد کیا گیا ہے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ ایسے معاملوں میں جہاں مشتبہ افراد کے خلاف وافر شواہد نہیں ہیں یا جہاں خفیہ معلومات دینے والوں کی شناخت کے ظاہر ہونے کا خوف ہو وہاں بغیر کسی عدالتی سماعت کے حراست میں لیا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کو روکا جا سکے۔

خیال رہے کہ شہری حقوق کے علمبردار انتظامی حراست کی تنقید کرتے رہے ہیں۔فلسطینی بچے کی موت کے بعد پیر کو اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ پرتشدد یہودی انتہا پسندی کو روکنے کے لیے تفتیش کے سخت طریقوں کو بروئے کار لائیں گے۔داخلہ سکیورٹی کے وزیر جیلد ایردان نے اسرائیل ریڈیو کو بتایا کہ مشتبہ یہودی انتہا پسندوں کو حراست میں پرتشدد طور پر متزلزل کیا جا سکتا ہے۔

یہ متنازع طریقہ پہلے فلسطینی قیدیوں پر استعمال کیا جاتا تھا۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو نے دیوما کے حملے کو ہر لحاظ سے ’دہشت گردی کا قدم‘ قرار دیا تھا اور انھوں نے اس کے ذمہ داروں کو ان کے کیفر کردار تک پہنچانے کی بات کہی تھی۔جبکہ پی ایل او نے کہا تھا کہ وہ اس کے لیے اسرائیلی حکومت کو ’پوری طرح ذمہ دار‘ تسلیم کرتی ہے کیونکہ ’یہ آبادکاروں کی دہشت گردی کو دہائیوں سے دی جانے والی چھوٹ کا نتیجہ ہے۔

متعلقہ عنوان :