جرمنی میں قرآن کی بے حرمتی پر پناہ گزینوں کے کیمپ میں لڑائی،چھ پولیس اہلکار و ں سمیت 17 افراد زخمی ،پناہ گز ین کیمپ میں مو جو د افغان مہاجر نے قرآن کے اوراق پھاڑ کر ٹوائلٹ میں پھینک دئیے

ہفتہ 22 اگست 2015 08:55

بر لن ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2015ء )جرمنی میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں توہین مذہب کے معاملے پر لڑائی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم گیارہ سیاسی پناہ کے متلاشی اور چھ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق لڑائی کا یہ واقعہ مشرقی جرمن ریاست تھیورینگیا کے علاقے زوحل میں پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ اس شام 20 کے قریب پناہ گزینوں نے اسی کیمپ میں موجود ایک افغان باشندے پر حملہ کر دیا۔

پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق مبینہ طور پر اس 25 سالہ افغان مہاجر نے قرآن کے اوراق پھاڑتے ہوئے انہیں ٹوائلٹ میں پھینک دیا تھا۔ پولیس نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا ہے کہ اس معاملے میں تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔پولیس حکام نے بتایا ہے کہ 20 کے قریب حملہ آور مہاجرین نے اس افغان باشندے کے کمرے میں داخل ہونے کی کوشش کی، جس پر وہاں موجود محافظ نے پولیس کو اطلاع دی۔

(جاری ہے)

پولیس کے مطابق بدامنی کے اس واقعے کے باوجود ابھی تک کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ اب وہاں حالات پْر امن ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس اور اس مہاجر کیمپ میں موجود حفاظتی گارڈز کی مدد سے پچیس سالہ افغان مہاجر کی جان بچا لی گئی۔پولیس کے آنے تک مظاہرین کی تعداد تقریبا پچاس ہو چکی تھی اور ان کے ہاتھوں میں لوہے کے راڈز بھی تھے۔ ان مظاہرین نے پولیس پر پتھراوٴ شروع کر دیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 11 مہاجرین زخمی ہوئے جبکہ اس واقعے کے دوران زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد چھ بتائی گئی ہے۔

مشتعل ہجوم نے اس مہاجر کیمپ کی کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیے جبکہ وہاں رکھا ہوا فرنیچر بھی باہر پھینک دیا جبکہ یہ احتجاجی سلسلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔جرمنی میں ان دنوں اتنے مہاجرین آ رہے ہیں کہ اسے نئے رہائشی یونٹ تعمیر کرنا پڑ رہے ہیں۔ ان مہاجرین کی زیادہ تر تعداد جنگی علاقوں سے آ رہی ہے لیکن البانیہ، کوسووو اور پاکستان سے بھی مہاجرین پہنچ رہے ہیں۔زوحل شہر میں صرف بارہ سو تارکین وطن رکھنے کی گنجائش ہے لیکن ان کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے اب وہاں سترہ سو مہاجرین ہیں۔ برلن حکومت کے مطابق رواں برس آٹھ لاکھ مہاجرین جرمنی پہنچ سکتے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال کی نسبت چار گنا زیادہ ہے۔

متعلقہ عنوان :