داعش عراق سے کروڑوں ڈالر کے محصولات بٹورنے لگی ،تنظیم نے شہریوں سے ماہانہ 11ملین ڈالر کی رقم وصول کر لی

ہفتہ 22 اگست 2015 08:56

بغداد ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2015ء ) عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند گروپ دولت اسلامی "داعش" نے نینویٰ صوبے کے زیر تسلط علاقوں سے عوام پر کمر توڑ ٹیکس عائد کر رکھے ہیں اور یہ تنظیم شہریوں سے ماہانہ 11ملین ڈالر کی رقم وصول کر رہی ہے۔ اس امر کا انکشاف عراقی پارلیمنٹ میں پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے۔عراق کی پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ میں "داعش" کو ایک منظم اور جرائم پیشہ مافیا قرار دیا گیا ہے جو مبینہ طور پر شہریوں کی املاک کو اپنے لیے جائز اور حلال سمجھ کر مختلف ٹیکسوں کی شکل میں انہیں لوٹ رہا ہے۔

ایک عراقی عہدیدار کا کہنا ہے کہ نینویٰ صوبے میں پچھلے سال "داعش" نے پانچ ملین ڈالر کا ٹیکس عاید کیا تھا لیکن موصل شہر کے ہاتھ سے نکل جانے کے بعد نینویٰ کے باشندوں پر ٹیکس دوگنا سے بڑھا کر گیارہ ملین ڈالر کر دیے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ٹیکسوں کے علاوہ نینویٰ کی بیجی آئل ریفائنری سے "داعش" کو ماہانہ ایک ملین ڈالر کی آمد ہو رہی ہے۔ سیمنٹ فیکٹریوں سے حاصل ہونے والی رقوم بھی اس کے برابر ہیں۔

موصل بلدیہ کے 300 ریٹائرڈ ملازمین کی ماہانہ 60 ہزار ڈالر کی پنشن کی رقم بھی داعش کے کھاتوں میں منتقل کی جا رہی ہے۔ نینویٰ میں 1400 افراد داعش کے تیار کردہ بجلی کے جنریٹروں سے بجلی حاصل کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں وہ فی کس 200 ڈالر بل ادا کرتے ہیں۔نینویٰ کی آپریشنل قیادت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ داعش نے سب سے پہلے الجملہ میں سبزی اور فروٹ مارکیٹ پر ٹیکس عاید کیا جہاں سے وہ اب بھی ماہانہ دو لاکھ ڈالر کی خطیر رقم بٹوری جارہی ہے ۔

متعلقہ عنوان :