فیصل آباد سے گرفتا ر چھ افراد تعمیراتی کمپنی کے ملازم نکلے ، سرکاری طور پر ان افرا د کو دہشتگرد قرار دے کر ان سے خود کش جیکٹس اور بھا ری مقدار میں اسلحہ بر آ مدگی کا دعوی کیا گیا تھا ،ملزمان کا دہشتگردی کی وارداتوں سے تعلق نہیں انہیں صرف صوبہ خیبر پختونخواہ کے رہائشی ہونے کی وجہ سے شک کی بنا پر سزا دی گئی، پولیس کا انکشا ف

ہفتہ 22 اگست 2015 08:58

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22اگست۔2015ء)فیصل آباد سے سرکاری طور پر انکشاف کئے گئے چھ دہشتگردوں کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ دہشتگرد نہیں بلکہ فیصل آباد میں ایک تعمیراتی کمپنی کے ملازم ہیں جن میں ایک سول انجینئر بھی شامل ہے جبکہ پولیس اور دیگر ادارے اس بات کی تفتیش کررہے ہیں کہ ان کی گرفتاری اور دہشتگردوں کے بارے میں جس میں کہا گیا تھا کہ ان سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور خود کش جیکٹس اور بارود برآمد ہوا ہے یہ کس نے جاری کروائیں ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز مشترکہ ٹیم نے رانا ثناء اللہ کے گھر کے نزدیک جن چھ افراد کو گرفتار کیا ان کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک پرائیویٹ تعمیراتی کمپنی کے ملازم ہیں اور انہوں نے جو گھر کرائے پر حاصل کررکھا تھا اس کا باقاعدہ مالک مکان کی طرف سے تھانہ سمن آباد میں اندراج ہے بلکہ حراست میں لئے گئے افراد اسحاق ،ریاض ، حافظ فاروق ،جاوید خان ،روح اللہ اور انجینئر عامر کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے اور ان کے شناختی کارڈ پراپرٹی ڈیلر کااسٹام اور دیگر ضروری کاغذات متعلقہ پولیس تھانے میں موجود پائے گئے ہیں پولیس نے گزشتہ تین دن کے دوران جو تفتیش کی ہے اس سے معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کا دور دور تک بھی دہشتگردی کی وارداتوں سے تعلق نہیں ہے اور انہیں صرف صوبہ خیبر پختونخواہ کے رہائشی ہونے کی وجہ سے شک کی بنا پر سزا دی گئی جبکہ جس گھر میں انہوں نے رہائش رکھی تھی اس کے مالک مکان کاشف صادق ولد محمد صادق کے علاوہ کرائے دار جاوید خان کے باقاعدہ دستخط موجود ہیں جبکہ پراپرٹی ڈیلر محمد جمیل جو سکنہ رشید چوک سمن آباد کا رہائشی ہے اس نے بھی ان کاغذات پر دستخط اور انگوٹھے کے نشان لگائے ہیں دریں اثناء خبر رساں ادارے کو ذرائع نے بتایا کہ ان افراد کی گرفتاری کے پیچھے ایک خاص مقصد حاصل کیا گیا ہے جس کے مطابق وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی کے والد چوہدری شیر علی سابق ایم این اے نے گزشتہ دنوں ایک جلسہ عام میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ فیصل آباد میں بیس سے زائد افراد کو اپنے منظور نظر پولیس افسران کے ذریعے ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کراچکے ہیں جبکہ اس ٹارگٹ کلنگ کا ماسٹر مائنڈ رانا فرخ وحید سابق ایس ایچ او جو ملک سے فرار ہوکر یورپ جا چکا ہے جبکہ جو ملزمان اس ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں گرفتار ہوئے انہوں نے ان تمام قتلوں کی ذمہ داری صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ پر عائد کررکھی ہے جبکہ ملزمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ وزیر مملکت پانی عابد شیر علی ، ممبرصوبائی میاں طاہر جمیل اور ممبر صوبائی ملک محمد نواز جو رانا ثناء اللہ کے مخالف دھڑے سے تعلق رکھتے ہیں ان کو بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کرانا چاہتے تھے قیدیوں نے الزام عائد کیا کہ حال ہی میں دہشتگردی کا ڈھونڈرا پیٹ کر پاکستان کے تیسرے بڑے شہر کے لوگوں کو نہ صرف خوف وہراس میں مبتلا کیا گیا ہے بلکہ شہر کے گنجان آباد علاقوں میں کاروبار زندگی پر بھی اثر پڑا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے جن افراد کو دہشتگردی کے شعبہ میں گرفتار کیا تھا انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ خبر رساں ادارے کو معلوم ہوا ہے کہ انہیں گزشتہ رات مختلف ٹیموں نے اپنی تسلی کے بعد ر ہا کردیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :