وفاقی خیبرپختونخواکے منجمد شدہ بجلی کے چھ ارب سالانہ منافع میں اضافہ اور اپنے ذمے واجب الادا 146 ارب روپے کے بقایا جات بھی ادا کرے،پرویز خٹک

بدھ 9 ستمبر 2015 09:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9ستمبر۔2015ء)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ خیبرپختونخواکے منجمد شدہ بجلی کے خالص چھ ارب روپے سالانہ منافع میں اضافہ کے علاوہ وفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا 146 ارب روپے کے بقایا جات بھی ادا کرے جس کیلئے خیبرپختونخوا اسمبلی نے متفقہ قرارداد بھی منظور کر رکھی ہے اور خیبرپختونخواحکومت کو صوبے کے اس حق کے حصول کیلئے صوبائی اسمبلی کی تمام اپوزیشن جماعتوں کی بھی مکمل حمایت حاصل ہے اُنہوں نے بجلی کے خالص منافع کی شرح میں ردو بدل سے متعلق واپڈا کی درخواست کو صوبے کے حقوق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہاکہ منافع کی ادائیگی کیلئے آئینی دفعات کی پاسداری کی جائے وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ خیبرپختونخواحکومت نے وفاقی وزارت پانی و بجلی کی تجویز پر بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے پر آمادگی ظاہر کی تھی ورنہ خیبرپختونخوااس کی ضرورت محسوس نہیں کرتی کیونکہ منافع کی متعلقہ وصولیوں کی ادائیگی سے متعلق آئین کی دفعات بالکل واضح ہیں وہ منگل کے روز نیپرا(نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی)اسلام آبادکے آڈیٹوریم ہال میں پن بجلی منافع کی شرح میں رد و بدل سے متعلق واپڈاہائیڈرو الیکٹرنک کی جانب سے دائر کی گئی رٹ درخواست پر نیپراکی کھلی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے چیئرمین واپڈا نے موقع پر موجود رہنماؤں اور متعلقہ صوبوں کے نمائندوں کے دلائل سننے کے بعدتحریری نکات اور دلائل کیلئے دس روز کا مزید وقت دے دیا نیپرا کی سماعت چیئرمین نیپراکی صدارت میں منعقد ہو ئی جس میں نیپرا کے چاروں صوبوں کے ارکان کے علاوہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے بھی صوبائی اسمبلی میں حکومت کے اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کے ہمراہ شرکت کی جبکہ صوبائی وزیر توانائی محمد عاطف خان، چیف سیکرٹری امجد علی خان، صوبائی سیکرٹری توانائی محمد علی رضا بھٹا اور دیگر متعلقہ افسران اور سول سوسائٹی کے ارکان بھی اس موقع پر موجود تھے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے صوبائی حکومت کے قانونی مشیر شمائل بٹ نے بجلی منافع کی شرح اور واجبات کی ادائیگی کے حوالے سے تفصیلی دلائل پیش کئے اور فی کلو واٹ آور پر ایک روپے دس پیسے کی شرح برقرار رکھنے اور سالانہ چھ ارب روپے کے مقرر ہ منافع کے واجبات پر پانچ فیصد سرچارج / منافع شامل کرنے پر رقم 118 ارب روپے کرنے کی ضر ورت پر زور دیا جس کیلئے تمام متعلقہ اداروں نے آمادگی ظاہر کر رکھی ہے اس موقع پر خیبرپختونخوا سے سابق صوبائی وزیر ہمایوں سیف الله نے بھی خیبرپختونخوا کے حق میں دلائل پیش کرتے ہوئے بجلی منافع کی ادائیگی سے متعلق سپریم کورٹ اور دیگر اداروں کے علاوہ آئینی دفعات پر عمل درآمد پر زور دیا سماعت میں واپڈا کے ممبر فنانس نے واپڈ اکی رٹ درخواست کے مندرجات واضح کئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اپنی بات چیت میں کہاکہ خیبرپختونخوا حکومت بجلی کے خالص منافع سے متعلق اے جی این قاضی کمیٹی کے وضع کر دہ فارمولے اور موجودہ ایک روپے دس پیسے کی شرح سے متفق ہے اُنہوں نے کہا کہ اگربجلی منافع اور بقایاجات کی ادائیگی کا معاملہ نیپرا ہی نمٹا دے تو پھر صوبائی حکومت کو یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی تاہم اُنہوں نے بتایا کہ ادائیگی کا معاملہ سی سی آئی میں پیش کرنے کیلئے وفاقی وزارت پانی و بجلی اور خزانہ نے اس سے قبل وفاقی اور صوبائی حکومت کے مابین مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے کی تجویز دی تھی لیکن اب وہ اپنی ہی تجویز پر عمل درآمد سے گریز کر رہی ہے وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت سے چھ ارب کا منجمد شدہ منافع 18 ارب روپے تک لے جانے اور 146 ارپ روپے کے سابقہ واجبات کی ادائیگی پر بھی آمادگی ظاہر کی تھی لیکن اس بارے میں کوئی عملی قدم اُٹھانے سے گریز کیا جارہا ہے اُنہوں نے کہا کہ نیپرا کے فورم پر خیبرپختونخوا کا مقدمہ پیش کرنے سے صوبے کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے اور اگریہ تنازعہ اسی فورم پر حل ہو جائے تو بہتر ہو گا ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے واضح کیا کہ بجلی اور گیس کی چوری روکنا متعلقہ وفاقی اداروں کی ذمہ داری ہے تاہم صوبائی حکومت نے بجلی اور گیس چوروں کے خلاف موثر کاروائی کیلئے بھر پور تعاون کی پیش کش کی ہے۔

متعلقہ عنوان :