چیف جسٹس جواد خواجہ عام کپڑوں میں گھر روانہ ہو گئے،جسٹس دوست محمد

جمعرات 10 ستمبر 2015 09:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2015ء) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں آخری بار مقدمے کی سماعت کے دوران 3 رکنی بینچ کے ممبر جسٹس دوست محمد خان نے ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ایک ریاست کا دستور تھا کہ جب بادشاہ مر جاتا تھا تو اگلے دن صبح سویرے تعین کردہ جگہ پر جو شخص بھی پہلے پہلے طلوع آفتاب سے قبل پہنچ جاتا تھا اس کو بادشاہ مقرر کر دیا جاتا تھا ۔

ایسے ہی ایک بادشاہ کے مرنے کے بعد ایک شخص کو سب سے پہلے آنے پر بادشاہ مقرر کیا گیا وہ فقیر تھا جس کے پاس صرف ایک گھٹڑی تھی اور اس نے میلے سے کپڑے پہنے ہوئے تھے اس کو ریاست کا بادشاہ بنا دیا گیا اور تاج پہنا دیا گیا ۔ بادشاہ بننے کے بعد وزیر نے پوچھا کہ بادشاہ سلامت کیا حکم ہے تو بادشاہ نے کہا کہ ریاست کے تمام غریبوں کو دو وقت کا کھانا مفت دیا جائے پھر اس میں اضافہ کیا جاتا رہا اس کے بعد کھانے کے ساتھ ساتھ نقد رقم بھی دی جائے کچھ عرصے بعد نقد رقم بھی دگنی کر دی گئی پھر بادشاہ سلامت نے کہا کہ ریاست کے تمام غرباء کو مفت گھر دیئے جائیں جس پر فراہم کر دیئے گئے اس کے بعد وزیر نے کہا کہ بادشاہ سلامت قومی خزانہ خالی ہو چکا ہے اب کیا حکم ہے اس پر بادشاہ نے شاہی لباس اور تاج اتار کر ایک طرف رکھا اور پوچھا کہ میری گھٹڑی کدھر ہے وہ گھٹڑی لا دی گئی ۔

(جاری ہے)

بادشاہ نے وہ اٹھائی اور جنگل کو چل دیئے ۔ یہی کیفیت چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی ہے وہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لئے اپنا کردار ادا کر کے پھر اپنی عام کپڑوں میں گھر روانہ ہو گئے ۔

متعلقہ عنوان :