جو کمپنی معروف گیت ’ہیپی برتھ ڈے‘ کی رائلٹی حاصل کرتی ہے، اس کے پاس اس کے مناسب جملہ حقوق نہیں ہیں، امریکی عدالت

جمعرات 24 ستمبر 2015 09:31

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24ستمبر۔2015ء) امریکہ کی وفاقی عدالت نے اپنے اہم فیصلے میں کہا ہے کہ جو کمپنی معروف گیت ’ہیپی برتھ ڈے‘ کی رائلیٹی حاصل کرتی ہے، اس کے پاس اس کے مناسب جملہ حقوق نہیں ہیں۔اس نغمے کی دھن امریکہ میں ریاست کینٹکی کی ملڈرڈ ہل اور پیٹی ہل نامی دو سگی بہنوں نے سنہ 1893 میں کمپوز کیا تھا۔وارنر اور چیپل نے اس کے حقوق حاصل کیے تھے جو سنہ 1935 اور 1988 میں درج کیے گئے تھے۔

لیکن جج جارج کنگ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اصل کاپی رائٹ موسیقی کی ترتیب یا میلوڈی کے حاصل کے لیے گئے تھے اور خود نغمے کے الفاظ کے لیے نہیں۔ ہلز بہنوں نے سامی کی کمپنی کو اس کی موسیقی کے حقوق اور اس کی میلوڈی پر مبنی پیانو کی دھن کے حقوق دیے تھے، لیکن نغمے کے الفاظ کے حقوق کبھی بھی نہیں دیے تھے۔

(جاری ہے)

جج روپا ماریا اور رابرٹ سیگل اس معروف نغمے سے متعلق ایک فلم بنا رہے ہیں اور انھوں نے ہی وارن اور چیپل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، کیونکہ کمپنی گانے کے استعمال پر ان سے 1500 ڈالر کا مطالبہ کر رہی تھی۔

لیکن ماریہ اور سیگل کا موقف تھا کہ چونکہ اس نغمے تک پہلے ہی سے سبھی کو رسائی حاصل ہے اس لیے اس پر کاپی رائٹ کی فیس کا اطلاق نہیں ہوتا۔جج جارج کنگ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سامی کمپنی نے کبھی بھی اس نغمے کے الفاظ کے حقوق حاصل ہی نہیں کیے تھے۔’ہلز بہنوں نے سامی کی کمپنی کو اس کی موسیقیت کے حقوق دیے تھے اور اس کی میلوڈی پر مبنی پیانو کی دھن کے حقوق دیے تھے، لیکن نغمے کے الفاظ کے حقوق کبھی بھی نہیں دیے تھے۔

‘ملڈرڈ اور پیٹی ہل نے ابتدا میں اپنے اس معروف نمغے کو ’گڈ مارنگ ٹو آل‘ کا نام دیا تھا مگر یہ ’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘ کے نام سے مشہور ہوا۔وارن اور چیپل نے جب سامی کی وارث کمپنی کو سنہ 1980میں خریدا تو بالآخر اس نغمے کے حقوق بھی انھوں نے ڈھائی کروڑ ڈالر میں خرید لیے تھے۔اب یہ کمپنی تقریباً ہر برس، جب بھی یہ نغمہ کسی بھی فلم، ٹی وی پروگرام، اشتہار یا کسی دیگر عوامی پروگرام میں استعمال کیا جاتا ہے، تو اس کی رائلیٹی سے 20 لاکھ ڈالر کی رقم کماتی ہے۔