افغان طالبان کے مابین اختلافات ختم کرانے کیلئے علماء کمیٹی ناکام ، کوششیں معطل ،محسوس ہوتا ہے کہ ہماری کوششیں بارآور ثابت نہیں ہو ئیں، فریقین میں سے دوبارہ رابطہ ، مدد مانگنے تک اپنی سرگرمیاں روک رہے ہیں، علماء کمیٹی ترجمان

جمعرات 24 ستمبر 2015 09:31

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24ستمبر۔2015ء)افغان طالبان کے مابین اختلاف ختم کرنے کے لیے قائم سرکردہ علما کی کمیٹی نے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اپنی کوششیں معطل کر دی ہیں۔گذشتہ جولائی میں طالبان تحریک کے بانی امیر ملا محمد عمر کی موت کے اعلان کے بعد جب ملا اختر منصور کی بطور امیر تقرری کا اعلان کیا گیا تو بعض طالبان حلقوں کی جانب سے نئی قیادت کی مخالفت کی گئی۔

اختلافات کو ختم کرنے اور افغان طالبان کی صفوں میں اتحاد برقرار رکھنے کے لیے بعض علما سرگرم ہوگئے تھے۔’مخالفین کو ملا منصور کا ساتھ دینا ہی پڑے گا‘ غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے افغان علما پر مشتمل اس کمیٹی کے ترجمان عبداللہ منصور نے کہا کہ ’ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

جب تک فریقین میں سے کوئی دوبارہ رابطہ نہیں کرتا یا مدد نہیں مانگتا ہم اس وقت تک اپنی سرگرمیاں روک رہے ہیں۔

‘سابق امیر ملا محمد عمر کی موت کے بعد ان کے بیٹے ملا محمد یعقوب اور بھائی ملا عبدالمنان نے ابتدائی مخالفت کے بعد ملا منصور کی بیعت کر لی تھی۔مگر طالبان کے اندر بعض حلقے اب بھی ان کے طریق انتخاب سے مطمئن نہیں ہیں۔اطلاعات ہیں کہ ملا اختر منصور کے مخالفین مذاکرات کی ناکامی کے بعد جلد نئی تنظیم کا اعلان کریں گے۔اس بارے میں عبدللہ منصور کا کہنا تھا کہ ’علما کا واحد ہدف اتفاق و اتحاد ہے لہٰذا وہ اس جیسے کسی فیصلے کا حصہ نہیں ہوں گے۔

‘ملا حسن رحمانی، ملا عبدالقیوم ذاکر، ملا محمد رسول، ملا عبدالرزاق اور حمد اللہ کا شمار ملا منصور کے مخالفین میں کیا جاتا ہے۔ترجمان کے مطابق ملا منصور کے کہنے پر مخالفین سے شرعی اختلافات یا مطالبات کی فہرست مانگی گئی تھی، مگر بعد میں ملا منصور نے مخالفین کے مطالبات مسترد کر دیے۔’اس کے بعد علما نے سوچ بچار کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ انھیں جو ذمہ داری سوپنی گئی تھی وہ انھوں نے نبھا دی ہے۔‘

متعلقہ عنوان :