روس کے ساتھ مل کر شام کی ہر ممکن مدد کریں گے: ایران،صدر بشارالاسد شام کے مسئلے کے حل کا حصہ ہیں انہیں خارج کرکے کوئی بھی حل دیر پاء ثابت نہیں ہوگا، ایرانی نائب وزیر خارجہ کی کانفرنس

جمعرات 24 ستمبر 2015 09:28

ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔24ستمبر۔2015ء)ایرانی نائب وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک او رروس شام کے تنازع پرایک صفحے پر ہیں اور دونوں مل کر شام کے بحران حل کے لیے ہرممکن مدد کریں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی نائب وزیرخارجہ حسین امیر عبدللھیان نے ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم روس کے ساتھ مل کر شام کو بحران سے نکالنے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہیہیں۔

دونوں ملک شام کے بحران کے خاتمے لیے مشترکہ مساعی جاری رکھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ایرانی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ صدر بشارالاسد شام کے مسئلے کے حل کا حصہ ہیں۔ بشار الاسد کو خارج کرکے کوئی بھی حل دیر پاء ثابت نہیں ہوگا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ایران شامی اپوزیشن کو بھی دیوار سے گانے کی پالیسی پرعمل پیرا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

مذاکرات کے عمل میں اپوزیشن کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔

حسین امیر عبداللھیان نے شام اوریمن میں ایرانی فوجیوں اور عسکری مشیروں کی موجودگی کی خبروں کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ یمن اور شام میں ایرانی افواج کی موجودگی سے متعلق جتنی خبریں آئی ہیں سب بے بنیاد ہیں۔ قبل ازیں "السوریہ ڈاٹ نیٹ" نے انکشاف کیا تھا کہ شام کے وسطی شہر حما میں متمرکز شامی فوجیوں کے ساتھ ساتھ ایرانی فوجی افسران اور ایران کی حمایت یافتہ شیعہ ملیشیا کے عناصر کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔

تاہم ایرانی نائب وزیرخارجہ نے ان اطلاعات کو بنیاد قرار دیا۔شام کے ملٹری انٹیلی جنس ادارے سے لیک ہونے والی ایک دستاویز میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ حماتہ شہر میں ایرانی پاسداران انقلاب کے فوجیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماتہ میں پاسداران_انقلاب کے اہلکار دو فارم ہائسز اور ایک دوسری بلڈنگ پرقابض ہیں۔ یہ عمارت اسد رجیم کو معلومات فراہم کرنے والے دو مخبروں کی ملکیت ہیں۔ اس جگہ بریگیڈ45 اور المغاویر بریگیڈ کے اہلکار بھی دیکھے گئے ہیں۔ یہ دونوں بریگیڈ ایرانی فوج کے بتائے جاتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :