ریلوے آڈٹ رپورٹ میں 21ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں،پرویز رشید،بلیغ الرحمن،اس وقت 10فوجی عدالتیں کام کر رہی ہیں ،سزائے موت کے 6ہزارسے زائد قیدی ہیں، اسلام آباد پولیس کے 45کرپٹ افسران کو سزائیں سنائی گئیں ،نادرا نے 45 ہزار سے زائد شناختی کارڈ بلاک کئے ،وفاقی وزیر اطلاعات اور وزیر مملکت داخلہ کے سینیٹ میں وقفہ سوالات میں جواب

بدھ 7 اکتوبر 2015 08:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔7اکتوبر۔2015ء) سینٹ کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کے آڈٹ رپورٹ میں 21ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں،ملک میں اس وقت 10فوجی عدالتیں کام کر رہی ہیں ،پاکستان کی جیلوں میں سزائے موت کے قیدیوں کی تعداد6ہزار سے زائد ہے اسلام آباد پولیس کے 45کرپٹ افسران کو سزائیں سنائی گئی ہیں ،انسانی سمگلنگ میں ملوث 23انتہائی مطلوب سمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ نادرا حکام نے مجموعی طور پر 45ہزار سے زائد شناختی کارڈ بلاک کئے ہیں سینٹ میں وقفہ سوالات کے جوابات کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید اور وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمن نے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ریلوے کے بارے میں 2014/15کے آڈٹ رپورٹ میں 21ارب 60کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں ظاہر کی گئیں ہیں تاہم ان میں اکثر معاملات ڈیپارٹمنٹل آڈٹ کمیٹی میں طے ہو جائیں گے اوران میں اکثریت آڈٹ اعتراضات غیر سنجیدہ نوعیت کے ہیں جن کی وضاحت کر دی جائے گی ملک بھر میں سزائے موت کے قیدیوں سے متعلق سوال کے جواب میں تحریری طور پر بتایا گیا کہ مجموعی طور پر پورے ملک میں اس وقت سزائے موت کے 6016قیدی ہیں اور ملک میں 9ستمبر کو اخری قیدی محمد اسلم جس کا تعلق بہاولپور سے تھا پھانسی دی گئی تھی سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ گذشتہ 5سالوں کے دوران بدعنوانی میں ملوث اسلام آباد پولیس میں مجموعی طور رپر23کیس درج کئے گئے جن میں ملوث افسران کی تعداد 45تھی 23پولیس افسران اور اہلکاروں کو سزائیں سنائی گئی ہیں اور 18اہلکار معطل ہیں جبکہ تین اہلکاروں کی کاروائی جاری ہے سینیٹر محمد اعظم سواتی کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں مجموعی طور پر 10فوجی عدالتیں کام کر رہی ہیں جبکہ 11ویں عدالت کے قیام پر کام جاری ہے ان عدالتوں میں تعینات ججوں سے متعلق معلومات آرمی آرڈیننس کے تحت افشا نہیں کی جا سکتیں۔

(جاری ہے)

سینٹر سحر کامران کی جانب سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں تحریری طور پر بتایا گیا کہ 2015کے اگست تک ملک میں مجموعی طور پر دہشت گردی کے821واقعات میں ا ب تک 588افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 1007افراد زخمی ہیں سینیٹر جاوید عباسی کی جانب سے پوچھے جانے سوال پر وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ میاں بلیغ الرحمن نے بتایا کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی مکمل طو رپر فعال ہے اور اس وقت ادارے کو 2ارب روپے سے زائد کے فنڈز دئیے جا چکے ہیں نیکٹا پورے ملک میں دہشت کی روک تھام قومی داخلی سلامتی کی پالیسی اور قومی ایکشن پلان پر صوبوں کے ساتھ مل کر عمل درآمد کرائے انہوں نے بتایاکہ بعض رکاؤٹوں کے باوجود نیکٹا کی کارکردگی تسلی بخش ہے سینیٹر شیری رحمن اور سینیٹر عثمان کاکڑ کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ نادرا میں مشکوک شناختی کارڈوں کی چھان بین کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں ملوث نادرہ کے اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائیاں کی گئی ہیں نادرا کے انہی عناصر کی جانب سے جاری کئے جانے والے 45824شناختی کارڈ گذشتہ دو سالوں کے دوران بلاک کئے جا چکے ہیں ۔