وزارت تعلیم پنجاب میں 5 ارب 28 کروڑ کرپشن سامنے آ گئی،وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو اربوں روپے کی کرپشن روکنے کے لئے کارروائی کا حکم،سیکرٹری تعلیم کی کرپشن سے لاعلمی‘ وزیرتعلیم پہلے ہی کرپشن کے الزام کی زد میں ہیں‘ آڈیٹر جنرل رپورٹ 2014ء

منگل 3 نومبر 2015 09:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3نومبر۔2015ء) پنجاب کی وزارت تعلیم میں ایک سال کے دوران 5 ارب 28 کروڑروپے کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ کرپشن مجموعی طور پر پنجاب کے وزارت تعلیم کے ماتحت محکمہ ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ہوئی ہے۔ سیکرٹری تعلیم اعلیٰ تعلیم عرفان علی نے اس کرپشن سے لاعلمی ظاہر کی ہے تاہم آڈیٹر جنرل نے کرپشن کی نشاندہی کر کے لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی ہدایت کی ہے اور انسداد کرپشن اداروں کو کرپٹ افسران کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

آن لائن کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق انجینئرنگ یونیورسٹی لاہورمیں 363 ملین کی خریداری کا ریکارڈ ضائع کر دیا گیا ہے جبکہ 9 تعلیمی اداروں نے 3 ارب 78 کروڑ کی سرمایہ کاری مختلف بنکوں میں کر رکھی ہے اور 9 کالجوں نے مرمت کے نام پر 269 ملین ضائع کئے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق کالجوں نے اپنی پسند کے بنکوں میں اکاؤنٹس کھلوا کر 212 ملین رکھے ہوئے ہیں جبکہ مختلف کالجوں نے 117 ملین کی عیر ضروری اشیاء خرید رکھی ہیں 5 کالجوں نے اجازت کے بغیر سفارش پر افراد کو بھرتی کیا ہے جس سے قومی خزانہ کو 36 ملین کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔

کمیٹی کی اجازت کے بعیر 27 ملین کی خریداری کی گئی ہے جبکہ غیر مستحق لوگوں کو کیش ایوارڈ کے نام پر 20 ملین دیئے گئے ہیں۔ فاطمہ جناح یونیورسٹی نے ریٹائرڈ پروفیسر کو دوبارہ نوکری دے کر 16 ملین ضائع کئے ہیں سکالر شپ سکیم کے تحت 7 ملین ضائع کر دیئے مختلف کالجوں نے 100 ملین کے ملازمین کو ایڈوانس کے نام پر فراہم کر دیئے۔ طلباء کو سکالر شپ کے نام پر 20 ملین ادا ہی نہیں کئے گئے۔ چانسلر کی اجازت کے بغیر 9 یونیورسٹیوں نے 202 ملین کے الاؤنس وصول کر لئے ہیں۔ طلباء سے وصول کی گئی 36 ملین کی فیسیں تین کالجوں نے بنک میں جمع ہی نہیں کرائی ہیں۔ وزارت تعلیم کے لیکویڈ نقصان کے تحت 20 ملین کا نقصان اٹھایا ہے دو یونیورسٹیوں کے طلباء سے 11 ملین فیس وصول ہی نہیں کی۔