خود کشی: دنیا بھر میں پاکستان کا 73 واں نمبر ، پاکستان میں ماہانہ خودکشی کرنے والوں کی تعداد 450سے تجاوز کرگئی ،روزانہ 12 سے 15 رپورٹ ہوتے ہیں،پنجاب پہلے،سندھ دوسرے،خیبر پختونخواکا تیسرا نمبرہے،عشق میں ناکامی ،تعلیمی وسماجی مسائل اور ڈپریشن بھی خودکشی کا باعث بن رہے ہیں،رپورٹ

پیر 7 دسمبر 2015 09:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ آن لائن۔7دسمبر۔2015ء) پاکستان میں ماہانہ خودکشی کرنے والوں کی تعداد 450سے تجاوز کرگئی ،ہرروز خود کشی کرنے والوں کی تعداد 12سے 15رپورٹ کی گئی ہے جس کے باعث دنیا بھر میں پاکستان میں خود اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والے ممالک میں 73ویں نمبر پر آگیاہے ،خود کشی کرنے والوں میں صوبہ پنجاب پہلے نمبر پر ،صوبہ سندھ دوسرے جبکہ صوبہ خیبرپختونخوا تیسر ے نمبر پر ہے۔

نوجوانوں میں عشق میں ناکامی ،تعلیمی وسماجی مسائل اور ڈپریشن بھی خودکشی کا باعث بن رہاہے ،پاکستان میں 12سے 17سال کے لڑکے لڑکیوں میں خودکشی کرنے کے واقعات میں گزشتہ 15سالوں میں تیزی سے اضافہ ہواہے۔ خبر رساں ادارے کو حاصل ہونے والی رپورٹ کی روشنی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ خودکشی کرنے والوں میں 35سال سے کم عمر افراد کی تعداد 84فیصد ہے چالیس سے پچاس سال کی درمیان خودکشی کرنے والوں کی شرح 17فیصد ہے ۔

(جاری ہے)

مردوں میں خودکشی کرنے والوں میں کنواروں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ خودکشی کرنے والی خواتین میں شادی شدہ کی تعداد کنواری لڑکیوں سے زائد ہے ۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 8لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں ۔پاکستان کے شہر کراچی میں ایک لاکھ افراد میں سے 2.1افراد خودکشی کرلیتے ہیں راولپنڈی میں یہ شرح 2.8فیصد ،لاہور میں 1.08فیصد ،فیصل آباد میں 1.12اور لاڑکانہ میں 2.6فیصد ہے ۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں اکثریت کامذہب اسلام ہے اس لیے خودکشی کرنے کو حرام قرار دیاگیا ہے ۔اگر پاکستان میں حکمرانوں کی جانب سے غریت ،بے روزگاری ،مہنگائی کے خاتمہ سمیت انصاف کی فوری فراہمی کو یقینی بنایاجائے تو یہ شرح 50فیصد کم ہو جائے گی ۔ پاکستانی نوجوانوں میں ایک اور رجحان بھی تیزی سے پھیل رہاہے کمسن لڑکے لڑکیاں انٹرنیٹ ،فلموں ،ڈراموں اور دوسرے جدید ذرائع سے متاثر ہوکر غلط استعما ل کرتے ہوئے خودکشی کرنے لگے ہیں جبکہ نوجوانوں میں عشق میں ناکامی ،تعلیمی وسماجی مسائل اور ڈپریشن بھی خودکشی کا باعث بن رہاہے ۔

۔پاکستان کے کئی بڑے شہروں میں 12سے 17سال کے لڑکے لڑکیوں میں خودکشی کرنے کے واقعات میں گزشتہ 15سالوں میں تیزی سے اضافہ ہواہے جس کو روکنے کے لیے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے ۔

متعلقہ عنوان :