بلدیاتی الیکشن کے نتائج شاہ محمود اور عمران خان پر عوام کا عدم اعتماد ہے، جاوید ہاشمی، سیاست سے کبھی الگ نہیں ہو سکتا،سیاست میں حصہ لینے کیلئے جلد فیصلہ کروں گا، عمران خان سے کل بھی مخلص تھا اور آج بھی مخلص ہوں ، صحافیوں سے گفتگو

پیر 7 دسمبر 2015 09:01

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ آن لائن۔7دسمبر۔2015ء) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن نے بلدیاتی انتخابات کے تیسرے مرحلے میں جنوبی پنجاب میں بھاری اکثریت پہلی مرتبہ حاصل کی ہے‘ اب حکمرانوں کو چاہئے کہ وہ اختیارات بلدیاتی نمائندوں کو مختص کر دیں۔ یہ بات انہوں نے اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ ملتان میں تحریک انصاف نے دھرنے سے قبل ملک میں سروے کرایا تھا جس میں ملتان تحریک انصاف کے گڑھ بنا تھا مگر اب ملتان میں تحریک انصاف اپنی مقبولیت کھو بیٹھی ہے جس کی وجہ ملتان کی عوام کا پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت یعنی شاہ محمود اور عمران خان پر عدم اعتماد ہے۔ اب عوام عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی پالیسیوں سے انحراف کر رہے ہیں مسلم لیگ ن کو پی ٹی آئی سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں اس کے لئے عمران خان خود ہی کافی ہیں۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں سیاست سے کبھی الگ نہیں ہو سکتا۔ فیصلہ جلد کروں گا اور بھر پور سیاست کروں گا۔ تاہم کچھ وجوہات کی بناء پر میرے فیصلے میں تاخیر ہو رہی ہے اور جب میں سیاست میں حصہ لوں گا تو بھرپور لوں گا۔ انہوں نے اعتزاز احسن کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی باتیں ایسی ہی ہوتی ہیں وہ جس اور جس سیاسی جماعت کو زیادہ ووٹ ملتے ہیں اس پر بھاری ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں۔

اب حکمرانوں کو چاہئے کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات دیں اور جو ضلع کے چیئرمین ہیں اس کو صوبائی سربراہ سمجھیں اور ڈی سی کو چیف سیکرٹری اور ایس پی کو آئی جی کے اختیارات مل جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو عمران خان سے خوفزدہ ہونے کی بجائے ملک کو آگے لے جانے کی صرورت ہے۔ مسلم لیگ ن والے حکمران اچھے لوگ ہیں ان کی گردنیں خدا کے جھکتی ہیں اور جھکنی چاہئیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کل رزلٹ سے پہلے میں نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کی ضرورت ہے جہاں تک الطاف حسین کے خلاف عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ درج ہونے کی بات ہے جہاں وقوعہ ہوا تھا وہاں بھی مقدمہ درج ہے اور وزیرداخلہ نے جو بیان دیا تھا میں اس پر تبصرہ نہیں کرتا۔ اب ملتان کے مخدوم ملتان میں دھاندلی کی بات کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کا جو فارمولا تھا میرے فارمولے سے ملتا تھا تاہم آخر میں سارے اختیارات پرویز مشرف کو چلے جاتے تھے جو نہیں ہونے چاہئیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں پرویز خٹک جس ضلع کے چیئرمین کو چاہئیں معطل کر دیں یہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ آج تک کسی وفاقی یا صوبائی وزیر نے مسلم لیگ کے حکمرانوں کی شکایت نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں عمران خان سے کل بھی مخلص تھا اور آج بھی مخلص ہوں ان کو اور ان کی جماعت کو رہنا چاہئے مگر وہ فیصلے ڈکٹیٹر کی طرح نہ کریں اور نہ ہی اسمبلی پر حملہ کریں اور کسی کے کہنے پر دھرنے نہ دیں اور اداروں کے خلاف نہ ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے آبائی شہر مخدوم رشید میں میرے داماد زاہد بہار ہاشمی اور ان کے مدمقابل لیاقت کے مابین الیکشن تھا اور وہاں میں نیوٹرل رہا۔ میں نے کسی کے پاس جا کر کسی کے لئے بھی ووٹ نہیں مانگا۔