وزیر اعظم نا اہل نہیں ہوئے ،ْ سپریم کورٹ نے پانا ما لیکس کا فیصلہ سنا دیا

رقم کیسے قطر منتقل کی گئی اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ،ْسپریم کورٹ کا مشترکہ جے آئی ٹی بنانے کا حکم ،ْ وزیر اعظم اور صاحبزادے پیش ہونگے جے آئی ٹی میں ایم آئی ،ْایف آئی اے ،ْایس ای سی پی کے نمائندے شامل ہونگے ،ْجے آئی ٹی 60روز میں تحقیقات مکمل کریگی دو ججز نے وزیر اعظم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا ،ْ 3 جج صاحبان کا معاملے کی تحقیقات کی رائے کا اظہار چیئرمین نیب غیر رضامند پائے گئے ،ْ اپنا کام کر نے میں ناکام رہے ،ْاس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں ،ْسپریم کور ٹ کا فیصلہ ڈائریکٹر جنرل فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں ناکام رہے ،ْعدالت عظمیٰ

جمعرات 20 اپریل 2017 16:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیدیا ہے ،ْ جے آئی ٹی میں ایم آئی ،ْایف آئی اے ،ْایس ای سی پی کے نمائندے شامل ہونگے اورجے آئی ٹی ساٹھ روز میں تحقیقات مکمل کریگی ۔ جمعرات کو سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر ایک میں بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کیس کا 540 صفحات پر مشتمل پہلے سے محفوظ فیصلہ پڑھ کر سنا یا ،ْیہ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان نے تحریر کیا ،ْبینچ میں شامل 5 میں سے 2 فاضل ججوں جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے وزیر اعظم کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کہا جبکہ دیگر 3 جج صاحبان نے معاملے کی تحقیقات کی رائے کا اظہار کیا ،ْ قانون کی رو سے 3 ججوں کا فیصلہ نافذالعمل ہوگا۔

(جاری ہے)

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلہ سنانے سے پہلے کہا کہ فیصلہ 547 صفحات پر مشتمل ہے جس میں سب نے اپنی رائے دی ہے ،ْامید ہے جو بھی فیصلہ ہوگا عدالت میں جذبات کا اظہار نہیں کیا جائیگا۔ فیصلے کے ابتدائی نکات میں کہا گیا کہ رقم کیسے قطر منتقل کی گئی اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ،ْ فیصلے میں کہاگیا کہ چیئرمین نیب غیر رضامند پائے گئے اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

چیئرمین نیب اپنا کام کرنے میں ناکام رہے اس لئے جے آئی ٹی بنائی گئی۔فیصلے میں کہاگیا کہ وزیراعظم نواز شریف اور انکے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی گئی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرے ،ْبی بی سی کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان اس رپورٹ کی روشنی میں ایک علیحدہ بینچ تشکیل دینگے ۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ایف آئی اے کا ایک نمائندہ ہوگا جو ایڈیشنل ڈائریکٹر کے عہدے سے کم کا نہیں ہوگا اس کے علاوہ ایک ایک نمائندہ نیب، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اور سٹیٹ بینک سے ہوگا ،ْ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بھی دو تجربہ کار افسران اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ فیصلے میں کہاگیا کہ تمام نمائندوں کو ان کے اداروں کے سربراہان نامزد کریں گے ،ْ ان اداروں کے سربراہان سات روز میں نمائندوں کے نام بینچ کے سامنے جمع کروائیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہاکہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی ای) وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں ناکام رہے۔یاد رہے کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ ،ْجسٹس عظمت سعید شیخ ،ْ جسٹس اعجاز افضل ،ْجسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی بینچ نے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کے بعد پانامہ کیس کا فیصلہ 23 فروری کو محفوظ کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان ،ْعوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد اور جماعت اسلامی کے سراج الحق نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستیں دائر کی تھیں ،ْدرخواست گزاروں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ وزیر اعظم نواز شریف ،ْکیپٹن صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نااہل قرار دیا جائے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر دو مرحلوں میں 36سماعتوں میں کیس کو سنا اور اس دور ان 25ہزار دستاویزات پیش کی گئیں ۔

پہلے مرحلے میں جب چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی تاہم ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نی4 جنوری 2017 سے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دیا ،ْ سماعت کے دوران جسٹس بینچ میں شامل جسٹس عظمت سعید شیخ کو دل کی تکلیف کا بھی سامنا ہوا جس کی وجہ سے کیس کی سماعت کچھ دنوں کیلئے ملتوی کی گئی۔