ترکی: الیکشن کی اعلیٰ اتھارٹی نے صدر کے اختیار کی توسیع کے لیے آئینی تبدیلی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا

جمعرات 20 اپریل 2017 18:06

انقرہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)ترکی میں الیکشن کی اعلیٰ اتھارٹی نے اپوزیشن کی جانب سے صدر کے اختیار کی توسیع کے لیے آئینی تبدیلی کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری خبررساں ادارے اناطولو کا کہنا ہے کہ سپریم الیکشن بورڈ (وائی ایس کی) کے دس اراکین نے ریفرنڈم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ صرف ایک رکن کی جانب سے منسوخی کی حمایت کی گئی۔

ترکی کی مرکزی اپوزیشن جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) اور کردش پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (ایچ ڈی پی) نے دو روز قبل ریفرنڈم پر دھاندلی کا الزام لگا کر منسوخ کرنے کی درخواست دی تھی۔سی ایچ پی کے ڈپٹی لیڈر بولینت ٹیزان کا کہنا تھا کہ وائی ایس کا فیصلہ 'قانونی حیثیت سے سنجیدہ بحران' کے طور پر ابھرا ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم تمام قانونی راستوں کو متحرک کریں گی'۔

انھوں نے مزید کہا کہ قانونی ماہرین سے ملاقات کے بعد پارٹی اپنی پالیسی وضع کرے گی۔ایک وکیل کا کہنا تھا کہ استبول پولیس نے بائیں بازو کے 16 کارکنوں کو ریفرنڈم میں طیب اردگان کو اختیارات ملنے کے خلاف احتجاج کرنے پر حراست میں لیا ہے۔ترکی میں اتوار کو ہونے والے ریفرنڈم کے بعد مخالفین کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ فریڈم آف سولیڈیریٹی پارٹی (او ڈی پی) پارلیمنٹ میں نہیں جارہی ہے اور کہنا ہے کہ پولیس نے ان کے استنبول کے صدر میسوت گیسگل کو 'عوام کو احتجاج کے لیے ابھارنی' کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے۔

ترکی کے وزیراعظم نے انقرہ میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ترکی میں قانون کی بالادستی ہے اور کسی کو گلیوں میں افراتفری پھیلانے کے لیے باتیں نہیں کی جاسکتی ہیں'۔

متعلقہ عنوان :