حکومت کا لائن لاسز اور بجلی چوری کی مد میں 32ارب عام صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ

نا اہلی کے باعث حکومت ملک میں بجلی چوری اور لائن لاسز میں کمی کرنے میں مکمل ناکام بلوں کی ریکوری 88فیصد سے زیادہ نہیں، لائن لاسز 19فیصد ہے، وزارت پانی و بجلی کا اعتراف

جمعرات 20 اپریل 2017 21:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ اپریل ء)حکومت نے لائن لاسز اور بجلی چوری کی مد میں 32ارب روپے عام صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ حکومت نا اہلی کے باعث ملک میں بجلی چوری اور لائن لاسز میں کمی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پانی و بجلی نے تسلیم کیا ہے کہ بلوں کی ریکوری 88فیصد سے زیادہ نہیں ہے جبکہ لائن لاسز 19فیصد ہے۔

لیکن حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار اکثر اوقات کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ ملک میں ڈسکوز کی ریکوری97فیصد تک بتائی جاتی ہے اور لائن لاسز ریکارڈ سطح 13فیصد سے بھی کم بتائے جاتے ہیں جو کہ غلط ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں فرنس آئل کی قیمتیں تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچی تھیں۔

(جاری ہے)

جس سے فی یونٹ بجلی کی پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

جس سے صارفین کو تقریباً 90ارب روپے کا فائدہ ہونا تھا۔ لیکن حکومت نے صارفین کو سستی بجلی فرہام نہ کی اور صرف چند پیسے فی یونٹ بجلی میں کمی لائی گئی۔ بجلی چوری کے حوالہ سے وزیراعظم ہاؤس میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران کافی اجلاس ہو چکے ہیں جس میں بجلی چوری پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے تسلیم کیا ہے کہ بجلی چوری میں زیادہ تر واپڈا حکام ہی ملوث ہوتے ہ یں جو ماہانہ لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں جبکہ ہر ڈسکو میں لٹیرو ںکی بھرمار ہے جو کہ فی چند سو روپے میں مل رہے ہیں جو کہ باعث تشویش ہے۔

ملک میں اس وقت18گھنٹے کی طویل غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جو کہ ماہ اپریل میں تاریخ کی سب سے بڑی لوڈ شیڈنگ خواجہ آصف نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں یہ اعتراف کیا کہ موجودہ بجلی بحران حکومت کی نا اہلی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا 2017-18ء میں82ارب روپے بجلی چوری کی مد میں ایسے صارفین سے وصول کرنا جو کہ اپنے ماہانہ بل باقاعدگی سے جمع کرواتے ہیں زیادتی ہے کیونکہ جبلی چوری پر قابو پانا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

واضح رہے کہ حکومت نے سندھ کے ان علاقوں میں جہاں ریکوری70فیصد سے کم ہے پورے فیڈر ہی بند کر دیئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں پر موجود ایسی100میں سی69صارفین جو انے بل باقاعدگی سے جمع کرواتے ہیں شدید پریشانی میں مبتلا ہیں اور یہ ان صارفین کے ساتھ زیادتی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی چوری کئی دہائیوں کا سلسلہ ہے جس پر قابو پانے کے لئے ایک طویل جدودجہ اور مضبوط قانون سازی کی ضرورت ہے لیکن موجودہ حکومت نے گزشتہ چار سالوں میں بلند بانگ دعوے تو کئے ہیں لیکن گراؤنڈ پر کچھ بھی نظر نہیں آتا حکومت کی جانب سے ریکوری97فیصد ظاہر کی جاتی ہے لیکن اصل ریکوری88فیصد سے بھی کم ہے اور لائن لاسز 20فیصد تک ہیں جو کہ حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔۔( علی)

متعلقہ عنوان :