سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں المرکز اسلامی فیڈرل بی ایریا کی بحالی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی

کراچی کے ڈھائی کروڑ شہریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے عدالت سے استدعاکی کہ المرکز الاسلامی کی بحالی کے تاریخی فیصلے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے بلدیہ عظمیٰ کے جن افسران نے مرکز اسلامی میں مِنی سینما ہاؤس کے قیام اور تجارتی مقاصد کے استعمال کی اجازت دی ان کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیئے،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران ااستدعا

جمعہ 28 جولائی 2017 22:45

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ ہفتہ جولائی ء)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں المرکز اسلامی فیڈرل بی ایریا کی بحالی کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ۔جسٹس مشر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ بینچ میں جسٹس مقبول باقر اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل تھے ۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ کی سماعت کے دوران کراچی کے ڈھائی کروڑ شہریوں کی نمائندگی کرتے ہوئے عدالت سے استدعاکی کہ المرکز الاسلامی کی بحالی کے تاریخی فیصلے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

بلدیہ عظمیٰ کے جن افسران نے مرکز اسلامی میں مِنی سینما ہاؤس کے قیام اور تجارتی مقاصد کے استعمال کی اجازت دی ان کے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہیئے ۔

(جاری ہے)

انہیں سزائیں ملنی چاہیئے اور اس حوالے سے نیب میں رنفرنس داخل کیا جائے ۔ واضح رہے کہ عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے میں کے ایم سی کے متعلقہ افسران اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کر نے اور ان کے مقدمات نیب بھیجنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کی ذمہ داران کے خلاف کاروائی کر نے کی استدعا پر جسٹس مشیرعالم نے ریمارکس دیے کہ مرکز اسلامی کی بحالی اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کا ہمارا فیصلہ من وعن برقرار ہے ۔مرکز اسلامی کو اس کی سابقہ حیثیت میں بحال ہو نا ہے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ آئندہ سماعت میںلیا جائے گا ۔ سنی پیکس اور فن رامہ کے وکلاء مخدوم علی خان ایڈوکیٹ اور ارشد وحید ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے استدعا کی کہ کیوں کہ ہم یہ جگہ خالی کر رہے ہیں اس لیے اس حوالے سے ہماری تمام درخواستیں غیر مشروط طور پر واپس کر دی جائیں جس پر معزز عدالت نے ان کی درخواستیں خارج کر دیں۔

سماعت کے دوران کے ایم سی کے ڈائریکٹر کلچر اینڈ اسپورٹس سیف عباس نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے مرکز اسلامی کو اس کی سابقہ حیثیت میں بحال کر دیا ہے اور شادی ہال بھی خالی کرایا جارہا ہے ۔ بعد ازاں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوںسے گفتگو کر تے ہوئے کلمہ طیبہ اور قرآنی آیا ت کی بحالی پر اہلیان کراچی کو مبارکباد پیش کی اورکہا کہ سپریم کورٹ کے تاریخ ساز فیصلے سے لادینی قوتوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔

المر کز اسلامی کی شناخت کی بحالی کراچی کی اسلامی شناخت کی بحالی ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ شادی ہال کو بھی فوری طورپر خالی کرایا جائے اور المرکز الاسلامی میں مرکزقرآن و سنہ کے طور پر سرگرمیاں شروع کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے المرکز اسلامی کو شادی ہال اور سینما ہائوس بنایا تھا ہم ان کے خلاف توہین ِ رسالت اور توہین ِ مذہب کے حوالے سے بھی ایف آئی آر درج کرانے کے بارے میں غور کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی ذمہ داری ہے کہ المر کز اسلامی کو فحاشی اور تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کر نے کی اجازت دینے والے افسران اور متعلقہ ذمہ داران کے خلاف مقدمات نیب کے اندر بھیجے تاکہ سپریم کورٹ فیصلے کی اصل روح کے ساتھ مکمل طور عمل در آمد کیا جاسکے ۔کے ایم سی نے اگر ایسا نہ کیا تو یہ عدالت کی حکم عدولی اور توہین ِ عدالت کے مترادف ہو گا جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔

جماعت اسلامی کی سیاسی و جمہوری اور آئینی و قانونی جدو جہد مرکز اسلامی کی بحالی اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل در آمد تک جاری رہے گی۔اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے ڈپٹی سکریٹری سیف الدین ایڈوکیٹ ، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، سید شعاع النبی ایڈوکیٹ، ،عبد الوحید ایڈوکیٹ،پبلک ایڈ کمیٹی کراچی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ، قاضی صدر الدین اور دیگر بھی موجود تھے ۔#