اسرائیلی سفیر سے ہاتھ ملانے سے انکار پر بحرین کی وزیر ثقافت برطرف

امریکی ایلچی کے گھر ان کے والد کی موت کی یاد میں آخری رسومات کے دوران شیخہ مائی بنت محمد الخلیفہ کا اسرائیلی سفیر سے تعارف کرایا گیا تو انہوں نے اپنا ہاتھ واپس پیچھے کی طرف کرلیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 3 اگست 2022 16:32

اسرائیلی سفیر سے ہاتھ ملانے سے انکار پر بحرین کی وزیر ثقافت برطرف
منامہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 03 اگست 2022ء ) اسرائیلی سفیر سے مصافحہ کرنے سے انکار پر وزیر ثقافت کو برطرف کر دیا گیا، شیخہ مائی بنت محمد الخلیفہ کو امریکی سفیر کے گھر پر اسرائیلی سفیر کے ساتھ مصافحہ نہ کرنے کے بعد برطرف کیا گیا۔ دوحہ نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ بحرین اتھارٹی برائے ثقافت اور نوادرات کی سربراہ کو اسرائیل کے سفیر سے مصافحہ کرنے سے انکار کرنے پر ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ، اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی مخالفت کے لیے مشہور شیخہ مائی بنت محمد الخلیفہ کو اس واقعے کے بعد برطرف کیا گیا جو 16 جون کو بحرین میں امریکی ایلچی اسٹیفن بنڈی کے گھر پیش آیا تھا جہاں بہت سے سفیر اور اہلکار بنڈی کے گھر پر اس کے والد کی موت کی یاد میں آخری رسومات کے لیے جمع ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ اس تقریب کے دوران شیخہ مائی کا اسرائیلی سفیر سے تعارف کرایا گیا تو انہوں نے اپنا ہاتھ واپس پیچھے کی طرف کرلیا، اس کے بعد شیخہ مائی امریکی سفیر کے گھر سے نکل گئیں اور درخواست کی کہ ان کی یادگار پر تصاویر شائع نہ کی جائیں۔ معلوم ہوا ہے کہ اس واقعے کے کچھ دن بعد ہی شاہ حمد بن عیسیٰ نے اعلان کیا کہ شیخ خلیفہ بن احمد بن عبداللہ الخلیفہ کو بحرین اتھارٹی برائے ثقافت اور نوادرات کا نیا صدر مقرر کیا گیا ہے جب کہ شیخہ مائی، جو شیخ ابراہیم سینٹر فار کلچر اینڈ ریسرچ کی سربراہ بھی ہیں، مبینہ طور پر اعلان کے وقت ملک سے باہر تھیں۔

مزید یہ کہ پچھلے سال شیخہ مائی نے شیخ ابراہیم سینٹر فار کلچر اینڈ ریسرچ میں ایک سمپوزیم کے لیے صیہونیت مخالف پروفیسر اور مصنف الان پاپے کی میزبانی کی، ان کے اس اقدام پر تنقید کی گئی تھی اور اسے بحرین اور اسرائیل کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو ایک دھچکا قرار دیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ بحرین اور متحدہ عرب امارات نے ستمبر 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے آخری مہینوں کے دوران امریکی ثالثی میں ہونے والے معاہدے میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا اعلان کیا تھا، مراکش اور سوڈان نے بھی کچھ عرصے بعد اس کی پیروی کی تاہم ان معاہدوں نے عربوں کے اس دیرینہ اتفاق کو توڑ دیا کہ جب تک اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ ایک جامع امن معاہدے تک نہیں پہنچ جاتا اس کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آنا چاہیے۔

منامہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں