اماراتی شہزادی ایک بار پھر بھارتی انتہا پسندوں کے خلاف میدان میں آ گئی

شارجہ کی شہزادی ہند القاسمی کی تازہ ٹویٹس نے بھارتیوں کے تن من میں آگ لگا دی،بی جے پی کے اہم رہنما نے شہزادی سے کہا کہ وہ بھارت کے اندرونی معاملات میں دخل نہ دے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 21 مئی 2020 14:35

اماراتی شہزادی ایک بار پھر بھارتی انتہا پسندوں کے خلاف میدان میں آ گئی
شارجہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21مئی 2020ء) شارجہ کی شہزادی ہند القاسمی گزشتہ چند مہینوں سے اماراتی ، پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کی عوام میں بہت مقبول ہو چکی ہیں، جس کی وجہ ان کی جانب سے بھارتی انتہا پسندانہ اقدامات پر کڑی تنقید اور اسلاموفوبیا پر کھُل کر اپنے خیالات کااظہار کرنا ہے۔ شہزادی ہند القاسمی نے کچھ روز قبل ایک بھارتی اینکر کو انٹرویو میں برملا کہہ دیا تھا کہ اگر کوئی ہندو میرے رسول اور دین اسلام کی توہین کرے گا تو میں خاموش نہیں بیٹھوں گی۔

شہزادی ہند القاسمی نے امارات میں موجود کچھ متعصب ہندوؤں کی جانب سے اسلام مخالف پوسٹ پر بھی ان کی خوب کلاس لی تھی۔امارات میں مقیم ایک انڈین شہری سوربھ اپادھیائے نے نفرت پر مبنی ٹویٹس کیں تو شہزادی نے اس کا نوٹس لیا اور سوربھ کے خلاف کارروائی کی گئی اور دیگر خلیجی ممالک میں بھی اسلام مخالف پوسٹس لگانے والے ہندو ملازمین کے خلاف کارروائیاں کر کے انہیں فوری ڈی پورٹ بھی کیا گیا۔

(جاری ہے)

جس کے بعد بھارتی الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر شہزادی ہند القاسمی کو خوب بُرا بھلا کہا گیا۔ بھارتی انتہا پسندی کو للکارنے والی شہزادی ہند القاسمی کے چند روز قبل کیے گئے ٹویٹس نے ایک بار پھر بھارتی انتہا پسندوں اور اسلام مخالف بی جے پی کے حمایتیوں کے تن من میں آگ بھڑکا دی ہے۔ بی بی سی اُردو کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہزادی ہند القاسمی نے ایک بار پھر انڈیا میں مذہبی منافرت کے بارے میں ٹویٹ کی جس کے نتیجے میں وہ عالمی میڈیا کی سرخیوں کا موضوع بنی گئی ہیں۔

شہزادی ہند نے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ایک رہنما راجیشور سنگھ کے بیان کے بارے میں لگی خبر کا سکرین شاٹ پوسٹ کیا جس کے مطابق یہ خبر 14 دسمبر 2014 کو شائع ہوئی تھی۔ اس میں راجیشور سنگھ کا یہ بیان اس شہ سرخی کے ساتھ چھاپا گیا کہ ’مسلمانوں اور مسیحی برادری کو 31 دسمبر 2021 تک انڈیا سے ختم کر دیا جائے گا‘۔ہند القاسمی نے نے اس کے ساتھ انڈین چینل اے بی پی ٹی وی کا ایک سکرین شاٹ بھی شیئر کیا جس پر درج تھا کہ ’انڈیا کی مقتدر جماعت بی جے پی کے رہنما اپنی حکومت کے بیس کروڑ مسلمانوں اور دو کروڑ آٹھ لاکھ مسیحیوں کی نسل کشی کے عزائم کے بارے میں کھلے عام بات کر رہے ہیں۔

اس ٹویٹ پر عام متعصب بھارتی افراد کے علاوہ حکمران بھارتی جنتا پارٹی کے مقامی لیڈرز بھی بھڑک اُٹھے ہیں۔ بی جے پی دلی کے سوشل میڈیا اور آئی ٹی سیل کے سربراہ پونت اگروال نے شہزادی کی ٹویٹ کے جواب میں لکھا کہ ’تم کون ہوتی ہو، اپنے کام سے کام رکھو۔ جو بھی کہا گیا اور جو کچھ کیا جائے گا وہ انڈیا کا اندرونی معاملہ ہے۔

‘اس ٹویٹ پرایک بھارتی شخص نے جواب میں لکھا کہ ’انڈیا میں سیاست دان بیوقوفی پر مبنی بیانات دیتے ہیں کوئی اس رہنما کا نام تک نہیں جانتا، آپ اسے مشہور کر رہی ہیں۔جس پر شہزادی ہند القاسمی نے جواباً کہا کہ ’چاہے وہ پْتلا ہی کیوں نہ ہو، وہ ایک سپاہی ہے جو اپنے بڑے عہدیداران کے کام پر مامور ہے اور وہی کرتا ہے جو اسے کہا جاتا ہے۔‘
کرشنا مورتی نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ’آپ کو ایسے شخص کو اہمیت نہیں دینی چاہیے۔

ہر انڈین گاندھی نہیں ہے۔ دنیا میں کوئی معاشرہ مسلمان اور مسیحی برادری کی جانب سے اشتعال کے باوجود اتنی برداشت نہیں دکھا سکتا۔‘شہزادی القاسمی نے کرشنا مورتی کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’حکومت کا کام ہے کہ امن قائم کرے۔ یہاں امارات میں اگر کوئی نفرت پھیلانے کی جرات کرے تو اْسے جیل میں ڈال دیا جاتا ہے چاہے وہ مقامی ہو یا غیر ملکی۔

بی بی سی اُردو کے مطابق پاسر بائے کے نام سے ایک اور صارف نے شہزادی پر اعتراض کیا اور کہا کہ ’اس وقت اس پیغام کو سامنے لانے کا کیا مقصد ہے؟ اور متحدہ عرب امارات سے ہوتے ہوئے آپ کو یہ معلومات کون بھجوا رہا ہے؟‘شہزادی نے جواباً کہا کہ ’وہ کہتے ہیں کہ میں جھوٹی خبریں پھیلاتی ہوں۔ میں ہندی تو نہیں بولتی مگر میرے پاس دیکھنے کے لیے آنکھیں ہیں۔

وہ اپنے انٹرویوز اور پریس میں کہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں اور مسیحیوں کو 2021 تک مٹانا چاہتے ہیں۔ یہ اْن کا منصوبہ ہے۔ ‘
جبکہ ٹوئٹر صارف فاری نے لکھا ’شہزادی ہند آپ اچھے دل والی انسان ہیں۔ آپ ہمیشہ سچ کا ساتھ دیتی ہیں۔‘اس ٹویٹر تھریڈ میں بھارت اور پاکستان کے صارفین کی اچھی خاصی گنتی کُود پڑی اور شہزادی کے موقف کی حمایت میں مخالفت میں بیانات داغے گئے۔

اس سے قبل بھی شہزادی ہند نے اپنی ایک ٹویٹر پوسٹ میں کہا تھا ’میں اس جنگ کے دوران خاموش نہیں رہوں گی۔ انڈیا میں مسلمانوں، مسیحیوں اور دیگر اقلیتوں پر ظلم بند ہونا چاہیے۔‘واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اماراتی شہزادی ہِند القاسمی نے امارات میں مقیم ایک بھارتی شہری سوربھ اُپادھیائے کواسلام مخالف پوسٹ لگانے والے پر سخت جواب دیا تھا کہ ”تمہیں امارات سے باہر نکال دیا جائے گا“۔

ہند القاسمی نے یہ بھی کہا تھا کہ امارات میں مقیم بھارتی کوئی احسان نہیں کرتے، انہیں ان کے کام کا معاوضہ ادا کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد شہزادی ہند القاسمی کی جانب سے اپنے ایک آن لائن انٹرویو میں اسلام مخالف پوسٹ اور ویڈیوز لگانے والے چند متعصب بھارتیوں کو خوب رگڑا دیا گیا ۔ ایک ویب چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے شارجہ کی شہزادی کا کہنا تھا کہ میں تبلیغی جماعت یا بھارتی سیاست کے بارے میں کچھ نہیں جانتی مگر اس شخص (سوربھ اُپادھیائے )نے میرے مذہب پر حملہ کیا، میرے رسول کی شان میں گستاخی کی، میری روایات پر اُنگلی اُٹھائی تو میں خاموش نہ رہ سکی۔

  اس بھارتی شخص نے میرے دین کی تضحیک کی ہے جو قطعاً برداشت نہیں کی جاسکتی ،اس لیے میں نے جواب دینا ضروری ہے۔جو کچھ سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف کہا گیا اس سے مجھے شدید تکلیف ہوئی۔ کسی بھی شخص کو دوسرے کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کا حق نہیں پہنچتا۔

شارجہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں