Open Menu

Huzoor Sallallahu Alaihi Wasallam Ka Akhlaq Aur Aaj Ka Muashra - Article No. 3417

Huzoor Sallallahu Alaihi Wasallam Ka Akhlaq Aur Aaj Ka Muashra

حضور صلی اللہ علیہ وعلیہ وسلم کا اخلاق اور اج کل کا معاشرہ - تحریر نمبر 3417

غریبوں اور یتیموں کی مدد کرنا آپ کی اولین ترجیح تھی۔ہماری ناکامی کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے آپ کے اخلاق کو اپنانا چھوڑ دیا ہے۔

جمعہ 8 مئی 2020

تحریر: کفایت اللہ

آپ کی پوری زندگی بہترین اخلاق کا سرچشمہ تھی۔ سچائی، دیانت داری، سخاوت، وعدے کی پابندی، وفاداری، بزرگوں کی عظمت، چھوٹوں پر شفقت، رشتہ داروں سے محبت، اپنی بیویوں سے پیار محبت،مخلوق خداکی خیرخواہی، غرض تمام اچھی باتوں میں آپ کو وہ مرتبہ عطاکیاگیا تھا کہ اجکل کوئی بھی آپ کے اخلاق کو نہیں پہنچ سکا۔


ایک دفعہ کسی نے حضرت عائشہ سے پوچھا کہ آپ کا اخلاق کیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ جو باتیں قرآن میں ہیں وہ آپ کا اخلاق ہے۔ بہترین اخلاق کی وجہ سے آپ کو امین اور صادق کالقب دیاگیا تھا۔ سنجیدگی کم بولناہے.بے فائدہ بات سے گریز کرنا، ہنسی خوشی لوگوں سے ملنا سادگی اور سچائی سے بات کرنا حضور کی عادت تھی۔
آپ کی پوری زندگی ہمارے لیے ایک بہترین نمونہ ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اج کل مسلمانوں نے ایسے کاموں اور اخلاقوں کو اپنا کر رکھا ہیں کہ جس میں آپ کا اخلاق بہت کم پایا جاتا ہے۔ جھوٹ، بددیانتی، بخل، وعدہ کی خلاف وزدی، ملاوٹ,سود، اور رشوت وغیرہ عام بات مانی جاتی ہے۔ ہمارا معاشرہ اتنا بگڑ چکا ہے کہ کسی انسان کی جان،مال،اورعزت نفس تک محفوظ نہیں ہے۔ غربت، بیروزگاری، اور عدم اعتماد ہمارے گھروں تک پہنچ چکا ہے۔
اگر ہم انسانیت کی بات کریں تواس میں بھی ہمارا معاشرہ وہ کام نہ کرسکا جو آپ کی زندگی میں ہمارے لیے مثال ہے۔ ہمارے اردگرد کتنے ایسے بے بس،غریب، اور یتیم لوگ رہتے ہیں کہ جن کو ایک ہی وقت کا کھانا بھی بہت مشکل سے ملتا ہے لیکن ہم ان کے مدد کرنے میں بھی ناکام ہوچکے ہیں ۔غریبوں اور یتیموں کی مدد کرنا آپ کی اولین ترجیح تھی۔ہماری ناکامی کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم نے آپ کے اخلاق کو اپنانا چھوڑ دیا ہے۔

قریش مکہ کا حضور پر اس قدر اعتبار اور بھروسہ تھا کہ نبوت کے بعد مکہ کے کافر حضور کے جانی دشمن بن رہے تھے اس وقت بھی وہ اپنی امانتیں حضور کے پاس ہی رکھواکر مطمئن ہوتے تھے۔لیکن اج کل ہمارے معاشرے کے مسلمان اپنی امانتیں یہودی اور عیسائی ملکوں میں رکھنے پر مطمئن ہوتے ہیں .اخلاقی لحاظ سے اج کل ہمارے معاشرے میں زیادہ تر وہ کام پائے جاتے ہیں جو ہمیں محمد کی پوری زندگی میں کبھی نہیں ملتے۔
یعنی حرص، طمع، فریب، جھوٹ، زنا، لوٹ، اور چوری وغیرہ۔ ہم اخلاقی لحاظ سے اتنے گر چکے ہیں کہ ہم سے مغربی معاشرہ بھی بہت بہتر ہے۔ انہوں نے زیادہ تر وہ اخلاق اپنالیا ہے جو ایک مسلمان کی نشانی ہونی چاہے۔ سچائی، امانت داری، صفائی، بے حرصی، ملاوٹ نہ کرنا،اور مخلوقی خدا کی خیر خواہی مغربی معاشرے میں ہمیں نظر آتا ہے۔
موجودہ دور میں ہمارہ معاشرہ بہت سے مسائل کا شکار ہے اور اسکی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ ہم نے آپ کے اخلاق کو اپنا کر اپنی زندگی میں لانا چھوڑ دیا ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ حضور کی زندگی کا مطالعہ کرکے آپ کے اخلاق کو اپنی پوری زندگی میں اپنانے کی کوشش کرلیں،تاکہ ہمارا معاشرہ خوشحال،ترقی یافتہ اور پرامن بنے۔
اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ پیار اور محبت سے جئے.

Browse More Islamic Articles In Urdu