پیپلز پارٹی کا وزارت عظمیٰ کے اُمیدوار کے طور پر شہباز شریف کو نہ لانے کا مطالبہ

مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کا مطالبہ مسترد کر دیا، شہباز شریف ہی وزارت عظمیٰ کے اُمیدوار ہوں گے۔ مسلم لیگ ن ڈٹ گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 16 اگست 2018 11:51

پیپلز پارٹی کا وزارت عظمیٰ کے اُمیدوار کے طور پر شہباز شریف کو نہ لانے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اگست 2018ء) : پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں اختلافات کی ہوا مزید تیز ہو گئی ہے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے شہباز شریف کو بطور اُمیدوار نامزد کرنے پر اعتراض اُٹھایا اور مطالبہ کیا کہ شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نامزد نہ کیا جائے لیکن مسلم لیگ ن نے اس حوالے سے صاف انکار کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے مابین اختلافات کی جھلک تب نظر آئی جب گذشتہ روز سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے آفس سے نکلتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے صحافیوں نے استفسار کیا کہ کیا آپ وزیراعظم کے عہدے کے لیے صدر مسلم لیگ ن شہبازشریف کو ووٹ ویں گے؟ جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ ن کے اُمیدوار شہبازشریف کو تبدیل کروانے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کے جو مسائل ہیں وہ سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ میں ہی حل ہوسکتے ہیں ۔ہم اپوزیشن میں رہ کر بھی ملک کی خدمت اور عوام کے مسائل کو حل کریں گے ۔ کوشش ہوگی کہ وزیر اعظم اپوزیشن کا منتخب ہو ، اگر نہ بھی ہوا تو ہم حقیقی اپوزیشن کریں گے اور ملک کے مفاد میں جو بھی ہمیں کرنا پڑا ہم وہ کریں گے ۔

پیپلزپارٹی قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اﷲ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے وزارت عظمیٰ کے اُمیدوار شہباز شریف کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا ہے جسے ہماری پارٹی مسترد کرتی ہے ۔ شہباز شریف ہی مسلم لیگ ن کے وزارت عظمیٰ کے لیے اُمیدوار ہوں گے اور وزیراعظم کا الیکشن لڑیں گے ۔

ن لیگ ایوان میں ڈٹ کر پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کا مقابلہ کرے گی۔ ہم ایوان میں مثبت تنقید کا عمل جاری رکھیں گے ۔علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اﷲ نے انکشاف کیا کہ پیپلزپارٹی کے وفد کی خواہش پر وزارت عظمیٰ کے لیے شہبازشریف کو اُمیدوار نامزد کیا گیاتھا ۔ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے براہ راست شہبازشریف سے ملاقات میں کہا تھا کہ وزارت عظمیٰ کا اُمیدوار انہیں ہی ہونا چاہئیے تاکہ ڈٹ کر مقابلہ ہوسکے ۔

آصف علی زرداری سے ملاقات کے لیے پارٹی کا 8رکنی وفد تشکیل دے دیا گیا ہے ،وفد متحدہ مجلس عمل سے بھی ملاقات کرے گا۔ اتحادی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے فیصلہ کی پیپلزپارٹی کو پاسداری کرنی چاہئیے۔ پیپلزپارٹی کے وفد کی اس خواہش کا شہبازشریف نے احترام کیا جبکہ یہ نامزدگی ہونی بھی مسلم لیگ ن سے تھی ۔ اب اگر آصف زرداری شہبازشریف کو ووٹ نہیں دینا چاہ رہے تو اس کا مطلب ہے کہ پیپلزپارٹی ن لیگ کے اُمیدوار کو ووٹ دینا ہی نہیں چاہتی ۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ متحدہ اپوزیشن میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اتحاد پر دونوں سیاسی جماعتوں کے اندر بڑے گروپس نے اس اتحاد کی مخالفت شروع کر دی ہے۔ مسلم لیگ ن کے اندر ایک بڑے گروپ کا کہنا تھا کہ اسپیکر کے انتخاب میں پاکستان پیپلزپارٹی ہم سے ووٹ لے کر وزیر اعظم کے انتخاب میں ہاتھ کر جائےگی اور اگر ایسا ہوا تو ہماری سیاست یکسر ختم ہو جائے گی ۔

ہم نے اپنی انتخابی مہم میں جس کے خلاف نعرے لگائے ، جسے چور کہا ، اب اس کے ساتھ بیٹھنے سے ہماری پوزیشن مزید خراب ہو جائے گی ۔ مسلم لیگ ن کے سینئیر رہنماؤں نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ اگر ہم ایسا کر کے پاکستان تحریک انصاف کو مضبوطی بخشتے اور اپنی سیاسی موت کو دعوت دے رہے ہیں ، تو کیا متحدہ اپوزیشن نوازشریف کے معاملے پر ہمارا ساتھ دے گی؟ پاکستان پیپلز پارٹی کے اندر یہ بھی منصوبہ بندی ہونے کی خبریں سامنے آئی تھیں کہ کسی طریقے سے پہلے ان سب سے اسپیکر کے لیے ووٹ لے لیں اور ساتھ میں ن لیگ کو وزیر اعظم کے لیے ووٹ دینے کی پیشکش کر کے ان کا اُمیدوار نامزد کروا کر اس کے بدلے میں اپوزیشن لیڈر اپنا بنانے کی کوشش کریں۔

کیونکہ اگر متحدہ اپوزیشن کی حکومت بن گئی تو پھر وزارتیں بھی لیں گے اور اگر متحدہ اپوزیشن ناکام ہوئی تو پھر پہلے جو ہمیں اسپیکر کے زیادہ ووٹ ملے ہوں گے اسی بنا پر ہم یہ مطالبہ کریں گے کہ اپوزیشن لیڈر ہمارا ہو۔کچھ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے باقاعدہ ایک سیاسی گیم کھیلی ہے تاکہ ایک تیرسے دو شکار کیے جا سکیں جس کے مطابق ایک اپوزیشن لیڈر کی سیٹ لینے اوردوسرا ن لیگ کو اسمبلی کے اندر نقصان پہنچایا جائے گا۔پیپلز پارٹی نے نواز شریف کے معاملے پر بھی مسلم لیگ ن کا کسی بھی فورم پر ساتھ دینے سے انکار کر رکھا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں