ماضی میں جیسے ملک کو چلایا جارہا تھا اب ویسے نہیں چل سکتا، وزیر اعظم

میرا مرنا جینا پاکستان میں ہے ، پاکستان کو عظیم ملک بنائینگے ، لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد نہیں،ادارے میں اصلاحات کررہے ہیں ، سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے ، دباؤ ڈالنے والوں سے کہتا ہوں پیچھا ہٹا تو قوم سے غداری ہو گی، عمران کا خطاب

بدھ 17 جولائی 2019 20:46

ماضی میں جیسے ملک کو چلایا جارہا تھا اب ویسے نہیں چل سکتا، وزیر اعظم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جولائی2019ء) وزیراعظم عمران خان نے کہ ہے کہ ماضی میں جیسے ملک کو چلایا جارہا تھا اب ویسے نہیں چل سکتا،میرا مرنا جینا پاکستان میں ہے ، پاکستان کو عظیم ملک بنائینگے ، لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد نہیں،ادارے میں اصلاحات کررہے ہیں ، سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے ، ہڑتالوں کے ذریعے دباؤ ڈالنے والوں سے کہتا ہوں پیچھا ہٹا تو قوم سے غداری ہو گی۔

بدھ کو یہاں گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی اسلام آباد میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں بار بار مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں، وزیر اعظم نے کہاکہ میں نے ووٹ لینے کیلئے اسلام کی بات نہیں کی بلکہ میں نے الیکشن جیتنے کے بعد ریاست مدینہ کی سب سے زیادہ بات کی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ مدینہ کی ریاست میں طاقتور اور کمزور کے لیے ایک ہی قانون ہوتا ہے، طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون ہوں تو ریاست تباہ ہوجاتی ہے جب کہ جن معاشروں نے ترقی کی وہاں سب کے لیے ایک ہی قانون ہے، عدل و انصاف ریاست مدینہ کے اصول تھے،آج اربوں روپے کی چوری کرنے والوں کو جیل میں ائیر کنڈیشن مل رہا ہے اور جو چھوٹی چوری کرتا ہے، سب کو پتا ہے اس کے ساتھ جیل میں کیا سلوک ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کو عظیم ملک بنائیں گے، میری ملک سے باہر کوئی جائیداد اور کاروبار نہیں، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے ،میں ان کی طرح نہیں جو اربوں روپیہ باہر لے گئے، ان کے مفادات کچھ اور ہیں، جب روپیہ گرتا ہے تو ان لوگوں کی دولت بڑھ جاتی ہے، ان کے رشتہ دار جن پر کیسز ہیں سب باہر ہیں۔انہوںنے کہاکہ منی لانڈرنگ کرنے والوں کے مفادات کچھ اور ہیں، جن پر کیسز ہیں ان سب کے رشتہ دار باہر بھاگے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال جتنا ٹیکس ادا کیا اس کا نصف قرضوں کی ادائیگیوں میں چلا گیا، ماضی میں جیسے پاکستان کو چلایا جارہا تھا اب پاکستان ویسے نہیں چل سکتا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد نہیں، ایف بی آر میں 700 ارب روپے کی چوری ہوتی تھی، ایف بی آر میں اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے تاہم دباؤ ڈالنے والوں سے کہتا ہوں پیچھا ہٹا تو قوم سے غداری ہو گی، شناختی کارڈ کی شرط کی مخالفت وہ تاجر کر رہے ہیں جو اسمگلنگ کا سامان بیچتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 22کروڑ افراد میں سے 15 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں، شبر زیدی نے بتایا کہ پاکستان کا 70 فیصد ٹیکس 300 کمپنیاں دے رہی ہیں، اگلے سال کے لیے پوری قوت سے 5500 ارب ریونیو اکٹھا کریں گے، ٹیکس نظام درست ہو تو قرضے بھی اتریں گے اور ترقیاتی کام بھی ہوں گے۔وزیراعظم نے شوکت ترین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایف بی آرمیں700 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے اس لیے ہمارا پہلا کام ایف بی آر کو ٹھیک کرنا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارا کام ہے کہ صنعت کی ترقی میں کاروباری حضرات کی مدد کریں اور انہیں سہولیات دیں تاکہ ملک کا ہر طبقہ ترقی کر سکے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ عوام کے لیے ہے، میرا کوئی ذاتی کاروبار اور ایجنڈا نہیں نہ بیرون ملک جائیدا ہے۔تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال سے متعلق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کوئی سمجھتا ہے کہ ہڑتالوں سے میں پیچھے ہٹ جاؤں گا تو وہ سمجھ لے میں پیچھے نہیں ہٹوں گا، برائے مہربانی سمجھ لیں میرا پیچھے ہٹنے کا مطلب ملک سے غداری ہوگی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ٹیکس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، اگر لوگ سمجھتے ہیں کہ جیسے پہلے ہوتا رہا ویسے ہی چلتا رہے تو ایسا نہیں ہوسکتا۔ انہوںنے کہاکہ اسمگلنگ روکے بغیر انڈسٹری آگے نہیں بڑھ سکتی، اگر انڈسٹری نہیں چلے گی تو ملک پر جو قرضہ چڑھایا گیا وہ کیسے ادا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہیلپ لائن متعارف کرائی جاری ہے جس کے تحت صنعتکاروں سمیت دیگر شعبوں سے تعلق افراد ٹیکس اور ایف بی آر سے متعلق اپنی شکایات ریکارڈ کرا سکیں گے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ 22 کروڑ لوگوں میں سے محض 15 لاکھ ٹیکس ادا کرتے ہیں، اگر 22 کروڑ تھوڑا ٹیکس ادا کریں تو قرضوں سے چھٹکارہ مل جائے اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکے گی۔انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ معاشرتی ترقی کے لیے ریاست مدینہ کے اصولوں پر عمل ضروری ہے۔انہوںنے کہاکہ منی لانڈرنگ کے ذریعے اربوں روپے بیرون ملک لے جانے والوں کا مفاد آپ لوگوں سے جدا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مشیر تجارت اور چیئرمین ایف بی آر تاجروں سے مسلسل رابطے میں رہیں گے اور ہر مرحلے میں معاونت فراہم کریں گے۔انہوںنے کہاکہ ہمارا عملہ اور متعلقہ حکومتی ارکان تاجروں اور صنعکاروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے بھرپور اقدامات اٹھارہے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں