مولانا فضل الرحمن اسلام کیلئے نہیں اسلام آبادکیلئے نکل رہے ہیں ،مراد سعید

ماضی کی حکومتوں کی جانب سے لیاگیا دس ارب ڈالر کا قرضہ واپس کر دیا ہے ، ہم نہ کھاتے ہیں نہ کھانے دیتے ہیں ، جو کھا چکے وہ بھی نکلواناہے،ماضی کے حکمران امریکہ پرچی لیکر جاتے تھے اور دو پرچیاں لیکر واپس آتے تھے ،کیا پیپلز پارٹی کا حادثاتی چیئرمین بلاول بھٹو عوام کا مقدمہ لڑیں گے، مشکل وقت ختم ہونے والا ہے، وفاقی وزیر کا خطاب

بدھ 23 اکتوبر 2019 16:56

مولانا فضل الرحمن اسلام کیلئے نہیں اسلام آبادکیلئے نکل رہے ہیں ،مراد سعید
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن اسلام کیلئے نہیں اسلام آبادکیلئے نکل رہے ہیں ،ماضی کی حکومتوں کی جانب سے لیاگیا دس ارب ڈالر کا قرضہ واپس کر دیا ہے ، ہم نہ کھاتے ہیں نہ کھانے دیتے ہیں ، جو کھا چکے وہ بھی نکلواناہے،ماضی کے حکمران امریکہ پرچی لیکر جاتے تھے اور دو پرچیاں لیکر واپس آتے تھے ،کیا پیپلز پارٹی کا حادثاتی چیئرمین بلاول بھٹو عوام کا مقدمہ لڑیں گے، مشکل وقت ختم ہونے والا ہے ۔

بدھ کو وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے موٹروے پولیس ہیڈ کوارٹر میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کی حکومت بنی تو کوئی ادارہ ایسا نہ تھا جو پرافٹ میں ہو تمام ادارے خسارے میں تھے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ سیکرٹری پوسٹل کو کہا کہ اسکو خسارے سے کیوں نہیں نکالتے ،سیکرٹری پوسٹل نے کہا یہ تو پبلک ادارہ ہے ایسی سوچ سے کچھ نہیں ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ رواں سال حکومت پاکستان سے این ایچ اے نے ایک بھی سپلیمنٹری گرانٹ نہ لی ،محدود وسائل میں بھی موٹروے پولیس نے نام اور وقار قائم رکھا ۔ انہوںنے کہاکہ جتنی موٹرویز بن رہی ہیں نئی بھرتیوں کا عمل شروع کر دیا ۔ انہوںنے کہاکہ گزشتہ دور میں سی پیک میں 510 کلومیٹر سڑکوں کا آغاز ہوا،، ابھی دوسرے فیز میں ہم 1275 کلومیٹر سڑکوں کا آغاز کرنے جا رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ سی پیک مغربی روٹ اب خواب نہیں بلکہ حقیقت ہے ،سی پیک آگے بڑھ رہا ہے۔ مراد سعید نے کہاکہ جب ریاستی ادارے خسارے میں ہوتے ہیں تو لوگوں کی صحت، پانی، تعلیم کا پیسہ ان اداروں پر لگ جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ این ایچ اے نے 52 فیصد سے زائد اپنا ریونیو بڑھا،ماضی کے برابر سڑکیں بنیں گی لیکن این ایچ اے اپنے ریونیو سے بنائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ موٹرویز پر ٹیکنالوجی لارہے ہیں ،جی آئی ایس میپنگ لا رہے ہیں ،ای بڈنگ ،ای ٹینڈرنگ کا آغاز کر دیا۔

انہوںنے کہاکہ جب عمران خان کی حکومت بنی تو24 ہزار کا قرضہ تھاہم نے مشکل فیصلے کیے،ہمارے ادارے گروی ہیں ،آج تک ایک بھی سفارش نہیں کی ۔انہوںنے کہاکہ پروٹوکول کلچر ختم کر دیا ،زندگی کسی مقصد کیلئے ہوتی ہے ،ہم سیاست میں ایک مقصد کیلئے آئے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو صیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنا اور کرپشن کا خاتمہ کرنا ہے ،ہم نے بے روزگاری کی دلدل میں پھنسے نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنا ہے ،اب ایکسپورٹ بڑھی ہے ،انوسمنٹ آرہی ہے بیرونی سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ادارے خسارے سے نکل رہے ہیں یہ پیسہ قوم پر ہی لگے گا۔ انہوںنے کہاکہ این ایچ اے میں دس ارب ریکور کیا ،وزیر اعظم اپنے گھر میں رہ رہا ہے ،انہوں نے گھر کی سڑک بھی اپنے پیسے سے تعمیر کی ۔ انہوںنے کہاکہ مشکل وقت میں بھی پانچ پروگرام شروع ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ریاست لوگوں کی ذمہ دار ہے ،کوئی اس ریاست میں بھوکا نہیں سوئیگا ۔ انہوںنے کہاکہ اسلام آباد میں دو شیلٹر ہوم بنے ہیں،ریاست نے مہمان خانہ بنا دیا کہ کوئی سڑک پر نہ سوئے تو اس میں کیا غلط ہی انہوںنے کہاکہ صحت انصاف کارڈ کا آغاز خیبر پختونخوا سے کر دیا تھا ،اگر ریاست علاج کی ذمہ داری نہیں اٹھاتی تو بیمار لوگوں کے آگے ہاتھ ہی پھیلائیگا ۔

نوازشریف کے حوالے سے سوال پرانہوںنے کہاکہ ایک سوال تھا یہ جائیدادیں جو بنی اسکا پیسہ کہاں سے آیا،، جواب نہیں دیں گے ،انکے دور کا 10 ارب ڈالر قرضہ ہم نے واپس کر دیا ،یہ کمیشن لیکر بڑی بڑی گاڑیوں میں گھومتے تھے ۔ انہوںنے کہاکہ 192 ارب کا احساس پروگرام ہم نے لوگوں کیلئے رکھا ،بزرگ خواتین، اور مرد اس پروگرام سے مستفید ہوں گے حکومت انکی ذمہ داری لے رہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ 100 ارب کامیاب جوان پروگرام کیلئے رکھا ہے کہ نواجوان اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ ابھی عمران خان ہیلتھ ریفارم لارہے ہیں تو ڈاکٹر کہتا ہے میں نوکری نہیں کرسکتا ۔ انہوںنے کہاکہ مدرسہ کی ریفارم کی بات کرو، تاجروں سے ٹیکس کی بات کرو تو وہ شور مچائیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ نائن الیون کے بعد اسلام کو دہشتگردی سے منسوب کر دیا ۔

انہوںنے کہاکہ جوان بیٹے کی لاش بھی ہمارے کندھوں پر اور دہشتگردی کا الزام بھی ہے تو کیا دکھ نہیں ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے بتا دیا کہ اسلام امن کا دین ہے ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پہلے خود پرچی لیکر جاتے تھے وہاں سے دو پرچیاں واپس لاتے تھے ،آج ایران سعودی تعلقات میں پاکستان کردار ادا کر رہے ہیں اور امریکہ ہمیں ڈومور نہیں کہہ رہا ۔

انہوںنے کہاکہ فضل الرحمن کہہ رہا ہے میں اسلام آباد آؤں گا وہ کنفیوز ہے کشمیر کمیٹی کا سربراہ تھا ،کبھی اسکے منہ سے کشمیر کا نام نہ سنا ۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف دور میں پیلٹ گن سے 1300 جوان بینائی سے محروم ہوئے لیکن کسی نے بات نہ کی ۔ انہوںنے کہاکہ مسئلہ کشمیر کو انٹرنیشنل ایشو ہم نے بنا دیا ،یہ امریکہ جا کر کہتے تھے ہمیں خدمت کا موقع دو ۔

انہوںنے کہاکہ فضل الرحمن اسلام نہیں اسلام آباد کیلئے نکل رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا مسئلہ ہے نہ کھاتے ہیں نہ کھانے دیتے ہیں بلکہ جو کھا چکے وہ بھی نکلواناہے۔ انہوںنے کہاکہ وکی لیکس میں آیا کہ آپ ڈرون حملے کرتے رہوہم شور مچاتے رہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ پیپلز پارٹی کا حادثاتی چیئرمین بنا کیا وہ آپ کا مقدمہ لڑیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ نیا پاکستان نعرہ نہیں ایمان کی حد رک اس پر یقین رکھتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ مشکل وقت ختم ہو نے والا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں