کشمیرکے معاملے پر تحریک انتشاراورملک دشمن عناصر کا ایجنڈا ایک تھا، عطاءاللہ تارڑ
منگل 14 مئی 2024 15:28
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ تحریک انتشار کی یہ سوچ تھی کہ کسی حوالے سے انتشار پھیلے اور افراتفری کا عالم ہو، وہ اس افسوسناک صورتحال سے مستفید ہو رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے تمام اتحادی جماعتوں اور سٹیک ہولڈرز کو بلا کر ان کی آرا کو سنا، کل کے اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت تمام سیاسی قیادت موجود تھی، باہمی افہام و تفہیم سے معاملات کو حل کیا گیا، اجلاس کے اندر ہی فیصلہ کرلیا گیا کہ 23 ارب روپے کی رقم وفاقی حکومت فی الفور آزاد کشمیر حکومت کو فراہم کرے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کی کامیابی ہے کہ یہ معاملہ بغیر کسی بڑے نقصان کے حل ہو گیا، ہڑتال ختم ہو گئی اور مظاہرین اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہ حقائق ہیں جو چھپ نہیں سکتے، بروقت فیصلہ سازی سے ہی بحرانوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ حکومتوں کا کام بروقت نوٹس لے کر مسائل کو حل کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کو نہیں بھولنا چاہئے، ماضی میں ہزارہ کمیونٹی کی لاشیں کئی دن پڑی رہیں اور اس وقت کے وزیراعظم اپنی ضد پر قائم تھے، نااہل حکومت اور عوام کی منتخب حکومت میں یہی فرق ہوتا ہے کہ معاملات دنوں میں نہیں گھنٹوں میں حل ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ مبصرین بھی کہہ رہے ہیں کہ ملک دشمن قوتوں اور تحریک انتشار کا کشمیر کے موضوع پر ایک ہی ایجنڈا تھا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال مہنگائی 36 فیصد تھی، اس سال 17 فیصد ہے، پچھلے مہینے سے اس کا موازنہ کریں تو پچھلے ماہ 20 فیصد مہنگائی تھی جو رواں ماہ 17 فیصد پر آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی کا رجحان ہے، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی آ رہی ہے، سعودی عرب کے وفود آ رہے ہیں اور عالمی سرمایہ کاری کے حوالے سے بات ہو رہی ہے، ہم ترقی کی راہ پر گامزن ہیں، عالمی سطح پر ہماری ساکھ بحال ہو رہی ہے، یہ باتیں ملک دشمن قوتوں اور ہمارے سیاسی مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دشمن کو پسپا ہونے پر مجبور کیا ہے، ہمارے اقدامات سے ملک دشمن ایجنڈا لے کر چلنے والے سیاسی مخالفین کو مایوسی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کی سالمیت اور وطن عزیز کی ترقی کے لئے ہر قدم اٹھائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بروقت اور درست فیصلوں سے ہم نے ان معاملات کو حل کیا، حکومتوں کا یہی کام ہوتا ہے، یہ کام نہیں ہوتا جو ماضی کا حکمران یہاں کرتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی آج بھی جیل سے متضاد بیانات دیتے ہیں، انہیں 190 ملین پائونڈ کی کرپشن، توشہ خانہ اور سائفر کا جواب دینا چاہئے، وہ کبھی آئی ایم ایف اور کبھی آرمی چیف کو خط لکھنے کا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ایک قیدی اور سزا یافتہ مجرم ہیں، ان پر کیسز چل رہے ہیں۔ ان کے قول و فعل میں ہمیشہ تضاد رہا ہے، انہوں نے ہمیشہ ملک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، ان کی ہر سازش ناکام ہوئی اور ہوتی رہے گی، عالمی مالیاتی فنڈ یا آرمی چیف کو لکھے گئے ان کے خط کی کوئی اہمیت نہیں۔ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں امن لوٹ آیا ہے، معاملات سلجھ گئے ہیں۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، ہم کسی دشمن کو اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو تمام متعلقہ فورمز پر اٹھایا جا رہا ہے، سعودی ولی عہد سے ملاقات ہو یا ایران کے صدر کے دورہ پاکستان پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ ہو، ہر جگہ ہر فورم پر کشمیر کی بات کی گئی، ہم ہر سطح پر اس معاملے کو اٹھاتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار کے خاندان کی مکمل کفالت کریں گے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین دو طرح کے ہیں، ایک 9 مئی کے سانحہ میں ملوث ہیں جو 9 مئی کے واقعات پر معذرت کریں، علیمہ خان، نورین خان اور عظمیٰ خان کور کمانڈر ہائوس کے باہر موجود تھیں، یہ تسلیم کریں کہ یہ خاندا ن کی منصوبہ بندی تھی، بانی پی ٹی آئی کا بھانجا بھی وہاں موجود تھا۔ انہوں نے ملکی سالمیت پر حملے کروائے، ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کو آگے لے کر چلے، کشمیر پر بھی یہی کام کیا ہے، یہ قوم سے معافی مانگیں، جب تک یہ قوم سے معافی نہیں مانگتے، ملزمان کو سزا نہیں مل جاتی، اس وقت تک بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ایک اور سوال پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے، آزاد کشمیر کی خصوصی حیثیت ہے ان کو وفاقی حکومت کی طرف سے گرانٹ ملتی ہے جس سے ان کے معاملات چلتے ہیں۔\932متعلقہ عنوان :
اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں
اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کا بھی اعلان
کویت میں پانچویں مشترکہ وزارتی کمیشن کا اجلاس ، پاکستان اور کویت کی باہمی تعاون، دو طرفہ تعلقات اور ..
سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا کا کابل کا دورہ ، عبوری افغان نائب وزیر داخلہ سے تفصیلی ملاقات
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی نصیر آباد میں خالد حسین مگسی کے قافلے پر حملے کی شدیدمذمت
سٹیٹ بینک، قربانی کے جانوروں کی خریداری کے ضمن میں مختلف کیٹیگریز کے لیے ٹرانزیکشن/بیلنس کی حدمیں ..
اوورسیز پاکستانیوں کے فون پر ٹیکس ختم کئے جانے بارے خبر جھوٹ پر مبنی ہے ، پی ٹی اے
غربت کے خاتمے اور دیہی سندھ میں جامع ترقی پروگرام پر عمل درآمد کیلئے بزنس گرانٹس اورینٹیشن کی تقریب ..
معیشت بحالی کی پٹڑی پر گامزن ہے، مزید معاشی استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف ..
۳ تاجر دوست سکیم کو تاجر کش سکیم ہے تاجروں کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رہے گی، مرکزی تنظیم تاجران پاکستان ..
وزیرِ اعظم نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، تمام وفاقی سرکاری اداروں و متعلقہ حکام کو حکومت کی تمام تر ..
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی سید میر غلام مصطفیٰ شاہ کی رکن قومی اسمبلی خالد حسین مگسی کے قافلے پر قاتلانہ ..
جمہوریت اور جمہوری رویوں کو فروغ دینا ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ، معاشی مسائل کو تدبر اور مفاہمت سے حل کرنے ..
اسلام آباد سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
وزیراعظم شہبازشریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
-
اوورسیز پاکستانیوں کے فون پر ٹیکس ختم کئے جانے بارے خبر جھوٹ پر مبنی ہے ، پی ٹی اے
-
خیبرپختونخوا میں پولیس افسران و اہلکاروں کے ٹک ٹاک استعمال کرنے پر پابندی عائد
-
معیشت بحالی کی پٹڑی پر گامزن ہے، مزید معاشی استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں، وزیراعظم محمد شہباز شریف کاویئر ہائوس اور لاجسٹکس کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا اعلان
-
وزیراعلیٰ پنجاب کا قائداعظم بزنس پارک میں گارمنٹس سٹی پلگ اینڈ پلے بنانے کا اصولی فیصلہ
-
ویڈیو سے متعلق ایف آئی اے اگر تحقیقات کرتی ہے تو اپنا مئوقف پیش کریں گے
-
عمران خان جیل میں ہیں شیخ مجیب کی ویڈیو وہ کیسے ٹویٹر پراپ لوڈ کرسکتے ہیں؟
-
سائفرکیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر پیر کو سماعت ہوگی
-
عمران خان پاکستان کی تاریخ کا سب سے پُرتعیش قیدی ہے
-
پنجاب حکومت نے اساتذہ کی 30 دنوں میں پروموشن اورنئی ٹرانسفر پالیسی کا اعلان کردیا
-
ہم کالی بھیڑیں نہیں ” بمبل بی“ ہیں. جسٹس اطہر من اللہ
-
پوری دنیا کو اپنے کاربن فٹ پرنٹس کو کم کرنے کی ضرورت ہے