سندھ ہائی کورٹ کی سوشل میڈیا فورم” ایکس“ کی بندش سے متعلق ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا

قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے،وہ اتنے طاقتور ہیں کہ پورا ملک چلارہے ہیں‘دنیا ہم پر ہنستی ہوگی.چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 17 اپریل 2024 15:20

سندھ ہائی کورٹ کی سوشل میڈیا فورم” ایکس“ کی بندش سے متعلق ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کا حکم دیدیا
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 اپریل۔2024 ) سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہفتے میں سوشل میڈیا ویب سائٹ” ایکس“سابقہ ٹوئٹر کی بندش سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت جاری کردی ہے نجی ٹی وی کے مطابق “ایکس “اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ عقیل احمد عباسی اور جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کی.

سماعت کے دوران درخواست گزار جبران ناصر کے وکیل عبدالمعز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے تسلیم کرلیا ہے کہ” ایکس “کی بندش کے لیے انہوں نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو خط لکھا تھا تاہم اس کی کوئی وجوہات نہیں بتائی گئی نہ ہی اس سے متعلق قانون اور شرائط بتائی گئی ہیں.

(جاری ہے)

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کس وجہ سے” ایکس“ بند کیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ضیا مخدوم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کل تو“ ایکس“ چل رہا تھا چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں کہ” ایکس“ چل رہا ہے یا نہیںوکیل عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود” ایکس“ کی بندش توہین عدالت ہے، بالآخر تسلیم کرلیا گیا ہے کہ”ایکس“ بند کیا گی جس دن کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس دن کے بعد سے ہی” ایکس“ بند ہے کیونکہ میڈیا کو کنٹرول کرلیا گیا ہے لیکن ایکس پر تبصرے ہوتے ہیں.

بعد ازاں ایڈیشنل اٹارنی ضیا مخدوم ایڈووکیٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنادیاچیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے، اتنے طاقتور ہیں کہ ملک چلارہے ہیں مگر چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی.

وکیل درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کردی گئی کہ کوئی دھماکا نا ہو جائے، درخواست گزار جبران ناصر نے کہا کہ ایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے جسٹس عبدالمبین لاکھو نے ریمارکس دیے کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا ؟. چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا عدالت نے ایک ہفتے میں پی ٹی اے کو ایکس کی بندش کی معقول وجہ بیان کرتے ہوئے جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے عدالت نے حکم دیا کہ 20 مارچ کوعدالت میں جمع کرائے گئے جواب کا ازسر نو جائزہ لیا جائے بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے سماعت 9 مئی تک ملتوی کردی.

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں