-جسٹس باقر نے ہیڈماسٹر بن قاسم اسکول، ایس ایچ او، ہیڈ محرر پی ایس سکھن کو معطل کر دیا

ُوزیراعلیٰ کا ایم ایس 2۔اے اسپتال، ویٹرنری اسپتال بھینس کالونی کے خلاف انکوائری کا حکم

بدھ 11 اکتوبر 2023 05:45

+کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 اکتوبر2023ء) نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے منگل کی صبح ضلع ملیر میں 50 بستروں پر مشتمل اسپتال، سیکنڈری اسکول، پولیس اسٹیشن اور ویٹرنری اسپتال کا اچانک دورہ کیا اور اس دوران اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، اسکول کے ہیڈ ماسٹر، ایس ایچ او سمیت تھانے کے ہیڈ محرر کو کارکردگی اور ان کے کام میں عدم دلچسپی پر معطل کیا جبکہ وٹرنری اسپتال کے انچارج اور متعلقہ ڈپٹی ڈائریکٹر کے خلاف بھی انکوائری کا حکم دے دیا۔

وزیراعلیٰ نے نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز اور سیکرٹری صحت ڈاکٹر منصور کے ہمراہ 2-Aکوریڈور 50 بستروں پر مشتمل تمام وسائل سے مالامال اسپتال لانڈھی کا دورہ کیا جہاں خصوصی ڈاکٹر توتھیلیکن اس کا آپریشن تھیٹر مکمل طور پر غیر فعال تھا حالانکہ آپریشن تھیٹر میں آپریشن ٹیبل، آپریشن لائٹس اور او ٹی سے متعلقہ دیگر سہولیات کا مکمل بندوبست تھا۔

(جاری ہے)

اسپتال میں ماہر آرتھوپیڈسٹ، گائناکالوجسٹ اور چیسٹ سپیشلسٹ تھے لیکن وہ اپنے مریضوں کو دوسرے اسپتالوں میں بھیج رہے تھے کیونکہ ان کے پاس ہسپتال میں سرجری کروانے کی کوئی سہولت نہیں تھی۔ جب وزیراعلیٰ نے دواخانہ کا دورہ کیا تو وہاں سوائے پین کلرز کے باقی ادویات تقریباً خالی تھا۔اسپتال میں کوئی وارڈ نہیں تھا اور تمام بستروں پر گرد غبار کی بھاری تہوں کی وجہ سے زنگ آلود تھے۔

اسپتال میں ٹیکنیشن اور پیرا میڈیکل سٹاف نہیں تھا حالانکہ اس کے پاس ایمبولینس تھی لیکن اس کا کوئی ڈرائیور نہیں تھا۔ ایک سوال کے جواب میں ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبداللہ بروہی نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ انہوں نے سٹاف کی کمی سے متعلق محکمہ صحت کو ہسپتال کے مسائل کی اطلاع نہیں دی۔ اسپتال میں کام کرنے والے ماہرین کی جانب سے مقامی خریداری کیلئے تجویز کردہ ادویات کو نظر انداز کیا گیا جبکہ صرف وہی ادویات خریدی گئیں جن کی ضرورت نہیں تھی۔

کچھ مریضوں نے وزیراعلیٰ سے شکایت کی کہ حسن جان کے نام سے ایک مقامی شخص نے ہسپتال میں اپنا راج قائم کر رکھا ہے اور وہ ڈاکٹروں اور دیگر عملے کو ہراساں کر رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ایس ایس پی کو معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے پولیس کو یہ بھی ہدایت کی کہ حسن جان پر نظر رکھی جائے اور اسے اسپتال میں داخل نہ ہونے دیا جائے۔

وزیراعلیٰ نے اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر عبداللہ بروہی کو اسپتال کے تمام معاملات کی انکوائری کا حکم دیا جن میں عملے کی پوزیشن، میڈیکل آلات کی صورتحال، بجٹ، ایمبولینس، کچن، وارڈ نہ ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ دیں۔ نگراں وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں کا معائنہ نہ کرنے پر ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ سے برہمی کا اظہار کیا۔

نگران وزیر اعلیٰ جسٹس باقر نے وزیر صحت کے ہمراہ پی پی ایچ آئی کے زیر انتظام بی ایچ یو جمعہ حماتی گوٹھ ڈسپنسری کا دورہ کیا۔ ڈسپنسری میں ادویات کی کمی اور انتظامیہ کی جانب سے صاف ستھرائی نہیں تھی۔ وزیراعلیٰ نے وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز کو ہدایت کی کہ وہ پی پی ایچ آئی انتظامیہ سے بات کریں اور انہیں آپریشن کیلئے دی جانے والی سہولیات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی ہدایت کریں۔

سکھن تھانہ: نگران وزیر اعلیٰ نے سکھن تھانے کے اچانک دورے کے دوران دیکھا کہ اس کے تین میں سے ایک موبائل گاڑی ناکارہ تھی جو تھانے کے دروازے پر اینٹوں پر کھڑی کی گئی تھی۔ وائرلیس روم کے دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ نے دیکھا کہ وائرلیس سسٹم خراب ہے۔ استفسار پر انھیں بتایا گیا کہ موبائل میں وائرلیس سیٹ نہیں ہے اس لیے (وائر لیس) سسٹم کام کرنا چھوڑ چکا ہے۔

اس پر وزیراعلیٰ ناراض ہوئے اور انہوں نے ایس ایچ او ملک ابڑو کو ہدایت کی کہ وہ اپنے پولیس موبائل کو فیس ٹائم پر کال کریں تاکہ انکی لوکیشن چیک کی جا سکے لہٰذہ موبائلوں نے کوئی جواب نہیں دیا اور آخر کار جب تھانے سے نکلے تو موبائل کی ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکارز کو واپس بلایاگیا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ تھانے میں 131 پولیس کانسٹیبل ہیں جن میں تین لیڈی پولیس کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے لیڈی پولیس اہلکاروں کی حاضری چیک کی تو وہ عرصے سے غیر حاضر تھیں۔ وزیراعلیٰ نے ایس ایس پی ملیر کو لیڈی پولیس کانسٹیبلز کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی اور کہا کہ نہ تو وائرلیس سسٹم فعال ہے اور نہ ہی موبائل گشت پر جبکہ زیادہ تر پولیس اہلکار ڈیوٹی سے غائب ہیں اور ہیڈ محرر کو رجسٹر 13 کا علم تک نہیں۔ مزید کہا کہ فورتھ شیڈول میں شامل شخص کی حاضری نہیں لی گئی۔

وزیراعلیٰ نے تھانہ صدر کے ایس ایچ او ملک ابڑو اور ہیڈ محرر کو معطل کرتے ہوئے تھانے کی کارکردگی کی انکوائری کا حکم دیا۔ وزیراعلیٰ نے گورنمنٹ بوائز سیکنڈری سکول بن قاسم کا دورہ کیا جہاں انہوں نے کلاسوں میں موجود طلباء سے ملاقات کی اور کتابوں، ہوم ورک کاپیوں کا معائنہ کرتے ہوئے اساتذہ سے گفت و شنیدکی۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اسکول میں 15 اساتذہ اور 180 طلباء (لڑکے اور لڑکیاں )ہیں لیکن تقریباً نصف طلبائ غیر حاضر ہیں۔

وزیراعلیٰ نے محسوس کیا کہ اسکول کے ہیڈ ماسٹر شوکت عمرانی کو اساتذہ اور سکول میں پڑھائے جانے والے مضامین کا کوئی علم نہیں۔ وزیراعلیٰ نے دیکھا کہ اسکول کی صاف ستھرائی اور دیکھ بھال کی صورتحال مخدوش تھی، گیٹ کے داخلی دروازے پر مین ہول کھلے ہوئے پائے گئے اور یہاں تک کہ لیب میں داخل ہونے کیلئے کوئی اقدام تک نہیں لیا گیا حتیٰ کہ لیب کی صورتحال کئی ماہ سے بند سٹور روم کی طرح دکھائی دے رہی تھی۔

انھوں نے دیکھا کہ لیب میں کوئی سامان یا کیمیکل نہیں تھا لیکن نئی نصابی کتابیں وہاں پھینک دی گئی تھیں۔ وزیراعلیٰ بتایا گیا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کیلئے طلبائ کبھی کلاسوں سے باہر نہیں نکلے جبکہ اساتذہ کی صورتحال انتہائی کمزور اور وہاں تمام کرسیاں ٹوٹی ہوئی تھیں۔ ہیڈ ماسٹر شوکت عمرانی وزیر اعلیٰ کے سوالات کا جواب نہ دینے پر وزیراعلیٰ نے انھیں معطل کرنے کا حکم دیا۔

انہوں نے محکمہ سکول ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ وہ اپنے علاقے کے سکولوں کا معائنہ نہ کرنے پر سکولوں کے ڈائریکٹرز کو وضاحت جاری کرے۔ ویٹرنری ہسپتال بھینس کالونی: وزیراعلیٰ اپنے اچانک دورے کے آخرمیں ویٹرنری ہسپتال لانڈھی، کیٹل کالونی گئے جہاں انھوں نے دیکھا کہ ہسپتال اور لیب کی صورتحال اس قدر مخدوش تھی کہ وزیراعلیٰ نے فوراًتحقیقات کا حکم دے دیا۔ ہسپتال کے سٹور میں دوائیاں نہیں تھیں اور بیمار مویشیوں/مریضوں کیلئے بنائے گئے شیڈز گندے، ٹوٹے پھوٹے اور غیر تسلی بخش تھے۔ وزیراعلیٰ نے سیکرٹری کو مکمل انکوائری کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں