وزیراعلیٰ سندھ کی محکمہ صحت کو خسرہ سے متاثرہ گاں چنڈو میو، ٹنڈو الہیار میں انکوائری کے لیے سرویلنس ٹیم بھیجنے کی ہدایت

اتوار 28 اپریل 2024 22:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2024ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ ایک میڈیکل آفیسر کو روزانہ ٹنڈو الہیار کے خسرہ سے متاثرہ گائوں چندو میو کا دورہ کرنے اور گائوں اور گردونواح میں موپ اپ سرگرمی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے یہ ہدایات سیکریٹری صحت ریحان بلوچ کو جاری کی جنہوں نے بروز اتوار ٹنڈو الہیار کے گائوں چندو میو میں خسرہ سے ہونے والی مشتبہ اموات کی ابتدائی رپورٹ انہیں پیش کی۔

وزیراعلی سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سرویلنس ٹیم نے فوری طور پر گاں کا دورہ کیا۔ چاروں مشتبہ کیسوں کی چھان بین کی گئی، خون کے نمونے اکٹھے کیے گئے، کیسز لائن لسٹ کیے گئے، اور مریضوں کو مزید انتظام کے لیے لیاقت یونیورسٹی میڈیکل اسپتال منتقل کیا گیا ۔

(جاری ہے)

سیکریٹری صحت ریحان بلوچ نے بتایا کہ 26 اپریل 2024 کو سول اسپتال ٹنڈو الہیار نے انہیں خسرہ کے چار مشتبہ کیسز رپورٹ کیے جو کہ یوسی ڈنگانو بوزدار کے علاقے لعل فقیری بہرانی گاں چندومیو سے لائے گئے تھے۔

بدقسمتی سے اس کے نتیجے میں گائوں میں تین اموات ہوئی ہیں، جن میں 5 سالہ عادل ولد آصف ، 6 سالہ عدنان ولد اصغر اور 8 سالہ عاطف ولد آصف شامل ہیں جبکہ 10 سالہ اشفاق / ایشو ولد اشرف، ساکن اقبال کالونی، لطیف آباد 12، حیدرآباد بھی بیماری کے باعث انتقال کر گیا۔ 26 اپریل 2024 کو ایک ریپڈ ریسپانس ٹیم بشمول ایک ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر، ڈی ایف پی(ای پی آئی)، سرویلنس ٹیم، پیڈیاٹریشن، ایم او، ڈی ایس وی، اور ایریا ویکسینیٹر نے خسرہ کے چار مشتبہ کیسز اور تین متعلقہ اموات کی تصدیق کے بعد علاقے کا دورہ کیا۔

موت کے تین کیسز کی تفصیلات کے مطابق 25 اپریل کو اقبال کالونی لطیف آباد، حیدرآباد کی رہائشی 7 سالہ اقرا ولد اشرف اپنے گھر میں انتقال کر گئی، میت کو آخری رسومات کے لیے گاں چندرو مہاجر لایا گیا۔ والدین کا کہنا تھا کہ بچی کو خسرہ کی ویکسینیشن کی دو خوراکیں دی گئیں تھیں۔ 26 اپریل 2024 کو اشرف کے دوسرے بچے 4 سالہ عاشق کی گاں چندرو مہاجر اپنے گھر میں موت واقع ہوئی۔

والدین کے بیان کے مطابق بچے کو خسرہ کی ویکسینیشن کی دو خوراکیں بھی لگائی گئیں۔ اسی دن 26 اپریل کو 3 سالہ ارمان ولد یامین کی گاں چندرو مہاجر، ٹنڈو الہ یار میں موت واقع ہوئی ۔ والدین کے بیان کے مطابق اسے بھی خسرہ کی ویکسینیشن کی دو خوراکیں دی گئیں تھیں۔ رپورٹ کے مطابق تینوں بچے گھر میں ہی دم توڑ گئے اور انہیں اسپتال نہیں لے جایا گیا۔

خسرہ کے چار مشتبہ کیسز جنہیں لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد ریفر کیا گیا ان میں اشفاق/ایشو ولد اشرف شامل ہیں جس کی عمر 10 سال ہے اور وہ لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں 26 اپریل 2024 کی شام کو انتقال کر گیا اور بقیہ تین بچے 27اپریل طبی مشورے کے خلاف اسپتال چھوڑ گئے تھے۔ ایک بچہ 6 سالہ عدنان ولد اصغر 27 اپریل کو اسپتال سے گاں چندرو مہاجر جاتے ہوئے راستے میں انتقال کر گیا جس سے اموات کی مجموعی تعداد پانچ ہوئی۔

8 سالہ مریض عاطف ولد آصف کو دوبارہ سول اسپتال ٹنڈو الہیار میں داخل کرایا گیا، بچے کی حالت ٹھیک نہ ہونے پر والدین نے بچے کو لیاقت یونیورسٹی اسپتال یا کسی ٹرسٹیری کیئر اسپتال میں داخل کروانے کا مشورہ دیا، تاہم والدین جانے سے گریزاں تھے۔ حیدرآباد گئے اور ٹنڈو الہیار میں علاج جاری رکھا۔ مشاورت کے بعد بچے کو ریفر کیا گیا اور لیاقت یونیورسٹی اسپتال میں داخل کر دیا گیا۔

وزیراعلی سندھ نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ اپنی ویجیلینس ٹیموں کو مزید فعال کریں اور کیس اسٹڈی کے طور پر علاقے کا معائنہ کرنے کے لیے گاں بھیجیں تاکہ ہنگامی بنیادوں پر ضروری حفاظتی اقدامات کیے جا سکیں۔ سید مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ خسرہ کی اصل وجہ یا دیگر وجوہات کا پتہ لگائے جس سے معصوم جانیں گئیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں